جامرئد

خفیہ اداروں نے خودکش حملہ آوروں کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا

پاکستان کے خفیہ اداروں کی اطلاعات پر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خود کش حملہ آوروں کے بڑے نیٹ ورک کو پکڑ لیا

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق انٹیلی ایجینسیز نے بروقت کارروائیاں کرکے ملک کو بڑی تباہی سے بچالیا ہے۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارروائی کے دوران مورخہ 28 جنوری بروز ہفتہ کو خود کش حملوں کا بڑا نیٹ ورک پکڑے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسی برآمد بھی برآمد کی گئی ہیں۔

موصول اطلاعات کے مطابق 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پرخود کش حملہ آور داخل ہوا تھا، اس حملے میں دہشت گرد نے فائرنگ سے 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔ فورسز سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا لیا تھا، حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

بعد ازاں فورسز نے دہشت گردوں کی گولیوں کے خول اور جسم کے اعضاء کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھیجا تھا۔ جیو فینسنگ اور حاصل کی گئی کلوز سرکٹ ٹیلی وژن( سی سی ٹی وی) فوٹیج کا تجزیہ کیا گیا تو 21 جنوری کو یہ بات سامنے آئی کہ خودکش حملے کے پیچھے عمر نامی کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تھا۔

ٹی ٹی پی دہشت گرد عمر کو تحصیل جمرود کے رہائشی ستانا جان نے سہولت فراہم کی۔ 23 جنوری کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں فرمان اللہ اور عبدالقیوم کو پکڑا گیا، جس کے بعد ٹی ٹی پی نے قبول کیا کہ کارروائی میں سہولت کار ستانا جانا مارا گیا۔

واقعہ کے بعد 27 جنوری کو 3 مشتبہ افراد کی پہلے سے موجودگی کی اطلاع پر ایک اور بڑا آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ ستانا جان کے خلاف کارروائی میں دو افغان شہری بھی پکڑے گئے، جب کہ سہولت کار فضل احمد نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ خود کش حملہ آور افغان شہری تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خود کش حملہ آور کو ستانا جان پاکستان لے کر آیا تھا۔ ستانا جان نے خود کش حملہ آور کو ہتھیار اور خود کش جیکٹ بھی فراہم کیں۔ سہولت کار فضل احمد نے 18 جنوری کو اپنے موبائل سے جائے وقوعہ کی تصاویر لیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان میں اپنا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ ستانا جان چھپنے کیلئے 4 مکانات کو بطور ٹھکانے استعمال بھی کر رہا تھا۔ یہی مکان خود کش حملوں کیلئے استعمال ہوتے تھے۔ افغان خود کش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے بھیجا تھا۔

20107602-3020-4c80-bba9-6a07dff85de0

اپر چترال میں سرمائی کھیلوں کا آغاز

پشاور:ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس خیبر پختونخوا،ضلعی انتظامیہ اپر چترال‘ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس چترال کے زیر اہتمام اپر چترال میں سرمائی کھیلوں کا آغاز ہوگیا. اپر چترال کے علاقے پرواک میں شروع ہونیوالے کھیلوں کے مقابلوں کے موقع پر کمشنر اپر چترال محمد علی خان نے آئس ہاکی گراؤنڈ میں آئس ہاکی چیمپئن شپ کا افتتاح کیا۔

ان مقابلوں میں روایتی فٹبال‘ رسہ کشی‘ آئس ہاکی‘ سکیٹنگ‘پیرا گلائیڈنگ‘ کلچرل میوزک جیپ ریلی اور بیک لائننگ کے مقابلے منعقد کئے جارہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فلڈ لائٹس میں آئس ہاکی کے مقابلے ہورہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد علی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس آپریشنز جمشید بلوچ نے مشعل جلا کر کھیلوں کا افتتاح کیا۔ پانچ روز جاری رہنے والے کھیلوں کی اختتامی تقریب اکتیس جنوری کو منعقد ہوگی جس کے مہمان خصوصی سیکرٹری سپورٹس کیپٹن(ر) مشتاق احمد ہوں گے جو کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کریں گے قبل ازیں تقریب سے اپنے خطاب میں ڈپٹی کمشنر اپریل چترال محمد علی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس جمشید بلوچ نے بہترین مقابلوں کے انعقاد پر کاوشوں کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ اس قسم کے ایونٹس کے انعقاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور یہاں کے کھلاڑی نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کانام روشن کریں گے۔

oth

نگران صوبائی کابینہ کی تشکیل اور چیلنجز

نگران صوبائی کابینہ کی تشکیل اور چیلنجز

عقیل یوسفزئی

خیبر پختون خوا کی 15 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ بہت جلد وزارتوں کی تقسیم کا مرحلہ بھی طے ہوجائے گا. اگر چہ تجزیہ کار کابینہ کی تعداد اور اس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی شمولیت پر اعتراضات اٹھارہے ہیں اور تحریک انصاف نے اسے پی ڈی ایم کی کابینہ کا نام دے رکھا ہے اس کے باوجود اچھی بات یہ ہے کہ کابینہ کی تکمیل کا کام کسی ڈیڈلاک کے بغیر انجام پا چکا ہے.
اب اس نگران حکومت نے ڈیلیور کرتے ہوئے صوبے کو درپیش چیلنجز خصوصاً سیکیورٹی معاملات، وفاق کے ذمے صوبے کی بقایا جات کی وصولی اور گورننس کے مسائل کا حل نکالنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے.
اگر چہ اس حکومت کا بنیادی کام وقت پر انتخابات کا انعقاد ہے تاہم صوبے کے مخصوص حالات کے تناظر میں مذکورہ بالا معاملات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا.
فوری طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلاکر سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے اور فورسز کی پشت پر کھڑا ہوا جائے اور دوسرا کام یہ کیا جائے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر وفاقی حکومت سے فنڈز کی فوری فراہمی کا مطالبہ منوایا جائے.