Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Tuesday, March 19, 2024

سچ کی عادت نہیں ان کی؟

سچ کی عادت نہیں ان کی؟
عقیل یوسفزئی
بعض لوگ جھاں اپنے پاوں پر کلہاڑی مارنے کے عادی ہوتے ہیں وہاں بعض جھوٹ بولنے کی عادت کو مہارت سمجھ کر اس سے باز نہیں آتے حالانکہ آج کے جدید دورمیں منٹوں کے اندر جھوٹ اور پروپیگنڈا کو پکڑا جاسکتا ہے. جاری کشیدگی کے دوران دو تین باتیں تو بلکل واضح ہوگئی ہیں. ایک تو یہ کہ ریاستی رٹ اور ساکھ کو چیلنج اور خراب کرنے کی اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے اورجن عناصر نے ریاست کو مذاق سمجھ رکھا تھا ان میں سے کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی خواہ اس کا پس منظر اور پیش منظر کچھ بھی ہو.
دوسری بات یہ کہ ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے بانی نے اپنے پاوں پرخود کلہاڑی ماردی ہے اور ان کی خوش فہمی ان سمیت ان کے ساتھیوں اور پارٹی کو بھی لے ڈوبی ہے اس لیے وہ جھوٹ پر مبنی سنگین قسم کے الزامات کی اپنی عادت اور پالیسی جتنی جلد ممکن ہو ترک کردیں تاکہ ان کے علاوہ ان پر اندھا اعتماد کرنے والوں کی تھوڑی بہت عزت رہ جائے کیونکہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی رویہ ہے کہ آپ خود کو بچانے کے لیے دوسروں کے بچوں اور خواتین کو استعمال کرتے رہیں. سیاسی دباؤ ڈالنے کے لئے یہ بلکل درست نہیں کہ آپ خواتین کو بطورِ ہتھیار استعمال کریں.
تیسری بات یہ ہے کہ نام ونہاد سوشل میڈیا کو جس بے رحمی کے ساتھ استعمال کرنے کی عادت آپ اور آپ کی پارٹی کو پڑی ہوئی تھی اس عادت کو بھی ترک کیا جائے کیونکہ اب تو نہ آپ کے پاس “کی بورڈ واریررز” رہے ہیں اور نہ ہی وہ “گالی بریگیڈ” جن کو آپ نے قومی خزانے سے لاکھوں کروڑوں روپے ادا کرکے سیاست دانوں، اداروں اور اپنے مخالفین کے لیے بھرتی کیا تھا.
چوتھی بات یہ کہ آپ پرانے واقعات پرمبنی غیر متعلقہ “ویڈیو گردی” کا سلسلہ بھی ختم کردیں کیونکہ ان عادتوں اور فرسودہ ہتھکنڈوں سے آپ کی اپنی سبکی اور بدنامی ہورہی ہے اور اس تمام ڈرٹی گیم میں آپ کی رہی سہی کسر ساکھ اور “شہرت” بھی تیزی کے ساتھ داوء پر لگی ہوئی ہے.
اور آخر میں ایک تاریخی یاددہانی کہ کوئی بھی شخص کسی معاشرے، ملک اور ریاست کے لیے ناگزیر نہیں ہوتا اس خوش فہمی سے آپ جتنی جلدی خود کو نکال دیں اتنا ہی بہتر ہوگا . پاکستان کو قدرت نے بے پناہ صلاحیتوں، شخصیات اور افرادی قوت سے نوازا ہے اس لیے یہ ملک بہت تیزی کے ساتھ بحران اور مسائل سے نکل رہا تاہم جن عناصر نے اس کی ساکھ اور بقاء کو داوء پر لگانے کی کوشش کی ہے تاریخ ان کو معاف نہیں کرے گی کیونکہ تاریخ بہت بے رحم ہوتی ہے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket