Sikh

وادی تیراہ میں سکھ تاجر کا مسلمان بھائیوں کے لیئے رمضان پیکیچ کا تحفہ

 وادی تیراہ میدان میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے تاجر پرلات سنگھ نے وادی تیراہ میدان کے مقامی لوگوں میں رمضان پیکیج تقسیم کیا۔ جس میں پانچ من سے زیادہ کھجور، بیس کلوگرام لیمو، ساٹھ عدد شربت کی بوتلیں اور دو بھوری چینی سمیت دیگر اشیاء خوردونوش شامل ہیں جبکہ تیراہ میدان کے تین مسجدوں کے لیے سو بھوری سیمنٹ اور 14 عدد جائے نماز پوڑ بھی تقسیم کیئے۔
وادی تیراہ میدان کے دہشت گردی سے متاثر عوام میں رمضان پیکیج تقسیم کرنے پر انصاف تاجر برادری کے صدر حاجی شیر محمد آفریدی نے پرلات سنگھ کا شکریہ ادا کیا۔

file

شمالی وزیرستان: دہشتگردوں کا فوجی قافلے پر حملہ، 7 سپاہی شہید

شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کیا ہے جس میں پاک فوج کے 7 سپاہی شہید ہو گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شہادت حاصل کرنے والوں میں حوالدار طارق یوسف، سپاہی سلیمان وقاص، سپا ہی جنید علی، سپاہی اعجاز حسین ، سپاہی وقار احمد سپاہی میحد جواد امیر، سپاہی ارشد علی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے خاتمے کیلئےعلاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ بہادرجوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کومزید مضبوط کرتی ہیں

fecde337-0c2f-482a-9be3-9474f0777205

کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا کی پاک فوج کے بیان کی تائید

سازش کے حوالے سے ہمارا پیغام اور بیان بہت واضح ہے،امریکا نے پاک فوج کے بیان کی تائید کر دی۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، پاکستان میں کسی ایک جماعت کی حمایت نہیں کرتے، وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ سازش کے حوالے سے ہمارا پیغام، بیان بہت واضح ہے، امریکہ پر لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، پر امن جمہوری اصولوں ،انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

یاد رہے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کسی سازش کا ذکر نہیں، عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست ہے کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں۔

bijli

نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافہ کردیا

نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔

نیپرا نوٹیفیکیشن کےمطابق بجلی 1 ماہ کیلئے 4 روپے 85 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی ہے۔

قیمت میں اضافہ فروری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔ نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ سی پی پی اے نے 4 روپے 94 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی،اتھارٹی نے 31 مارچ 2022 کو درخواست پر عوامی سماعت کی تھی۔

نیپرا کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق اپریل کے ماہ کے بلوں پر ہوگا تاہم فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کےالیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔

NSC statement did not mention the word ‘conspiracy’: DG ISPR

RAWALPINDI : Inter-Services Public Relations (ISPR) Director General (DG) Major General Babar Iftikhar said on Thursday that the word “conspiracy” was not mentioned in the statement issued after a meeting of the National Security Committee last month.

The DG ISPR said this when a journalist asked the army leadership’s view on Imran Khan’s claim of a foreign conspiracy to topple his government and whether the NSC had backed such a claim.

“As far as military response about the NSC meeting is concerned, that stance, in that meeting was fully given, and then a communique was issued but I cannot share the points discussed in the meeting because that is confidential,” Maj Gen Babar Iftikhar said.

“If you look at the communique that was issued after NSC meeting, all the words were clearly mentioned.”

“The words used are in front of you … as I said … the words used are clear. Is there any word such as conspiracy used in it? I think not.”

Gen Iftikhar said the minutes of the NSC meeting can be declassified if the government decides.

At the beginning of the press conference, DG ISPR Maj Gen Babar Iftikhar reacted to the recent anti-army propaganda and said that baseless character assassination will not be tolerated in any case.

The DG ISPR said that the formation commanders expressed confidence in the steps taken for the country’s security, especially on account of international security and the Pakistan Army’s role in upholding the rule of law.

“All of them agreed that democracy, strengthening of institutions, supremacy of law and all the institutions working within the constitutional limits is in better interest of the country,” DG ISPR said.

“Public support is real strength of the armed forces. Without this, concept of the national security is meaningless. Therefore, any intentional or unintentional attempt to create rift between the armed forces and people of the country is against the national interest,” he added.

The DG ISPR said constructive criticism is justified but becoming part of conspiracies on the basis of rumors and baseless character assassination will not be tolerated in any case.

“An organised malicious propaganda campaign is being run against Pak Army and its leadership. Even, deep fake technology is being used to generate fake audio messages of different retired military officers to create rift between army and public,” Maj Gen Babar Iftikhar said. “Such acts are totally illegal, unethical and against the national interest.”

The DG ISPR requested people of Pakistan and political parties not to drag army into politics. “We want to come out of this. Keep us out of this discourse,” he added.

He said the Army Chief had categorically assured the parliamentary leaders that there would be no political role of the army.

To a question, he said former prime minister Imran Khan had taken the Army on board before his visit to Russia.

He also lambasted the BBC for perpetrating a concocted and frivolous news story on the ouster of former prime minister as it was “unethical”.

He said Army Chief General Qamar Javed Bajwa was going to retire on November 29, 2022 and he would neither demand nor accept any extension in his service whatever the circumstances might be.

He underscored that the data pertaining to the propaganda over the social media against the Army and its leadership, was compiled by the government departments and there were foreign linkages to it.

“Unverified information sharing promotes propaganda and fake news, and our religion preaches that it is enough to declare someone a liar when one shares the fake news without confirmation,” he added. The Chief of Army Staff, he said, had repeatedly said that Pakistan s future rested in democracy and the Army had nothing to do with politics.

pak afghan trade relations

پاک افغان تجارت کی موجودہ صورتحال

علی اکبر خان
پاک افغان دوطرفہ تجارتی حجم3 ارب ڈالر سے سکڑ800 میلن ڈالر تک رہ گیا ہے،سب سے بڑا دھچکا سیمنٹ ایکسپورٹ کو لگاجو 8000 ہزار میٹرک ٹن سے کم ہوکر2500 ہزار میٹرک ٹن تک گرگیا ہے۔
افغانستان سے اگست 2021 میں امریکی انخلا اور طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے ۔ پاکستان کے ایکسپورٹ کے لئے افغانستان موزوں مارکیٹ رہی ہے جہاں سے پاکستانی مصنوعات سینٹرل ایشیا کے کئی ممالک کو برامد کیجاتی ہے اور اسی طرح افغانستان سے پھل سبزیاں اور را میٹریل با اسانی اور سستے داموں پاکستان درامد کیجاتی ہے،تاہم گزشتہ اٹھ نو ماہ سے یہ دوطرفہ تجارتی اخری سانسیں لے رہا ہے۔
پاک افغان کمیٹی کے سربراہ شاہد حسین کیمطابق سازگار وقتوں 2008سے 20013 کے دوران دوطرفہ تجارتی حجم 3ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا لیکن افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد دوطرفہ تجارتی ھجم 800 سے 1000میلن ڈالر کے بیچ پھنس گیا ہے۔
امریکی نیٹو انخلا اور طالبان کے انتقال اقتدار کے بعد پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ اور خوراکی مواد کی ایکسپورٹ پر منفقی اثرات مرتب ہوگئے ہیں ،پاک افغان ٹریڈ کمیٹی کیمطابق امریکی انخلا سے پہلے تورخم ،غلام خان اور خر لاچی کی راہداریوں سے روزانہ کی بنیاد پر 6000سے 8000 میٹرک ٹن سیمنٹ روزانہ کی بنیاد پر افغانستان برامد کیا جاتا تھا جبکہ اب روزانہ کی بنیاد پر ان تین راہداریوں سے 2000سے 2500میٹرک ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔طورخم بارڈر حکام کیمطابق گزشتہ سال یعنی طالبان کے اقتدار میں انے سے پہلے طورظم ٹرمینل سے ڈھائی سو کے قریب سیمنٹ کے ٹرک افغانستان جایا کرتے تھے جبکہ صرف چالیس سے پچاس سیمنٹ کے ٹرک جاتے ہیں۔
پشاور کی مقامی مارکیٹوں سے روزانہ کی بنیاد پر افغانستان کے ساتھ اربوں روپے کا دو طرفہ تجارت ہوتا تھا جو سقوط کابل کے بعد اب نا ہونے کے برابر رہ گیا ہے،پشاور کی خوراکی مواد کی سب سے بڑی منڈی پیپلز منڈی کے تاجر وں کیمطابق افغانستان میں انتقال اقتدار سے نا صرف ان کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے بلکہ کاروبار میں کروڑوں روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
پیپلزمنڈی کے نائب صدر حبیب الرحمان کیمطابق ان کو ذاتی طور پر دو کروڑ سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا،پاک افغان دو طرفہ تجارت میں کمی پر حبیب الرحمان نے کہا کہ بارڈر کے ارپار امدورفت پر سختیوں اور افغانستان میں بنکوں کی بندش سے بھی تاجر اب کاروبار سے کتراتے ہیں۔
پاک افغان دوطرفہ تجارت میں انتہائی کمی کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ دو دہائیوں سے افغانستان میں حکومتی نظام میں اچانک اور غیر متوقع تبدیلی ہے جس کے باعث پورا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے،ملک میں جاری ملکی اور بین القوامی فنڈنگ سے ترقیاتی منصوبے رک گئے ہیں اوربنکنگ سیکٹر غیر فعال ہوگیا ہے ۔پاک افغان جوائینٹ چیمبر اف کامرس کے وائس پریذڈنٹ ضیاالحق سرحدی کہتے ہیں کہ اافغانستان کی صورتحال تو خراب ہے ہی لیکن حکومت پاکستان نے بھی تاجروں کو اسانیاں فراہم کرنے کی بجائے مشکلیں بڑھا دئے ہیں۔
ذیاالحق سرحدی کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹ کے لئے ای فارم کا ہونا ضروری ہے پہلے چوک یادگار سے ڈالرز خرید کر یہاں بنک میں جمع کرکے تاجر اسانی سے ایکسپورٹ کرتے تھے اب ایکسپورٹ کے لئے افغانستان کے بنکوں میں ڈالرز جمع کرنے کی پالیسی ہے اسی طرح امپورٹ کے لئے افغانی تاجروں کو پاکستانی بنکوں میں ڈالرز جمع کرنے کی پالیسی ہے جبکہ افغانستان میں بنکنگ سیکٹر غیر فعال ہے اور دونوں اطراف ڈالرز کی کمی بھی ہے ،جبتک حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے ہیں ھکومت کو فورا پرانی تجارتی پالیسا بحال کرنی چاہیئے اور دونوں ممالک کو تمام تجارت روپے کرنسی میں کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔
دوطرفہ تجارت میں کمی باعث دونوں ممالک میں اشیا باالخصوص خوراکی میں مواد کی قیمتوں میں بے تحاشہ اصافہ ہوگیا ہے جس کے باعث صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔۔سیمنٹ کے علاوہ افغانستان کو اٹا،چینی چاول،دالیں،گڑھ ،گھی،سٹیل،ٹائرز وغیرہ پاکستانی برامدات میں شامل ہیں جبکہ افغانستان سے کاٹن ڈرائی فروٹ،تازہ پھل سبزیاں ،سبز چائے وغیرہ بڑے پیمانے پر درامد کیا جاتا ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق پاک افغان دو طرفہ تجارت میں کمی کا رجحان افغانستان حکومتی نظام کے استحکام اور بین القوامی سحطح پر افغانستان کی حیثیت تسلیم نہ کرنے تک جاری رہ سکتا ہے ،جبتک یہ مسائل حل نہیں ہوتے تو دونوں ممالک کو باہمی مشاورت سے تاجروں کو اسانیاں فراہم کرنی چاہیئے تاکہ دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے۔