pes

پشاور: پولیس لائنز مسجد دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 92 ہو گئی

ایک روز قبل پشاور کے پولیس لائنز کے علاقے میں ایک مسجد پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد منگل کو بڑھ کر 92 ہو گئی جب حملے کی جگہ سے مزید لاشیں نکالی گئیں۔

 گزشتہ روزپشاور کے ریڈ زون علاقے میں مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 59 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں  لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، جب کہ زخمی ہونے والوں میں سے 57 اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پولیس لائن میں دھماکے کے وقت مسجد میں نماز ظہر ادا کی جارہی تھی.ہسپتال لائے جانے والے افراد میں زیادہ تعداد  پولیس اہلکاروں کی تھی۔
ابتداء ہسپتال  ذرائع اور مقامی حکام  کے مطابق 32 افراد جاں بحق جب کہ 150 کے زخمی ہوئے تھے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش حملہ تھا۔ خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں تھا جس نے نماز کےدوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی۔
پشاور پولیس لائن مسجد دھماکے میں امام مسجد نورالامین بھی شہید ہو گئے۔ پشاور بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
دھماکے کے روز سی سی پی اواعجاز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ سئکیورٹی لیپس لگتا ہے اور اس میں 28 پولیس اہلکارشہید140زخمی ہوئے۔
دھماکے کے وقت مسجد میں 400سے زائد افراد نماز میں موجودتھے۔

کوہاٹ تاندہ ڈیم میں کشتی الٹنے کے المناک حادثے میں 10 طلباء جانبحق

پشاور: کوہاٹ تاندہ ڈیم میں کشتی الٹنے سے مقامی دینی مدرسے کے 25 طلباء پانی میں ڈوب گئے. کشتی ڈوبنے کے اس افسوسناک واقعے میں 10 طلباء جان کی بازی ہار گئے جبکہ 7 کو زندہ بچالیا گیا .

کوہاٹ شہر جنوب مغرب میں واقع تاندہ ڈیم میں پکنک کیلئے آئے ہوئے شاہ پور کے موضع میر باش خیل کے مقامی دینی مدرسے جامعۃ العربیۃ الاسلامیہ کے 40 کم عمر طلباء میں سے 25 طالب علم اسوقت تاندہ ڈیم کے گہرے پانی میں ڈوب گئے جب وہ کشتی میں سوار ہوکر ڈیم کے دوسری پار جانے کیلئے محوسفر تھے کہ انکی کشتی زیادہ اوور لوڈ ہونے کے باعث ڈیم کے عین وسط میں الٹ کر ڈوب گئی. کشتی ڈوبنے کے حادثے میں 25 طلباء اور کشتی بان ڈیم کے گہرے پانی میں ڈوب گئے.

واقعے کی اطلاع پر پولیس اور ریسکیو1122 کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی اور ڈوبنے والے 17 طلباء کو پانی سے نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا گیاجن میں سے 10 کم عمر طلباء جنکی عمریں 8 سے 14 سال کے درمیان تھی جان کی بازی ہار گئے.

کشتی ڈوبنے کے لرزہ خیز واقعے میں جاں بحق طلباء کی شناخت بعد ازاں ارشاد ولد محمد میر سکنہ شانگلہ، عزیر ولد امیر سلطان، سلمان ولد سعیدساکنان تاندہ ڈیم، احمد ولد مقرب ماجد ولد گل ساجد، ابوبکر ولد احمد اللہ،وقاص ولد موسی خان، حارث ولد زاہد، واحد ولد گل ساجد اور نوشید ساکنان سلیمان تالاب کے ناموں سے ہوئی ہے جنکی میتیں پوسٹ مارٹم کے بعد اپنے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں جبکہ حادثے میں بے ہوش طلباء کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال داخل کرادیا گیا.

کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 8 طلباء اور کشتی بان تاحال لاپتہ ہیں جنکی تلاش کیلئے فوج کے مقامی غوطہ خور اور کوہاٹ و پشاور کے غوطہ خوروں کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں اور تاندہ ڈیم میں انکا ریسکیو آپریشن جاری ہے.۔

مقامی ذرائع کے بقول ڈوبنے والے طلباء کی عمریں 8 سے 14 سال کے درمیان ہیں جو اتوار کی علی الصبح تاندہ ڈیم میں پکنک منانے کیلئے مدرسے کے مہتمم شاہد نور کے ہمراہ گئے تھے. زرائع کے بقول پکنک پر جانے والے مقامی دینی مدرسے جامعۃ العربیہ الاسلامیہ کے طلباء کی تعداد 40 تھی جن میں سے 15 طلباء کو اسی کشتی کے ذریعے تاندہ ڈیم کے دوسرے پار پہنچایا گیا جبکہ دوسری باری 25 طلباء کو کشتی میں بٹھا کر ڈیم کے اس پار پہنچایا جارہا تھا کہ راستے میں انہیں حادثہ پیش آیا اور انکی کشتی اوور لوڈنگ کے باعث الٹ کو پانی میں ڈوب گئی اور اسمیں سوار تمام افراد ڈیم کے گہرے پانی کی لہروں اور منجدھار میں ڈوب گئے. آخری اطلاعات آنے تک امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں اور ڈوبنے والے طلباء کو پانی سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے.

چترال

چترال:  بارشوں اور برفباری کا نیا سلسلہ شروع

چترال:  اپر ولوئر چترال میں بارشوں اور برفباری کا نیا سلسلہ شروع ۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفرالدین کی ہدایت پر پر سٹیشن ہاوس انچارج امجد حسین کی نگرانی میں ریسکیو1122 اپر چترال کے جوان دن رات عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔ حالیہ برف باری کے نتیجے میں بونی روڈ پر برف کے باعث آنے جانے والی گاڑیوں کے لئے مشکلات ہو رہی تھیں۔ ریسکیو1122 کی ٹیموں نے بونی پل سے لیکر بازار تک سڑک سے برف ہٹا کر گاڑیوں کی آمدورفت کو بحال کردیا ہے۔ اپر چترال کے عوام سے کہا گیا ہےکہ  بارشوں اور برفباری کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ضرورت پڑنے پر سفر کے لیے ٹائر چین کا استعمال لازمی بنائیں اورکسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو1122 کے ٹول فری نمبر “1122 ” پر رابطہ کریں۔

جامرئد

خفیہ اداروں نے خودکش حملہ آوروں کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا

پاکستان کے خفیہ اداروں کی اطلاعات پر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خود کش حملہ آوروں کے بڑے نیٹ ورک کو پکڑ لیا

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق انٹیلی ایجینسیز نے بروقت کارروائیاں کرکے ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا ہے۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارروائی کے دوران مورخہ 28 جنوری بروز ہفتہ کو خود کش حملوں کا بڑا نیٹ ورک پکڑے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسی برآمد بھی برآمد کی گئی ہیں۔

موصول اطلاعات کے مطابق 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پرخود کش حملہ آور داخل ہوا تھا، اس حملے میں دہشت گرد نے فائرنگ سے 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔ فورسز سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا لیا تھا، حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

بعد ازاں فورسز نے دہشت گردوں کی گولیوں کے خول اور جسم کے اعضاء کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھیجا تھا۔ جیو فینسنگ اور حاصل کی گئی کلوز سرکٹ ٹیلی وژن( سی سی ٹی وی) فوٹیج کا تجزیہ کیا گیا تو 21 جنوری کو یہ بات سامنے آئی کہ خودکش حملے کے پیچھے عمر نامی کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تھا۔

ٹی ٹی پی دہشت گرد عمر کو تحصیل جمرود کے رہائشی ستانا جان نے سہولت فراہم کی۔ 23 جنوری کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں فرمان اللہ اور عبدالقیوم کو پکڑا گیا، جس کے بعد ٹی ٹی پی نے قبول کیا کہ کارروائی میں سہولت کار ستانا جانا مارا گیا۔

واقعہ کے بعد 27 جنوری کو 3 مشتبہ افراد کی پہلے سے موجودگی کی اطلاع پر ایک اور بڑا آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ ستانا جان کے خلاف کارروائی میں دو افغان شہری بھی پکڑے گئے، جب کہ سہولت کار فضل احمد نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ خود کش حملہ آور افغان شہری تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خود کش حملہ آور کو ستانا جان پاکستان لے کر آیا تھا۔ ستانا جان نے خود کش حملہ آور کو ہتھیار اور خود کش جیکٹ بھی فراہم کیں۔ سہولت کار فضل احمد نے 18 جنوری کو اپنے موبائل سے جائے وقوعہ کی تصاویر لیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان میں اپنا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ ستانا جان چھپنے کیلئے 4 مکانات کو بطور ٹھکانے استعمال بھی کر رہا تھا۔ یہی مکان خود کش حملوں کیلئے استعمال ہوتے تھے۔ افغان خود کش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے بھیجا تھا۔

20107602-3020-4c80-bba9-6a07dff85de0

اپر چترال میں سرمائی کھیلوں کا آغاز

پشاور:ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس خیبر پختونخوا،ضلعی انتظامیہ اپر چترال‘ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس چترال کے زیر اہتمام اپر چترال میں سرمائی کھیلوں کا آغاز ہوگیا. اپر چترال کے علاقے پرواک میں شروع ہونیوالے کھیلوں کے مقابلوں کے موقع پر کمشنر اپر چترال محمد علی خان نے آئس ہاکی گراؤنڈ میں آئس ہاکی چیمپئن شپ کا افتتاح کیا۔

ان مقابلوں میں روایتی فٹبال‘ رسہ کشی‘ آئس ہاکی‘ سکیٹنگ‘پیرا گلائیڈنگ‘ کلچرل میوزک جیپ ریلی اور بیک لائننگ کے مقابلے منعقد کئے جارہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فلڈ لائٹس میں آئس ہاکی کے مقابلے ہورہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد علی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس آپریشنز جمشید بلوچ نے مشعل جلا کر کھیلوں کا افتتاح کیا۔ پانچ روز جاری رہنے والے کھیلوں کی اختتامی تقریب اکتیس جنوری کو منعقد ہوگی جس کے مہمان خصوصی سیکرٹری سپورٹس کیپٹن(ر) مشتاق احمد ہوں گے جو کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کریں گے قبل ازیں تقریب سے اپنے خطاب میں ڈپٹی کمشنر اپریل چترال محمد علی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس جمشید بلوچ نے بہترین مقابلوں کے انعقاد پر کاوشوں کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ اس قسم کے ایونٹس کے انعقاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور یہاں کے کھلاڑی نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کانام روشن کریں گے۔

rain-image-1

پشاور:خیبر پختونخوا میں کل سے بارشوں،ژالہ باری، برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان

پشاور:خیبر پختونخوا میں کل سے بارشوں،ژالہ باری اور بالائی اضلاع میں برفباری کا نیاسلسلہ شروع ہونے کاامکان۔

محکمہ موسمیات بارشوں اور برفباری کا سلسلہ ہفتہ سے اتوار تک جاری رہیگا۔ بارشوں،ژالہ باری اور برفباری کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے کی ہدایات دی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے  مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ بالائی اضلاع میں برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ سے رابطہ سڑکوں میں رکاوٹوں پیدا ہو سکتی ہے اور ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے علاقوں میں برفباری سے راستے بند ہونے کی خدشات ہیں لہٰذا ضلعی انتظامیہ چھوٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنائیں۔

 صوبے کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں بھی آئندہ تین روز تک معمولی بارشوں کی پیشگوئی ہے اورمیدانی علاقوں میں بارش کیساتھ ژالہ باری کی امکان۔ 

New party position of 334 seats in National Assembly after allotment of reserved seats

نگران کابینہ اور خیبر پختونخوا کے جمہوری اقدار

نگران کابینہ  اور خیبر پختونخوا کے جمہوری اقدار

کاشف احمد

خیبر پختونخوا  نے جمہوریت پسندی اور جمہوری اقدار و روایات کا ایک بار پھر پاس رکھتے ہوئے نگران کابینہ کےانتخاب کے عمل کو نہایت خوش اسلوبی سے مکمل کر لیا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے جمعرات کے روز نگران وزیر اعلٰی محمد اعظم خان کی سربراہی میں 14 وزراء پر مشتمل کابینہ سےحلف لے لیا۔

ویسے تو پورے پاکستان میں جمہوری  اصول پر عمل کو یقینی بنانے کی سعی کی جاتی ہے لیکن اس لحاظ سے خیبر پختونخوا کو فوقیت اس لئے حاصل ہے کہ اس صوبہ کے سیاست دانوں اور  ریاستی اداروں نے ہمیشہ جمہوری روایات کو مظبوط سے مظبوط تر کرنے کےلئے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

جنوری کے 17 تاریخ کو جب صوبے کے سابق وزیر اعلٰی  نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر ہاؤس ارسال کردی تو گورنر نے  اس عمل کا حصہ نہ بننے کے حوالے سے لوگوں کے شکوک و شبہات کو یکسر رد کرتے ہوئے  اگلے دن محض  12 گھنٹے (رات) بعد سمری کو منظور کرتے ہوئے أصول پسندی کا واضح ثبوت دیا۔

بعد ازاں تمام تر مخالفت کے باوجود اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے پی ٹی آئی کے سابق وزیر اعلٰی  کے ساتھ بیٹھ کر افہام و تفہیم کے ذریعے نگران وزیر اعلٰی کےانتخاب کے عمل کو بغیر کسی تاخیر کے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔ اور اس کے محض تین دن بعد ہی نگران کابینہ کی تعیناتی کے عمل کو بھی بڑے خوش اسلوبی سے سر انجام دے دیا گیا۔

خیبر پختونخوا کابینہ قانون،  تجارت ، سیاست اور  امن  و آمان سمیت   ذندگی کے  مختلف شعبوں میں  انتہائی مہارت کے حامل افراد پر مشتمل  ہے۔  جن کی موجودگی سے جمہوری عمل  کا استحکام اورانتقال اقتدار کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

کابینہ میں شامل  خاتون  جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر پشاور ہائیکورٹ کی جج اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بطور ممبر فرائض انجام دے چکی ہیں۔  جسٹس ارشاد قیصر کو کابینہ میں شامل کر کے  نہ صرف خواتین کی بہتر نمائندگی کا انتظام کیا گیا ہے بلکہ ان کی قانونی و آئینی مہارت  ہر قسم کی پیچیدہ صورتحال  میں معاون ثابت ہوگی۔

صوبے کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر اگر نظر ڈالی جائے تو چارسدہ سے تعلق رکھنے والے سابق آئی جی پولیس سید مسعود  شاہ  کی نگران کابینہ میں شمولیت  ایک بہترین انتخاب  ہے  ۔ اسی  طرح تجارت و صنعت  اور سیاسی اور انتظامی أمور سے وابستہ شخصیات  معاشی فیصلہ سازی میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے سیاستدانوں نے  اس عمل  رواداری سے مکمل کرتے سیاسی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا  ہےجس سے ظاہر ہوتا ہے کے  یہ سیاست دان جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں  کیونکہ جمہوریت ہی ایک آزاد معاشرے کی بنیاد ہے اور جمہوری نظام و روایات کے تسلسل ہی سے پائدار ترقی ممکن ہے۔

نگران کابینہ میں نہ صرف تمام سیاسی جماعتوں کے آراء کا احترام کیا گیا ہے بلکہ دہائیوں سے سیاسی قیادت سے محروم قبائیلی اضلاع کو بھی مناسب نمائندگی دی گئی ہے۔ جو کہ سیاسی استحکام کی طرف ایک اور قدم ہے اور اس سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ ذاتی پسند ناپسند کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد یعنی سیاسی استحکام کو ترجیح دی گئی جس کی اس وقت اس ملک کو شدید ضرورت ہے۔

اگر غور سے دیکھا جائے تو موجودہ حالات میں پاکستان کے بڑے مسائل میں شدت پسندی اور معاشی پستی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے جبکہ مذکورہ بالا مسائل کے حل کے لئےسیاسی استحکام ناگزیر ہے۔  تاہم خیبر پختونخوا میں جمہوریت کے تسلسل کے  حوصلہ افزاء پیش رفت سے امید کی جا سکتی ہے کہ اس عمل سے مستقبل قریب میں شدت پسندی اور معاشی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے مثال کو سامنے رکھتے ہوئے اس ملکی سطح کے سیاسی قیادت کی زمہ داری  بنتی ہے کہ وہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی قوم کی خاطرتنازعات و مسائل کے حل کےلئے سیاسی مفاہمت کا راستہ اپنائے۔  کیونکہ معاشی، سیاسی اوردہشت گردی کی صورت میں درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی ہم آہنگی کی روایت کو دہراتے ہوئے سیاست برائے سیاست کی بجائے سیاست برائے خدمت کو مقدم رکھنے کی شدید ضورت ہے۔

حزب اقتدار اور حزب اختلاف سمیت تمام سیاسی، سماجی و دینی جماعتوں اور رہنمائوں کو مل کرقومی مفادات کے تحفظ اورپائیدار امن کے قیام کی خود بھی کوشش کرنا ہوگی اور اپنی کوششوں میں تمام محب وطن قوتوں کو بھی شامل کرنا ہوگا، تاکہ وطن عزیز کے ازلی دشمن کی سازشوں کو مکمل طور پر ناکام اور ملک کو صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔ کسی ایک سیاسی جماعت یا ادارے پر ذمّے داری عاید کرنے سے کبھی مسئلہ حل نہیں ہو گا، لیکن اگر ہم منظّم انداز میں مشترکہ جدوجہد کریں گے تو اس پائیدار امن کی چوٹی کو سیاسی استحکام کے ذریعے سرکرنا مشکل نہیں رہے گا۔

The Election Commission has given the date of elections on February 11

الیکشن کمیشن کاکےپی کے 8 ،قومی اسمبلی کے 33 حلقوں پر 16 مارچ کو ضمنی انتخابات کا اعلان

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے 8 حلقوں سمیت قومی اسمبلی کے 33 حلقوں پر 16 مارچ 2023 کو ضمنی انتخابات کا اعلان کردیا۔
ان حلقوں میں این اے 4 سوات ، این اے 17 ہری پور، این اے 18 صوابی، این اے 25 اور این اے 26 نوشہرہ، این اے 32 کوہاٹ، این اے 38 ڈیرہ اسماعیل خان اور این اے 43 خیبر شامل ہیں۔
شیڈول کے مطابق 3 فروری کو ریٹرننگ افسران پبلک نوٹس جاری کریں گے۔ 6 سے 8 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کرائے جاسکیں گے،
9 فروری کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی فہرست شائع اور 13 فروری تک ان کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائیگی۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 16 فروری تک متعلقہ ایپلیٹ ٹرائیبونل کے پاس جمع کرائے جاسکیں گی۔ ایپلیٹ ٹرائیبونل کی جانب سے ان اپیلوں پر فیصلہ 20 فروری تک کیا جائیگا۔
21 فروری کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جائیگی۔ 22 فروری تک کاغذات نامزدگی واپس لئے جاسکیں گے۔ 23 فروری 2023 کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری اور انہیں انتخابی نشانات الاٹ کئے جائینگے۔ جبکہ پولنگ 16 مارچ 2023 کو ہوگی۔