Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

پختونخواہ اورسندھ کا ایک تقابلی جائزہ

پاکستان مختلف قومیتوں اورعلاقوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہےاوراسی کا نتیجہ ہے کہ ان قومیتوں کے درمیان جہاں بہت سی چیزیں اورقدریں مشترک ہیں وہاں فطری طورپر بعض معاشی سیاسی اورسماجی مسائل بھی موجود ہیں۔ مذہب نے ان قومیتوں کو آپس میں جوڑے رکھا ہے تو دوسری طرف بعض بنیادی معاشی مجبوریوں اورضرورت نے بھی ان کو ایک دوسرے سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بعض سیاسی حلقوں کے بیانیہ سے قطع نظرحقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کے سماجی اوراقتصادی ڈھانچے کے اندراگرایک طرف پشتونوں کی خیبرپختونخواہ میں صوبہ پنجاب یا پنجابیوں، سرائیکیوں کے ساتھ بہترورکنگ ریلیشن شپ پائی جاتی ہے،ان کا ایک دوسرے پرانحصار ہے تو دوسری طرف سندھ میں ان کی ضرورتیں اورترجیحات مختلف ہیں۔کراچی پشتونوں کا سب سے بڑا شہر ہے یہاں پشتون قومیتوں کے ساتھ تعلقات کار کے معاملے پر مختلف قسم کے حالات اور شرائط کی بنیاد پر زندگی بسر کررہے ہیں۔ سیاسی وابستگی کے تناظر میں یہ سندھیوں اور بلوچوں کے قریب ہیں کیونکہ ماضی میں ان کے قوم پرست رہنما ایک دوسرے کےاتحادی رہے ہیں مگر سماجی اوراقتصادی طور پر پشتونوں کی اکثریت اردو اسپیکنگ مہاجروں کے قریب ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے ان دونوں کے درمیان شہروں کی حد تک دوسری دو قومیتوں کے مقابلے میں ریکارڈ رشتے داریاں قائم ہیں۔ بلوچستان میں چونکہ پشتونوں اوربلوچوں کے مفادات متصادم ہیں اس لئے عوامی سطح پر سندھ کے اندران دونوں قومیتوں کے باہمی تعلقات کو مثالی قرار نہیں دیا جاسکتا ان کے برعکس سندھی اور بلوچی ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں کیونکہ ان کے درمیان وہی والا جغرافیائی رشتہ یا انحصار موجود ہے جو کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے درمیان پایا جاتا ہے۔

سندھ خصوصاً کراچی کو یہ کریڈٹ ضرورجاتا ہے کہ اس نے ہرقومیت کو گلے لگا کرنہ صرف شناخت دی بلکہ ان کو اقتصادی بحالی اورترقی کے مواقع بھی فراہم  کئیے اسی وجہ سے کراچی کو منی پاکستان کہہ کر پکارا جاتا ہے حیدرآباد سکھر، ٹھٹہ اور دوسرے شہروں میں بھی پشتونوں کو سندھی بھائیوں نے گلے لگایا اوراندرون سندھ لاکھوں پختون کاروبار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ سیاسی نعروں سے قطع نظر ایک ٹھوس حقیقت تو یہ ہے کہ کراچی اورحیدرآباد جیسے بڑے شہروں کے علاوہ اندرون سندھ پشتون خصوصاً قبائلی باشندوں کی اتنی بڑی تعداد ہے جس کا عام طور پرذکر اوراعتراف بھی نہیں کیا جاتا اگر یہ کہا جائے کہ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی پشتون کاروباری سطح پرہردوسری قومیت کے بعد دوسرے نمبر پرہیں توغلط نہیں ہوگا اس بات کا اعتراف کرنا ہی چاہیے۔

جہاں تک سندھ اور خیبر پختونخواہ کے سماجی اوراقتصادی فرق یا تقابلی جائزے کا تعلق ہے سچی بات تو یہ ہے کہ خیبرپختونخواہ اپنے ادارہ جاتی اسٹرکچراورترقی کے تناظر میں بلوچستان اور سندھ سے زیادہ بہتر ہے

سندھ کے دیہی علاقے پختونخواہ کے دیہی علاقوں سے بہت پیچھے اور پسماندہ ہیں یہ علاقے اب بھی سڑکوں، بجلی ،گیس یہاں تک کہ صاف پانی جیسی ضروریات سے محروم ہیں۔

جب کہ امن و امان کی صورتحال کو بھی اطمینان بخش قرارنہیں دیا جاسکتا تعلیم اورتعلیمی اداروں کا معیار بھی پختونخواہ کے مقابلے میں کمزورہے جبکہ صحت کی مجموعی سہولتیں بھی مثالی نہیں ہیں۔ جو بات سندھ کو پختونخواہ سے ممتاز بناتی ہے وہ اس کی مثالیں برداشت، ترقی، روزگارکے مواقع اورمکالمے کا کلچر ہے۔سندھی سیاستدانوں صحافیوں اور دانشوروں نے سندھی کلچراورروایات کا جس طریقے سے دفاع کیا ہے اوراپنی پرانی نسلوں کو یہ چیزیں جس منظم طریقے سے منتقل کی ہیں وہ قابل ستائش اوردوسروں کے لئے قابل تقلید ہیں ۔ کراچی اورحیدرآباد سمیت تمام شہروں اورعلاقوں میں قدم قدم پراس کےعوامی اور حکومتی مظاہرے دیکھے جا سکتے ہیں۔ جو لوگ یہ کام کر رہے ہیں ان کی تربیت اورسرپرستی میں جی ایم سید اورذوالفقارعلی بھٹو نے بنیادی کردارادا کیا تاہم بعد کی نسلوں نے جدید بنیادوں پر اس کی آبیاری کی اوراس عمل سے سندھیوں اورسندھی ثقافت کو مثالی اورمضبوط بنایا۔

شاید اسی مثبت طرزعمل کا نتیجہ ہے کہ سندھی زبان دوسری زبانوں کے مقابلے میں سیاسی صحافتی، ادبی اورعلمی سطح پر بہت آگے ،موثر اور وسیع ہے۔ ثقافتی آثار، مراکزاورسرگرمیوں نے سندھ کومعتبراورمنفرد بنا دیا ہے جب کہ اس سرزمین پر موجود عظیم ہستیوں کے مزارات اوران سے متعلق مسلسل تقریبات نے سندھیوں کےعلاوہ دوسری قومیتوں اقلیتوں اورنسلوں کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے رکھا ہے۔

اس کے مقابلے میں پختونخواہ اورپشتونوں کے مجموعی حالات سندھ کے بالکل برعکس ہیں یہاں حکومتی اورسیاسی سرپرستی نہ ہونے کے برابر اورعملی اقدامات ناپید ہیں نئی نسل اس رویے کے باعث اپنی ثقافت اقدار زبان تاریخ اورادب سے لا تعلق ہوکررہ گئی ہے اوران کی کارکردگی محض بیانات شاعری کی بھرمار اور الزامات تک محدود ہے۔ سیاسی صحافتی ثقافتی اور سماجی میدانوں میں سندھ عملی طور پرخیبر پختونخواہ کے علاوہ پنجاب اور بلوچستان سے بہت منفرد، آگے اور بہتر ہے۔ شائد اسی کا نتیجہ ہے کہ تمام قومیتوں کواس صوبے نے اپنے وسیع دامن میں سمائے رکھا ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket