Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

ڈاکٹر عبداللہ کا تاریخی دورہ پاکستان اور ممکنہ اثرات

مسلسل رکاوٹ و مشکلات اور حملوں کے بعد طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ماہ ستمبر کے اوائل میں انٹرا افغان ڈائیلاگ کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کے لیے دوحا قطر میں خصوصی انتظامات کیے گئے ۔پاکستان، بھارت ،چین ،یو اے ای اے اور امریکہ سمیت تقریباً ایک درجن ممالک کے نمائندوں نے اس ایونٹ میں شرکت اور تقاریر کیں جبکہ انیس رکنی طالبان مذاکراتی ٹیم کی قیادت مولوی عبدالحکیم اور حکومتی ٹیم کی سربراہی معصوم ستانکزئی نےکی۔

افغان مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور دیگر بھی اس تاریخی ایونٹ میں شریک ہوئے تاہم چار مختلف نکات پر ستمبر کے آخر تک فریقین میں اختلاف رہا جس کے باعث سیزفائر کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکی بلکہ انٹرا افغان ڈائیلاگ کے باقاعدہ آغاز کے بعد دو طرفہ حملوں میں مزید اضافہ ہوا اور سینکڑوں افراد حملوں اور دھماکوں کا نشانہ بنے، جن میں وہ 12 سیکورٹی گارڈ بھی شامل ہیں جو کہ نائب صدر امراللہ صالح پر مذاکراتی سیشن سے صرف تین روز قبل کرائے گئے حملے میں جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ سلسلہ پہلے سیشن سے لے کر آئندہ تین ہفتوں تک جاری رہا جس پر عوام کے علاوہ امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے باوجود مذاکرات کے آغاز کو بڑی پیش رفت قرار دیا گیا ۔

28 ستمبر 2020 کو سابق چیف ایگزیکٹو اور افغان پیس کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد آئے جہاں ان کا شاندار اور تاریخی استقبال کیا گیا اور اس دورے کے دوران انہوں نے اعلیٰ ترین حکومتی اور ریاستی حکام اور شخصیات کے علاوہ مختلف طبقہ ہائے زندگی کے اہم لوگوں سے مذاکرات اور ملاقاتیں کیں اور افغان مذاکراتی عمل کے علاوہ پاک افغان تعلقات پر نہ صرف تفصیلی گفتگو اور مشاورت کی گئی بلکہ متعدد اہم فیصلے اور اعلانات بھی کیے گئے۔

ڈاکٹر عبداللہ اور ان کی ٹیم کے اعزاز میں ریکارڈ ظہرانے اور عشائیے دیے گئے جس کی دونوں پڑوسی ممالک کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے مختلف تقریبات سے خطاب کے دوران پاکستان کو خطے کا اہم ترین ملک قرار دے کر افغانستان کے امن کے لیے اس کے کردار کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کو مستقبل کے لیے بھی ناگزیر قرار دیا جبکہ اعلیٰ ترین پاکستانی حکام نے ان کو یقین دلایا کہ پاکستان افغان امن اور خطے کے استحکام و ترقی کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ 10 سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے عبداللہ عبداللہ نے تجارت بڑھانے ،سہولیات کی فراہمی اور مہاجرین کی مہمانداری پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جب کہ ان کے دورہ پاکستان ہی کے دوران وفاقی کابینہ نے بعض دیگر اقدامات کے علاوہ افغانیوں کے لیے ویزا شرائط اور طریقہ کار میں سہولتیں دینے کے علاوہ باہمی تجارت بڑھانے کے بارے میں اہم فیصلے کئے۔

اسی دوران پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان نے موقف اپنایا کہ عالمی برادری جاری مذاکراتی عمل کے علاوہ امریکی انخلاء کے بعد کی متوقع صورتحال کے پیش نظر امن دشمنوں پر نہ صرف کڑی نظر رکھیں بلکہ مستقبل امن اور استحکام کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرے۔

تجزیہ کاروں کے علاوہ پاکستان افغانستان اور عالمی میڈیا میں اس دورے کا خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ اس کے مذاکراتی عمل کے علاوہ مستقبل کے علاقائی منظرنامے پر بھی بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ امریکی میڈیا نے اس دورے پر مثبت تبصرے کیے۔

ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ اس دورے کے دوران یہ بھی طے پایا کہ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور بعض دیگر حکام جلد کابل کا تفصیلی دورہ کرکے دو طرفہ تجارت کے فروغ کے کئی معاہدوں پر دستخط کریں گے جبکہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان بھی اکتوبر کے وسط میں ایک اعلی سطحی ٰوفد کے ہمراہ کابل کا دورہ کرنے والے ہیں۔

ان تمام اقدامات اور اعتماد سازی کو تجزیہ کار بہت خوش آئند قرار دے رہے ہیں اور ان کو قوی اُمید ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے مثالی تعلقات قائم ہوں گے اور انٹرا افغان ڈائیلاگ کا جاری سلسلہ بھی جلد نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket