خیبر پختونخوا ڈینگی صورتحال: مزید 385کیسز رپورٹ

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 385کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ,پشاور 222, ،مردان 54،ہری پور 19،کوہاٹ سے 19 نئےکیسز رپورٹ  ہوئے جبکہ صوبہ بھر میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 2314 ہوگئی۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف ہسپتالوں میں 31 نئے مریض داخل۔ پشاور ۔ تاحال 95 ڈینگی مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ 7599ڈینگی سے متاثرہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

 رواں سال صوبہ بھر میں اب تک مجموعی کیسز کی تعداد 9921 رپورٹ۔ رواں سال صوبے میں اب تک ڈینگی سے ابتک 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

0a4db961-6d5a-4e4e-983e-8c0b31b35dc0

مردان جیل میں سپورٹس گالہ کا انعقاد

ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیس مردان اور ڈسٹرکٹ یوتھ آفیس مردان کے اشتراک سے مردان جیل میں سپورٹس گالہ اور تفریخی پروگرام کا انعقاد ہوا۔

جیل میں یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام تھا جس میں قیدیوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان محتلف کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ جیل میں قیدیوں کی تفریح کے لئے ایک موقع فراہم کیا گیا۔
پاکستان کے نامور اداکار سید رحمان شینو اور جمشید علی خان نے پروگرام میں شرکت کرکے پروگرام کو چار چاند لگائے۔ انکے مزاحیہ خاکوں سے قیدیوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اور سالوں بعد انکو تفریخ کا موقع میسر آیا۔
اسکے علاؤہ جیل میں قید حواتین کے چھوٹے بچوں کو حصوصی کیش انعامات اور کھلونے دے گئے تاکہ انکو اپنے گھر سے دوری محسوس نہ ہو۔
بعد میں مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں نقد انعامات اور ٹرافیاں تقسیم کی گئی۔

تقریب کے مہمان حصوصی ایم پی اے عبدالسلام آفریدی تھے۔ تقریب میں ڈپٹی کمشنر مردان خبیب اللہ عارف۔ ڈی پی او ڈاکٹر عرفان اللہ مردان۔ سپرٹنڈنٹ مردان جیل ریاض مہمند۔ ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر عثمان خان۔ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ابزار احمد نے بھی شرکت کی۔
مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حصوصی پر ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر مردان عثمان خان اور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ابزار احمد کا شکریہ ادا کیا جنکی کاوشوں سے اتنا بڑا ایونٹ منعقد ہوا۔

خیبر پختونخوا کی طرف سے بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع کے لیئے امداد روانہ

خیبر پختونخواہ حکومت نے صوبہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں جانوروں کیلیے ادویات ویکسین اور دیگر ضروری اشیاء پر مشتمل 10ٹرکوں کو روانہ کی.ا خیبر پختونخوا حکومت کی خصوصی ہدایات کی روشنی محکمہ لائیوسٹاک کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد اسرار اور ڈائریکٹر جنرل توسیع ڈاکٹر عالمزیب مہمند کے نگرانی میں محکمہ زراعت ولائیوسٹاک نے بلوچستان ڈویژن کے سیلاب سے متاثرہ دو اضلاع جعفر آباد اور صحبت پور کیلیے 10 ٹرکوں پر مشتمل ادویات ویکسین اورجانوروں کی دیگر ضروری خوراک اور علاج معالجہ کیلیے اشیاء روانہ کئے جبکہ لائیوسٹاک توسیع ونگ نے 4 ٹیموں پر مشتمل ایک وفد بھی جانوروں کی باقاعدہ علاج کیلیے بھیجا جوکہ قابل اور باصلاحیت ویٹرنری ڈاکٹروں پر مشتمل ہے جومذکورہ دو اضلاع میں وہاں کے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایک مہینے تک اپنی خدمات سرانجام دینگے.

سیکرٹری ڈاکٹر محمد اسرار اور ڈی جی عالمزیب مہمند نے وفد کو ضروری ہدایات کرکے رخصت کیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اسرار نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں بلوچستان حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرینگے صحبت پوراور جعفر آباد میں جانوروں کی علاج کیلیے قابل ویٹرنری ڈاکٹروں کو بھیجا گیا جواپنی خدمات کو بھرپور طریقے سے انجام دینگے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ دوسرے صوبے ہمارے خدمات سے مستفید ہوسکے انسانیت کے ساتھ ساتھ جانوروں کی خدمت بھی عبادت سے کم نہیں جانور بے زبان مخلوق ہے اس کی خدمت کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھائینگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ذیادہ تر علاقے دیہاتی ہیں اور وہاں کے لوگوں ذیادہ تر انحصار زراعت ولائیوسٹاک پر منحصر ہے مشکل کے اس وقت میں ہماری حکومت بھرپور تعاون کررہی ہے

pak bangla new zealand tri series 2022

پاکستان، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے مابین سہ ملکی سیریز کی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی

پاکستان، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے مابین سہ ملکی سیریز کی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم، نیوزی لینڈ کے کین ولیمسین اور بنگلہ دیش کی جانب سے نورل حسن نے ٹرافی کی رونمائی کی۔
تینوں ٹیمیں کرائسٹ چرچ پہنچ چکی ہیں۔
پاکستان کی ٹیم سیریز میں اپنا پہلا میچ 7 اکتوبر کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گی۔

89d09c42-0467-4dad-8ce0-f982240ca4df

امن و امان کی صورتحال، فورسز کی کارروائیاں اور ٹی ٹی پی کے غلط دعوے

امن و امان کی صورتحال، فورسز کی کارروائیاں اور ٹی ٹی پی کے غلط دعوے

عقیل یوسفزئی

یہ بات قابل اطمینان ہے کہ خیبر پختون خوا میں بعض بڑی دھشت گرد کارروائیوں اور خدشات کے بعد جس نوعیت کا خوف پیدا ہوگیا تھا عوام کے اتحاد اور فورسز کے اقدامات کے باعث اس میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگئی ہے حالانکہ خدشہ یہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ شاید افغانستان میں جاری پراکسیز کے باعث حالات خدانخواستہ پھر سے ماضی قریب کی طرح خراب ہوجایں گے. سوات میں جب بعض بڑے واقعات سامنے آئے تو جہاں ایک طرف ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے پرامن احتجاج کرکے حملہ آوروں کو واضح پیغام دیا وہاں کور کمانڈر پشاور نے سوات کا دورہ کرکے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ سوات سمیت کسی بھی علاقے کو حملہ آوروں کی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا اور ہر قیمت پر امن کو یقینی بنایا جائے گا. بعد ازاں 28 ستمبر کو کور کمانڈر کانفرنس میں اس صورت حال اور ممکنہ چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ دھشت گردی کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا اور ماضی والی صورتحال برداشت نہیں کی جائے گی. اس موقع پر درپیش چیلنجز پر نہ صرف تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا بلکہ مجوزہ لائحہ عمل بھی طے کیا گیا۔ یہ مبینہ کالعدم تنظیموں کے لئے ملٹری لیڈر شپ کا واضح پیغام تھا۔
اس دوران سوات اور قبائلی علاقوں سمیت متعدد دوسرے اضلاع میں ٹارگٹڈ آپریشن بھی کئے گئے جس کے باعث حملہ آوروں کو کسی بڑی کارروائی کا موقع نہیں ملا اور مجموعی طور پر حالات قابو میں رہے۔

اب کی بار عوام اور ریاستی ادارے ایک پیج پر نظر آئے جس سے حملہ آوروں پر واضح ہو گیا کہ ان کے لئے اب پہلے والا ماحول دستیاب نہیں ہے۔
ایک تحقیقی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ستمبر کے مہینے میں ہونے والی مختلف کارروائیوں میں 40 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 19 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں. اس کا مطلب یہ ہے کہ فورسز میدان میں کھڑی رہیں اور لڑتی رہیں کیونکہ اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 60 فی صد حملے فورسز پر کرائے گئے. فورسز نے جوابی کارروائیوں میں 18 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا جبکہ 4 حملوں کو ناکام بنایا۔ 7 حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی جبکہ بلوچستان میں داعش کے متعدد افراد کو بھی فورسز نے مار ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر کے مہینے میں بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں جولائی اور اگست کے مقابلے میں حملوں کی تعداد میں 41 فی صد کمی واقع ہوئی جہاں 8 حملے کئے گئے. اس دوران پاک افغان سرحد پربھی سرحد پار سے دو تین حملے کرائے گئے جن کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا.
تحریک طالبان پاکستان نے اس نئی صف بندی، عوامی ردعمل اور فورسز کے ٹارگٹڈ آپریشنز کے تناظر میں اپنے جنگجوؤں کا مورال بلند رکھنے کے لئے پروپیگنڈے کا سہارا لینا شروع کیا جو کہ وقتاً فوقتاً ایکسپوز ہوتا رہا۔
مثال کے طور پر تحریک طالبان پاکستان کے میڈیا سیل نے 2 اکتوبر کو دعویٰ کیا کہ اس نے وزیرستان کے علاقے سپین وام میں ایک فوجی قافلے کو نشانہ بناکر نقصان پہنچا یا۔ یہ دعویٰ غلط تھا جس کو عام طور پر فیک نیوز کا نام دیا جاسکتا ہے. اسی دوران ایک اور خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے مردان میں ایک خفیہ ادارے کے اہلکار کو نشانہ بنایا ہے. تاہم متعلقہ حکام نے دونوں دعووں کو غلط اور پروپیگنڈہ قرار دیا۔ دوسری جانب افغانستان سے تحریک طالبان پاکستان کے بعض گروپوں کے اختلافات اور ایک دوسرے پر حملوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں. ایسی ہی ایک باہمی جھڑپ کے دوران وزیرستان، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں متعدد بڑی کارروائیوں میں ملوث ایک اہم کمانڈر کی ہلاکت کی اطلاع بھی ملی جبکہ بعض بنیادی ایشوز پر شدید اندرونی اختلافات کی خبریں بھی زیرِ گردش ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ چیلنجز بوجوہ موجود ہیں اور اسی تناظر میں دوطرفہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے تاہم خوش آیند بات یہ ہے کہ اب کی بار بعض حلقوں کے پروپیگنڈے اور روایتی بیانیہ کے برعکس عوام اور ریاستی ادارے نہ صرف ایک پیج پر ہیں بلکہ متعدد مشکلات اور پراکسیز کے باوجود کاونٹر ٹیررازم کے عملی اقدامات بھی موثر انداز میں جاری ہیں۔