Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

پشاور کے نئے کورکمانڈر سے وابستہ توقعات

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے گزشتہ روز کور کمانڈر پشاور کی حیثیت سے الیونتھ کور کی کمان سنبھال لی۔ جنرل نعمان محمود نے ایک محدود تقریب کے دوران کمان اُن کے حوالے کی۔ اس موقع پر آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں نئے کورکمانڈر صرف بہت مطمئن بلکہ ہشاش بشاش نظر آ رہے ہیں جو کہ ان کی شخصیت کا ایک منفرد پہلو ہے۔ان کی اس نئی ذمہ داری کو مختلف حلقے اپنے اپنے انداز میں مختلف زاویوں سے دیکھ کر تبصروں میں مصروف عمل ہیں تاہم اُن کی آمد اس حوالے سے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے کہ پشاور اور پورا صوبہ پختونخوا درپیش علاقائی چیلنجز کے حوالے سے دیگر علاقوں یا صوبوں سے بالکل مختلف ہے اور پشاور کے کور کمانڈر کو اس تناظر میں کافی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔

جنرل فیض حمید چونکہ بہت کٹھن اور پیچیدہ حالات میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں اور دوسروں کے مقابلے میں وہ افغانستان، قبائلی اضلاع اور خیبرپختونخوا کے حالات، خطرات اور درپیش چیلنجز سے زیادہ باخبر ہیں اس لئے ان کی موجودگی اور نئی ذمہ داری بعض بنیادی ایشوز میں مددگار اور سود مند ثابت ہوگی۔ مثال کے طور پر افغانستان کے حالات سے خیبرپختونخواہ کے سیاسی، معاشی اور سکیورٹی معاملات براہ راست متاثر ہوتے ہیں جبکہ بعض سرحدی معاملات بھی غیر معمولی توجہ اور ٹھوس اقدامات کے متقاضی ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان کے ساتھ صوبہ پختونخوا کے مختلف علاقوں خصوصاً طورخم، غلام خان اور انگوراڈہ جیسی کراسنگ پوائنٹس پر کی جانے والی تجارت اور آمدورفت کو منظم اور بحال رکھنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے اور اس بات کا بغور جائزہ لینا بھی پشاور کور کی ذمہ داریوں میں آتا ہے کہ صوبے خصوصاً  قبائلی اضلاع میں پراکسیز کا راستہ کیسے روکا جائے اور عوام کی بحالی اور ان علاقوں کی ترقی کے لئے ٹھوس اور قابل اطمینان اقدامات کو کیسے یقینی بنایا جائے۔

ان معاملات کی مانیٹرنگ، مشاورت اور اقدامات کے لئے صوبے میں پہلے سے ایک اعلی سطح ایپکس کمیٹی موجود ہے تاہم کافی عرصہ سے اس کا اجلاس منعقد نہ ہو سکا اور ایک عام تاثر یہ ہے کہ صوبائی حکومت قبائلی اور سرحدی علاقوں پر درکار توجہ نہیں دے رہی۔  اُمید کی جارہی ہے کہ ایک بااختیار اور باخبر کورکمانڈر ان ایشوز اور چیلنجز پر اپنے تجربے کی بنیاد پر بھرپور توجہ دیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صوبائی انتظامیہ کو ساتھ لے کر بعض بنیادی مسائل اور خدشات کا ازالہ کریں گے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket