Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, May 2, 2024

پاکستان اور افغانستان کے درمیان بس سروس بحال کرنے کا فیصلہ

عقیل یوسفزئی
یہ اطلاع بہت خوش آیند ہے کہ پاکستان کے ایک سرکاری وفد کے ایک حالیہ دورہ کابل کے دوران طے یہ پایا ہے کہ دونوں برادر ممالک کے عوام کی آمدورفت کے لیے اگست سے دو روٹس پر جدید بس سروس کا آغاز کیا جائے گا جبکہ ویزا پراسیس کو سہل بنانے اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا ہے. پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے قیادت میں کابل کا دورہ کرنے والے وفد نے افغانستان کے متعلقہ حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے دوران فیصلہ کیا کہ اگست سے طورخم اور چمن کی کراسنگ پوائنٹس پر جدید بس سروس کا آغاز کیا جائے گا جبکہ ویزا پالیسی کو بھی آسان بنا دیا جائے گا ساتھ میں تجارت بڑھانے اور مزید کراسنگ پوائنٹس کو فعال بنانے کے اقدامات بھی کئے جائیں گے.
تلخ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت وہاں کے مسائل کے باعث تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جو کہ 40 سے 50 کروڑ کہی جارہی ہے حالانکہ سال 2017 کے دوران یہ تجارت دو سے تین ارب ڈالر تھی اور سال 2002 سے 2009 تک یہ ریکارڈ چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی.
پاکستان کے لیے افغانستان سب سے آسان اور منافع بخش مارکیٹ ہے تاہم ہمارے متعلقہ اداروں کی غیر سنجیدگی اور افغانستان کے حالات کے باعث ہم اس وسیع مارکیٹ سے فائدہ نہیں اٹھا سکے. افغانستان کے راستے ہم سنٹرل ایشیا کی ریاستوں اور مشرقی یورپ کی مارکیٹ تک بھی آ سانی کے ساتھ پہنچ سکتے ہیں. ان ممالک کو ہم نے کبھی اس پس منظر میں اہمیت نہیں دی کہ ہم وہاں سے دوطرفہ طور پر توانائی کے بحران کے خاتمے اور تجارت سمیت ناقابل یقین فوائد حاصل کرسکتے ہیں. اب چونکہ روس سمیت ان ریاستوں کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت بہتر ہوگئے ہیں اس لیے لازمی ہے کہ اس جانب غیر معمولی توجہ دی جائے اور اگر ہم نے ایسا کیا تو ہماری معیشت کو پر لگ جائیں گے کیونکہ سی پیک اور بعض دوسرے منصوبوں کے ذریعے لا محدود فوائد حاصل کرنے کے مواقع مزید بڑھ گئے ہیں.
سنٹرل ایشین افییر کے ممتاز اقتصادی ماہر ڈاکٹر غلام صمد کے مطابق افغانستان اور وسطی ایشیا کی ریاستوں میں پاکستان کے لیے بے پناہ تجارتی گنجائش موجود ہے. اگر ہمارے پالیسی ساز اس جانب توجہ دیکر عملی اقدامات کرے تو ہم نہ صرف یہ کہ جاری اقتصادی بحران اور اس کے پیدا شدہ مسائل سے نکل آئیں گے بلکہ ہم معاشی ترقی کے ایک نئے دور میں بھی داخل ہو جائیں گے. ان کے مطابق ایسا ہونے سے مغرب پر ہمارا انحصار کم ہوجائے گا. اس سے جنگ زدہ پاکستانی علاقوں کے لوگوں کی تقدیر بدل جائے گی اور پیپلز ٹو پیپلز کنٹکٹ کے فارمولے کے تحت ان ممالک کے مجموعی تعلقات میں بھی غیر معمولی بہتری واقع ہوگی.
سچی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کو ان مواقع سے فوری طور پر فایدہ اٹھانے میں اب مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ خطے کے تمام ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لائی جاسکے اور مستقبل کے چیلنجز کو امکانات میں تبدیل کیا جا سکے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket