تاجکستان کی طرف سے سیلاب زدگان کے لیےامدادی سامان پاکستان کے حوالے

تاجکستان کی طرف سے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی سامان حکومت پاکستان کے حوالے کردیا گیا جن میں پانچ سو ٹن آٹا، ایک ہزار ٹن سیمنٹ، ایک ہزار ٹن کوئلہ، پانچ سو کارٹن پانی کی بوتلیں اور دو ہزار چھتوں کے شیٹس شامل ہیں۔ اس سلسلے میں جمرود این ایل سی ٹرمینل میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں تاجکستان کے سفیر عصمت اللہ نظیر، وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے مشیر امیر مقام کے علاوہ این ڈی ایم اے کے حکام اور علاقائی مشران نے شرکت کی۔ تقریب میں 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی سامان جس میں 500 ٹن آٹا، 1000 ٹن سیمنٹ، 1000ٹن کوئلہ، 500 کاٹن پانی، 20000 چھتوں کے شیٹ شامل تھے۔

امیر مقام اور این ڈی ایم اے حکام کے حوالے کیں۔ یہ سامان ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو منتقل کرکے این ڈی ایم اے کے ذریعے پاکستان میں سیلاب زدگان میں تقسیم کیا جائے گا۔ تقریب میں اسسٹنٹ کمشنر جمرود شکیل احمد اتمانزئی کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ سردار اعظم افریدی، عمران لالا، بادشاہ آفریدی، سید ولی شاہ، امان اللہ، زرولی آفریدی کے علاوہ کثیر تعداد میں متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔تقریب سے وزیراعظم کے مشیر امیر مقام اور تاجکستان کے سفیر عصمت اللہ نظیر نے خطاب کیا اور کہا کہ تاجکستان حکومت اور لوگوں کی طرف سے یہ امداد بھیج دی گئی ہے تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان مسلم برادر ملک کی عوام کی خدمت و مدد کرسکیں۔

تقریب سے امیر مقام نے خطاب میں کہا کہ امسال پاکستان میں سیلاب نے چاروں صوبوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تباہی مچا دی ہے۔ جن میں 14 سو افراد جاں بحق ہوئے، ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ اب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں ان کی بحالی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان کی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے بیجھا گیا امدادی سامان حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم تاجکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جنہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ پاکستانی حکومت کے تاجکستان کے ساتھ مضبوط باہمی روابط و دوستی ہے۔ تاجکستان کے ساتھ ہمارے بجلی اور گیس کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امدادی اشیاء ٹرکوں میں سرحدی راستے سے افغانستان کے راستے پاکستان پہنچا۔تقریب سے تاجکستان کے سفیر عصمت اللہ نظیر نے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں کروڑوں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ تاجکستان کی حکومت و عوام ان سخت حالات میں پاکستانی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان حکومت اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں اور عالمی برادری سے التماس کیا کہ وہ بھی پاکستان کی مدد کریں۔

انٹر سکول سوئمنگ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی

انٹر سکول سوئمنگ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی

سابق وزیرسید عاقل شاہ، ڈائریکٹر جنرل پراسیکوشن مختیار احمد اورڈی جی گلیات خالد محمود نے انعامات تقسیم کئے
پشاور (سپورٹس رپورٹر) خیبر پختونخوا سوئمنگ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام انٹر سکول سوئمنگ چیمپئن شپ ختم ہوگئی، سابق صوبائی وزیر کھیل وصدر خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن سید عاقل شاہ، ڈائریکٹر جنرل پراسیکوشن مختیار احمد اور ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی خالد محمود نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ان کے ہمراہ خیبرپختونخوا سوئمنگ ایسوسی ایشن کے صدر آصف اورکزئی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد خان، انٹر نیشنل کوالیفائید سوئمنگ کوچ موبین سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں، خیبرپختونخوا سوئمنگ ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقدہ چیمپئن شپ میں 100 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ 50 میٹر فری سٹائل انڈر 14 میں احمد حسن ن پہلی، زیان نے دوسری اور محمد علی نے تیسری، 50 میٹر فری سٹائل انڈر 10 میں عبدالرافع نے پہلی، عارف وجدان نے دوسری اور طلحہ مظہر نے تیسری، 50 میٹر فری سٹائل انڈر میں بلال جبار نے پہلی، اذلان نے دوسری، ذووالفقار اور محمد اویس نے تیسری، 10 میٹر فری سٹائل انڈر میں اعزاز نے پہلی، شہریار نے دوسری اور ابوبکر نے تیسری، 50 میٹر فری سٹائل انڈر 12 میں بلال آفتاب نے پہلی، ذلان نے دوسری، محمد حسین نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ نوشہرہ کے صفیان کو بہترین سوئمر قرار دیا گیا۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کےاثرات پر ورکشاپ کا انعقاد

پشاور میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خاتمے اور اس کے اثرات کے حوالے سے قانون سازی پر مشاورتی ون ڈے ورکشاپ کاانعقاد کیا گیا ۔جس میں تحصیل مئیر سردار شجاع نبی ۔نو منتخب سٹی مئیر تحصیل ناظم اور محکمہ بلدیات کے سیکٹری ظہیر السلام اور دیگر آفسران نے شرکت کی۔
وارکشاپ میں ماحولیاتی مسائل اس کے اثرات اور مستقبل کی حکمت عملی اختیار کرنے پر مکمل بریفنگ دی گئی
جس کا بنیادی مقصد اس بات پر زور دینا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے سرکاری اور نجی سطح پر مالیات کی فراہمی ضروری ہے تاکہ بڑے پیمانے پر ترقی اور منتقلی کے عمل کو تیز کیا جاسکےاور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے اقدامات کا اٹھانا تھا۔تاکہ پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔

خطے میں پراکسیز کی نئی گیم اور حالیہ حملے

خطے میں پراکسیز کی نئی گیم اور حالیہ حملے

عقیل یوسفزئی

امن انسان کی فطری ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ تو پرسکون زندگی کا تصور ممکن ہے اور نہ ہی کوئی معاشرہ سماجی اور اقتصادی طور پر آگے بڑھ سکتا ہے. پاکستان بالعموم اور خیبر پختون خوا بالخصوص بوجوہ بدقسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے بد امنی کی لپیٹ میں ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ افغانستان کی صورتحال اور اس کے نتیجے میں ہونیوالی عالمی اور علاقائی پراکسیز ہیں کیونکہ پاکستان ہر دور میں افغانستان کے حالات سے متاثر ہوتا آیا ہے اور متاثر ہوتا رہے گا. یہ کہنا مناسب رویہ ہر گز نہیں کہ اس تمام صورتحال کو محض دونوں ممالک کے اندرونی معاملات یا کمزوریوں کا نتیجہ قرار دیا جائے. یہ علاقہ بوجوہ عالمی اور علاقائی جنگوں اور کشیدگی کا مرکز بنا رہا ہے اور اب بھی اس خطے کو انہی اسباب کا سامنا ہے.
دونوں ممالک روس، چین، ایران اور بھارت جیسے اہم ممالک کے درمیان واقع ہیں جبکہ امریکہ اور اس سے قبل برطانیہ نے اس علاقے میں سابق سوویت یونین کے خلاف اس علاقے کو استعمال کرنے کی جو پالیسی اپنائی تھی وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی جاری رہی اور اب چین کی صورت میں یہ ایک نئے جغرافیائی اور اقتصادی طاقت کے ابھرنے سے ایک اور کشیدگی سامنے آ تی دکھائی دینے لگی ہے. دوسری جانب ایران اور عرب ممالک کے درمیان موجود تناؤ بھی وقتاً فوقتاً ہمارے حالات پر اثر انداز ہوتا رہا ہے.
یہی وجہ ہے کہ یہ خطہ کھبی کسی لمبے عرصے تک پرامن نہیں رہا. ناین الیون کے بعد خطرات میں مزید اضافہ ہوا اور پاکستان مختلف نوعیت کے چیلنجز سے دوچار ہوا. ان چیلنجز نے پاکستان کی سیاست، معیشت اور سیکورٹی کے علاوہ اس کی معاشرت کو بھی بہت متاثر کیا.
چونکہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی سرحدیں افغانستان سے لگی ہوئی ہیں اس لیے یہ علاقہ پاکستان کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہوا جو کہ ایک فطری عمل ہے تاہم تشویش ناک بات یہ ہے کہ افغانستان سے امریکی، نیٹو انخلا کے باوجود مجموعی حالات میں وہ مثبت تبدیلیاں سامنے نہیں آئی ہیں جن کی توقع کی جارہی تھی. اس کے متعدد اسباب ہوسکتے ہیں جس میں سرفہرست افغانستان میں از سر نو پراکسیز کی نئی صف بندی ہے جن کی ترجیحات میں پاکستان کو بھی نشانہ بنانا شامل ہے اور غالباً اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان نے ممکنہ نتائج سے بچنے کے لیے افغان حکومت کی خواہش پر تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایک مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جس پر اب بھی کام جاری ہے تاکہ تھریٹ لیول کو کم کیا جائے.
تحریک طالبان پاکستان نے اس دوران سیز فایر کا اعلان کیا جس پر ان کے بقول وہ اب بھی عمل پیرا ہے تاہم ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختون خوا کو گزشتہ تین ماہ کے عرصے میں تقریباً 200 بار مختلف نوعیت کے حملوں کا نشانہ بنایا گیا. اکثر حملوں سے تحریک طالبان پاکستان نے لاتعلقی کا اظہار کیا جو کہ اس جانب اشارہ ہے کہ پراکسیز پوری پلاننگ کے تحت باقاعدہ حملوں کی صورت میں مصروف عمل ہیں.
اس دوران سب سے زیادہ حملے پاک فوج اور پولیس پر کیے گئے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں جتنا کہ بعض سیاسی اور صحافتی حلقے اسے سمجھ رہے ہیں. داعش اور اس کے پس پردہ اتحادیوں کی شکل میں دونوں ممالک کو ایک خطرناک چیلنج کا سامنا ہے اور اس نوعیت کی اطلاعات بھی موجود ہیں کہ پاکستانی اور افغان طالبان کے بے شمار ہارڈ کور جنگجوؤں نے بوجوہ داعش کو جوائن کرلیا ہے.
رواں مہینے پشاور سمیت سوات، دیر، کوہاٹ، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کرم، باجوڑ، شمالی، جنوبی وزیرستان اور خیبر میں حملوں کی تعداد اور بعض دیگر سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس نے عوام اور سیاسی حلقوں کو پریشان اور خوفزدہ کرکے رکھدیا ہے جو کہ ایک قدرتی بات ہے جبکہ اس دوران سرحد پار سے بھی پاکستانی فوج پر متعدد حملے کرائے گئے جس کے جواب میں سخت ردعمل کے علاوہ موثر کارروائی کی گئی تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ چیلنجز میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور ان سے نمٹنے کیلئے ابھی ایک نئی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے.
ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے یہ لازمی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہوں اور عوام کی حمایت بھی میسر ہو تاکہ صورتحال پر قابو پایا جائے اور اس مسئلے کو روایتی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے بچاکر قومی ایشو اور چیلنج سمجھ کر پائیدار امن کی فطری ضرورت کے تناظر میں حل کیا جائے.

آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان

آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ اور انگلینڈ کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا۔ اس بات کا اعلان چیئرمین سلیکشن کمیٹی محمد وسیم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

15 کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)، آصف علی اور حیدر علی شامل ہیں. حارث رؤف، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد رضوان (وکٹ کیپر) اور محمد حسنین اسکواڈ میں شامل ہیں. محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور عثمان قادر 15 کھلاڑیوں میں شامل.
فخر زمان، محمد حارث (وکٹ کیپر) اور شاہنوازدھانی ٹریول ریزرو کی حیثیت سے سفر کریں گے.  ایونٹ 16 اکتوبر سے 13 نومبر تک آسٹریلیا میں کھیلا جائے گا.

سلیکٹرز نے فخر زمان اور شاہین شاہ آفریدی کے علاوہ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے لیے اعلان کردہ تمام کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شامل کیا ہے. فخر زمان گھٹنے میں تکلیف کے باعث انگلینڈ سیریز کے لیے دستیاب نہیں ہیں
آلراؤنڈر عامر جمال اور اسپنر ابرار احمد کو بھی انگلینڈ کے خلاف سات ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کے لیے اسکواڈ میں کیا گیا ہے