Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, April 25, 2024

کوروناکےبڑھتے کیسزاورعوام کاغیرسنجیدہ رویہ

 کرونا کی تیسری لہر نے پاکستان خصوصا خیبرپختونخوا کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جبکہ حکومت نے کیسز اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے بعض دیگر اقدامات اور پابندیوں کے علاوہ پشاور اور بعض دیگر شہروں میں دفعہ 144 کے نفاذ کا بھی اعلان کر دیا ہے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں نے او پی ڈی کی سہولت ختم کر دی ہے جبکہ مردان، ایبٹ آباد اور سیدو شریف سوات میں بھی نہ صرف یہ کہ کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے بلکہ ان شہروں کے ہسپتالوں کو بھی پشاور جیسی صورتحال اور دباؤ کا سامنا ہے۔حکومت اسمارٹ لاک ڈاؤن کے بعد اب ان شہروں اور علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا بھی جائزہ لینے پر مجبور ہوگئی ہے جبکہ اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے ساتھ اب انتہائی سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا منگل کے روز جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں کورونا سے 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے یوں صوبے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد منگل کے روز 2345 ہو گئی۔

 چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں ایک ہزار پندرہ نئے کیس رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد مجموعی تعداد 87 ہزار 60 ہوگئی تھی افسوسناک امر یہ ہے کہ ان سرکاری تفصیلات کے مطابق صرف پشاور میں 24 گھنٹے کے عرصے میں 377 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں صوبائی دارالحکومت میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد پینتیس ہزار نو سو پچانوے جبکہ شہر میں اس  سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بار 1246 تک پہنچ گئی ہے۔

اس سے دو روز قبل ملک کے ان 16 اضلاع کی ایک فہرست حکومت کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے بھی جاری کی جہاں کیسز اور اموات کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا تھا بدقسمتی سےملک گیر سطح پر جاری کردہ اس لسٹ میں پشاور پہلے ، سوات دوسرے اور ایبٹ آباد  تیسرےنمبر پر رپورٹ ہوا تھا ۔مذکورہ فہرست کے مطابق پشاور میں 24.4  جب کہ سوات میں 20.8 کے تناسب سے کیسز کی شرح میں اضافہ دکھایا گیا تھاجس کو گزشتہ ایک برس کےدوران ضلع کا سب سے بڑا تناسب بتایا گیا۔

ایک اور سرکاری رپورٹ کے مطابق 28 مارچ کے دن ملک میں جن 26 شہروں کو کیسز اور اموات کی شرح اور تعداد کے لحاظ سے خطرناک ترین قرار دیا گیا تھا ان میں نو شہروں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا جن میں پشاور ،مردان ،سوات، نوشہرہ، لوئر دیر،ملاکنڈ ،صوابی، چارسدہ، ہری پور، کوہاٹ اور ایبٹ آباد شامل تھے۔صوبائی محکمہ صحت کی جاری کردہ انہی دنوں کی ایک رپورٹ کے مطابق 28 مارچ کو یہ بات نوٹس میں آئی کہ صوبے میں 6500 بچوں میں بھی کرونا وائرس پایا گیا ان بچوں کی عمر 16 سال سے کم بتائی گئی۔ اس رپورٹ نے والدین کو مزید پریشان کر دیا جبکہ اس تمام تر صورت حال پر قابو پانے کے لیے پشاور میں صوبائی ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس وزیر اعلی محمود خان کی صدارت میں بلایا گیا جس میں متعدد اہم اقدامات اور پابندیوں کا اعلان کیا گیا دوسری طرف سٹی ٹریفک پولیس نے 30 مارچ کے روز ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تقریبا نو ہزار افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ۔متعدد کو گرفتار کیا گیا جبکہ آئی جی ثناءاللہ عباسی ،سی سی پی او ،عباس احسن کی ہدایت پر عباس مجید مروت اور ان کی ٹیم نے شہر میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم بھی چلائی۔

اگرچہ حکومتی اقدامات کو اب بھی تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا اور بعض حلقوں کے مطابق حکومت  بوجوہ نرمی کا مظاہرہ کرتی آرہی ہے اس کے باوجود دوسرے صوبوں ،شہروں اور علاقوں کے مقابلے میں پختونخواہ حکومت کے حفاظتی اقدامات کافی بہتر اور جامع ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket