Water crisis in KP

Pakistan’s water crisis and impact on KPK

Pakistan is among top 10 countries faced with water scarcity challenge. Usually, KPK was considered water abundant province but due to lack of planning and management of available resources, situation has turned alarming particularly in context of drinking freshwater availability. Due to unsustainable water extraction from ground via tube wells for agricultural uses, underground water tables have receded, and now it’s very difficult to extract that water. Erratic and insufficient rain water is also a contributing factor in this glaring crisis in the province.

 

It’s notice worthy that despite the fact that the province suffers flooding almost every year at smaller scale and regularly witness a large-scale flooding once in a decade, water scarcity is not only prevailing but increasing by every year. This is the outcome of poor planning, insufficient data collection and mismanagement of resources. Pakistan generally failed to build large scale water reservoirs, which were to build to sustain agricultural and economic growth amid growing population. The situation in KPK is no different. Despite the fact that hundreds of small dams and run-of-river electricity generating units were built, but there was / is no plans in sight regarding building large scale water reservoirs to cater agricultural uses so that dependence on groundwater can be reduced. New water reservoirs were required for flood management as well. For example, had there been a large dam on Kabul and Swat rivers, the province could have seen less devastation in last year’s historic floods. Unfortunately, political ambitions and lack of advanced threat assessment led to the present situation. Consequently, the province is faced with severe conditions of water scarcity on one hand while trying to cope with devastation caused by climate changes on the other.

 

Only last year, provincial government paid attention to this deficiency of large reservoirs and initiated around 70 dams out of which 5 are large ones. Officials are hopeful that these dams will play a role in raising the water table in the province, however the fact remains that their completion will take many years. Nevertheless, these projects are a welcome move by provincial government that will play a critical role in combating the water crisis in the province.

 

This water scarcity is nothing new in the province. In 2014, the provincial government declared five districts out of 34 – Dir Lower, Dera Ismail Khan, Karak, Lakki Marwat and Tank – as hotspots of drinking water scarcity. Four of these were in the south of the province. These southern parts of the province are the areas where agriculture is a major source of income for millions of people. The situation has only worsened during the last 8 years, as official data shows a dangerous amplification of this crisis.  Last year, Ministry of Water Resources submitted official data to the Senate by the reveal that groundwater in 28 districts of K-P is rapidly declining, out of which the level in 5 districts is dangerously low – in the last decade the groundwater level has dropped by 25 to 74 feet.

 

Water crisis is not limited to southern districts only. Areas like Bajur and Swat are also among hit by this calamity.  In November 2022, it was reported that Islam Ghut, a small village of around 1100 people in Bajur district, was adversely hit by drinking water shortage. Locals had to fetch fresh water from as far as 5 kilometers away. Similarly, last year local administration of Swat had to issue notices to people appealing them to reduce the usage of water.

Water crisis in KPK is ensuing crisis with far-reaching implications both in social and economic contexts. It’s high time for all the stakeholders to come together and raise above the political and ethnic divides to find lasting solutions for such crises. The federal government also bears great responsibility in this regard. It must pay all the royalties and other funds to KPK government to ensure sustained development of water preservation infrastructure and facilities in the province.

 

459311d6-6e35-48bb-b3ed-65405f35d8dc

پہلا زلمی میڈیا کرکٹ لیگ کا ٹائیٹل کوہاٹ زلمی نے جیت لیا

پہلا زلمی میڈیا کرکٹ لیگ کا ٹائیٹل کوہاٹ زلمی نے جیت لیا۔
پشاور: پشاور زلمی اور پریس کلب کے زیراہتمام تین روزہ زلمی میڈیا کرکٹ لیگ کا فائنل گزشتہ روز تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے گراونڈ پر کوہاٹ زلمی اور مردان زلمی کے مابین کھیلا گیا جس میں مردان زلمی کے کپتان ایکسپریس نیوز کے سینئر رپورٹر یاسر علی نے ٹاس جیت کر کوہاٹ زلمی کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ کوہاٹ زلمی نے مقررہ دس اوورز میں 5 ووکٹ کے نقصان پر 128 رن بنائے جس میں زاہد امداد 45 کپتان اسرار احمد 34 جبکہ رضوان زمان 32 رن کے ساتھ نمایاں رہے .

مردان زلمی کی جانب سے افتخار احمد اور عرفان خان نے دو دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا 128 رنز کے تعاقب میں مردان زلمی مقررہ 10 اوورز میں 8 وکٹ کے نقصان 88 رنز ہی بنا سکی جس میں کپتان یاسر علی کے 48 جبکہ صدیق بنگش 22 رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے۔ کوہاٹ زلمی کی جانب سے زاہد امداد اور رضوان زمان نے بہترین باولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین تین کھلاڑیوں کو آوٹ کیا.

میچ کے اختتام پر مہمان خصوصی امداد خان آفریدی اور ملک عبداللہ صراف نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ بہترین کارکردگی پر کوہاٹ زلمی کے زاہد امداد کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز کا ایوارڈ مردان زلمی کے کپتان یاسر علی اور بہترین کھلاڑی عمر فاروق قرار پائے۔ اسی طرح کوہاٹ زلمی کے واجد شہزاد کو ٹورنامنٹ کا بہترین باولر قرار دیا گیا۔

اس موقع پر پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک نے صحافیوں کے لئے بہترین ٹورنامنٹ کے انعقاد پر پشاور زلمی فاونڈیشن کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اس طرح کے ایونٹ مستقبل میں بھی جاری رہینگے۔ ارشد عزیز ملک نے ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے پریس کلب کے ممبران کے جذبے اور بہترین سپورٹس مین سپرٹ کے جذبے کو سراہا اور پریس کلب کی جانب سے کرکٹ کے ساتھ ساتھ مختلف کھیلوں کے لئے ٹیمیں بنانے کا بھی اعلان کیا جو ملک کے دیگر پریس کلبز کے ساتھ مقابلے کرینگے تاکہ پشاور پریس کلب کے اس مثبت رجحان کو ملک کے دیگر پریس کلبز تک پھیلا جا سکے۔

dcc3ca12-8b15-4410-a17d-7ca353073cff

پشاور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی لیڈی ریڈنگ ہسپتال آمد

پشاور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور آمد

صدر مملکت نے پولیس لائنز دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی اور دھماکے کے زخمیوں کے احوال کے بارے میں طبی عملے اور انتظامیہ سے تفصیلی بات کی۔

صدر مملکت نے دھماکے میں بچ جانے والی واحد خاتون زخمی کی بھی عیادت کی اورصدر  خاتون کے خاندان کے افراد کی شہادت پر اظہارِ افسوس کیا۔

صدر مملکت کا زخمیوں کو دی جانے والی طبی امداد پر اظہار اطمینان۔ انہوں نے کہا کہ پولیس لائنز دھماکہ ایک تکلیف دہ اور گھناؤنا واقعہ تھا۔ 

دہشت گردی کا ملک سے مکمل قلع قمع کریں گے۔ پاکستانی قوم، سیکورٹی فورسز اور افواج نے دہشت گردی کا جیسے مقابلہ کیا دُنیا میں کہیں نہیں کیا گیا۔

صدر نے کہا کہ پاکستان کی حکومت، افواج اور عوام مل کر دوبارہ دہشت گردي کا مقابلہ کریں گے۔

امدادی سرگرمیوں میں خلل نہ ڈلے، اس لیے کُچھ وقت گزر جانے کے بعد زخمیوں کی عیادت آیا۔دکھ کی اِس گھڑی میں شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، صدر مملکت نے مزید کہا۔

حکومت، انتظامیہ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی جانب سے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جن افراد نے دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھویا اُن کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا جا سکتا۔

812baef6-9214-470e-a672-cd9339322811

پاکستانی ریسکیو ٹیم اور امدادی سامان آج خصوصی طیارے سے ترکیہ روانہ ہوگی

وزیراعظم کی ہدایت پر ریسکیو ٹیم اور امدادی سامان آج خصوصی طیارے سے ترکیہ روانہ ہوگا

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر امدادی سامان لے کر خصوصی طیارہ آج رات ترکیہ روانہ ہوگا۔

سی 130 طیارہ آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم لے کر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچے گا۔ کل صبح پی آئی اے کی ایک پرواز سے 50 افراد اور 15 ٹن سامان ترکیہ روانہ کیا جائے گا۔ امدادی ٹیم میں ریسکیو 1122 کے اہلکار شامل ہوں گے۔ 

لاہور سے سی 130 طیارہ 7 ٹن امدادی سامان لے کر استنبول روانہ ہوگا۔ امدادی سامان میں خیمے، کمبل اور دیگر اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔

8 فروری سے روزانہ پی آئی اے کی پروازوں کے ذریعے اسلام آباد اور لاہور سے امدادی سامان ترکیہ اور شام بھیجا جائے گا۔ وزارت صحت اور آرمی میڈیکل کی ٹیمیں ترکیہ اور شام بھجوائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب ترکیہ اور شام شدید زلزلہ آیا ہے اور 7.9 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جس کے باعث مجموعی طور پر ہلاکتیں 2500 سے تجاوز کرگئیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہیں۔

ترکیہ میں زلزلے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 1651 ہوگئی اور 9733 افراد زخمی ہی جبکہ 3471 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

65f9240e-ea06-443b-a091-e425d9bb0a43

نجی سیکورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پر پابندی لگانے کا فیصلہ

پشاور:نجی سیکورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پہننے پر پابندی لگانے کا فیصلہ

نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا نے ہدایت کی ہے کہ  پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسی یونیفارم کی روک تھام یقینی بنائی جائے۔

اس حوالے سے چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس کو فوری اقدمات کی ہدایت کردہ گئی ہے۔  نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ نجی سکیورٹی گارڈز کے یونیفارم ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے واضح طور پر مختلف ہو۔

یاد رہے کہ سیاسی رہنماﺅں کے نجی سکیورٹی گارڈز کوقانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے ملتے جلتے یونیفارم پہنے دیکھا گیا ہے۔

4984789591631352933

ضمنی انتخابات ، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی کل آخری تاریخ

پشاور: ضمنی انتخابات ، کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانیکی کل آخری تاریخ ہے

خیبرپختونخوا کے 8 قومی اسمبلی کے حلقوں پر 16 مارچ 2023 کو ہونیوالے ضمنی انتخابات کے لئے جاری شیڈول کے مطابق گذشتہ روز یعنی 6 فروری سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانیکا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو کل 8 فروری 2023 تک جاری رہیگا۔
9 فروری کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی فہرست شائع اور 13 فروری تک ان کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائیگی۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 16 فروری تک متعلقہ ایپلیٹ ٹرائیبونل کے پاس جمع کرائے جاسکیں گی۔ ایپلیٹ ٹرائیبونل کی جانب سے ان اپیلوں پر فیصلہ 20 فروری تک کیا جائیگا۔
21 فروری کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جائیگی۔ 22 فروری تک کاغذات نامزدگی واپس لئے جاسکیں گے۔ 23 فروری 2023 کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری اور انہیں انتخابی نشانات الاٹ کئے جائینگے۔ جبکہ پولنگ 16 مارچ 2023 کو ہوگی۔

امدادی ٹیمیں جلد ترکی پہنچیں گی: شہباز شریف کا طیب اردگان کو ٹیلی فون

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے زلزلے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے جلد امدادی ٹیمیں ترکی پہنچیں گی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو ٹیلی فون کیا، شہباز شریف نے ترک صدر سے زلزلے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جلد امدادی ٹیمیں ترکی پہنچیں گی۔

خیال رہے کہ آج صبح 4 بجے ترکیہ کے جنوبی حصوں میں ہولناک ترین زلزلے نے قیامت ڈھا دی جس کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی۔

زلزلہ شام میں بھی آیا جبکہ یونان، مصر، قبرص، اردن، لبنان، عراق، جارجیا اور آرمینیا میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

ترکیہ میں زلزلے سے سینکڑوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں اور اب تک 900 سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

شام میں بھی زلزلے سے اب تک 400 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترک صدر طیب اردوان نے تاریخ کی سب سے بڑی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اقوام عالم سے مدد کی اپیل کی ہے۔