Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

قومی یکجہتی کا بہترین مظاہرہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے اور مختلف ایشوز پر قومی قیادت، سیاسی کارکن اور عوام تقسیم بھی ہیں تاہم ایک سرپرائزنگ پوائنٹ تو یہ بھی ہے کہ سب کے سب ملک کی سلامتی استحکام اور ترقی جیسے معاملے پر نہ صرف یہ کہ ایک صفحے پر ہیں بلکہ  پاکستان جب بھی کسی بھی فیلڈ میں کامیابی حاصل کرتا ہے تو سب ہی تمام تلخیاں اور اختلافات بھلا کر اس پر خوشی کا اظہار بھی کرتے ہیں ۔گزشتہ روز پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک میچ کے دوران روایتی حریف بھارت کی ٹیم کو جب ایک بڑے مارجن سے شکست دے کر فتح پائی تو مسائل سے دوچار پاکستانیوں کے چہرے اس جیت پر کل اُٹھے اور پشاور سمیت ہر شہر میں شہریوں نے سڑکوں اور گلیوں پر نکل کر اس فتح  پر خوشی کے بھنگڑے ڈالے۔  متعدد شہروں میں من چلوں نے جوش میں آکر ہوائی فائرنگ بھی کی جبکہ رات گئے تک نوجوان سڑکوں پر سیٹیاں بجائے اور گاڑیاں دوڑاتے دیکھے گئے۔

 اس ردِ عمل سے بعض اہم باتوں یا احساسات کی نشاندہی ہوتی ہے۔پہلا تو یہ کہ پاکستان کے عوام نہ صرف یہ کہ اپنے ملک سے بہت محبت کرتے ہیں اور اس کو زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ یہ خوشی اور غم کی کیفیات میں تمام تر لسانی اور مذہبی اختلافات اور دوریاں ختم اور نظر انداز کرکے ایک ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ہمارے عوام خوشی کے مواقع کی تلاش میں ہوتے ہیں جو کہ ان کی زندہ دلی کا ثبوت ہے جبکہ ان کی خواہش رہتی ہے کہ نا مساعد حالات میں بھی کبھی کبھار ان کو جشن منانے کے مواقع ملتے رہیں۔  ایسا ہی رویہ ہم نے متعدد بار جشن آزادی کے موقع اور عیدین کے دور میں بھی دیکھا جب عوام ہر سطح پر ہر جگہ بڑے جوش کے ساتھ نکل کر خوشیاں مناتے ہیں۔تیسرا یہ کہ اس قوم میں آگے بڑھنے کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے اور معاشی ،سیاسی بحران ان کے اس جذبے کو متاثر یا ختم نہیں کرسکتے۔  شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ چند برس قبل پاکستانیوں کو سب سے زیادہ خوش رہنے والی قوم قرار دیا گیا تھا۔

حالیہ فتح پر جہاں عام شہریوں اور کرکٹ کے شائقین نے خوشی کا اظہار کیا وہاں یہ عرصہ دراز کے بعد غالباً پہلا ایسا موقع تھا جب ملک کے تمام سیاسی ،مذہبی، سماجی اور عسکری قائدین نے بیک زبان ہو کر اپنی ٹیم اور قوم کو مبارکباد دی اور خلاف توقع اجتماعی طور پر ایسا کوئی بیان یا رد عمل سامنے نہیں آیا جس سے منفی تاثر لیا جا سکتا ہو۔ہمارے کھلاڑیوں نے بھی دوران مقابلہ ایسی کوئی حرکت نہیں کی جس سے یہ تاثر پھیلنے کا اندیشہ پیدا ہوتا کہ وہ بھارت کو پاکستان کا دشمن سمجھ کر کھیلے ہیں یہ ایک میچور ٹیم کا سنجیدہ رویہ تھا جس کو سراہا جانا چاہیے۔

 اگرچہ اس جیت پر پورے ملک میں جشن منایا گیا تاہم خلاف توقع جس جذبے کے ساتھ خیبرپختونخوا اور مقبوضہ، آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں عوام نے جذباتی پن دکھا کر اظہار مسرت کیا وہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ردعمل تھا ۔ بعض حلقے یہ تاثر دیتے تھکتے نہیں کہ خیبر پختونخوا کے عوام ناراض یا بیزار ہیں تاہم ایسے مواقع پر جب عملی طور پر وہ سڑکوں اور گلیوں میں نکل آتے ہیں تو اصل حقیقت کسی اور شکل میں سامنے آ جاتی ہے۔صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبے کے ہر چھوٹے بڑے شہر اور گاؤں میں نوجوانوں نے میچ جیتنے کے بعد جس طریقے سے جشن منایا وہ ہمارے پالیسی سازوں، سیاستدانوں اور بعض ان سیاسی حلقوں کے لیے اپنے بعض رویوں پر نظر ثانی کی دعوت دیتا ہے جو کہ مایوسی پھیلاتے ہیں یا صوبے کے عوام کی حب الوطنی پر شک کا اظہار کرتے ہیں۔

اس صورتحال سے جہاں قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے وہاں یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اگر ہمارے قائدین، سیاست اقتدار کی روایتی کشمکش سے نکل کر قوم کو یکجا اور متحد کرنے کا اپنا کردار نبھائیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں موجود بہت سی بدگمانیاں اور دوریاں خودبخود ختم یا کم ہو جائیں گی اور ہم اپنی نئی نسل کو ایک مستحکم، ترقی پسند اور پرامن پاکستان دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ مٹی بہت زرخیز ہے ضرورت محض اس بات کی ہے کہ اس پر نفرتوں کی بجائے محبتوں کی فصلیں کاشت کی جائیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket