صاوات

سوات موٹروے فیز ٹو کا باضابطہ سنگ بنیاداگلے ہفتے

وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کا اجلاس۔اجلاس میں سوات موٹروے فیز ٹو اور دیر  موٹروے سمیت شاہراہوں کے مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔بریفینگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے ہفتے سوات موٹروے فیز ٹو کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعلی کی متعلقہ حکام کو سوات موٹروے فیز ٹو کا سنگ بنیاد رکھنے اور منصوبے پر عملی کام کا آغاز کرنے کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت۔

اٹھاسی کلومیٹر طویل یہ موٹروے چکدرہ تا فتح پور تعمیر کی جائے گی ۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے پر  58 ارب روپے کی تخمینہ لاگت آئے گی۔ سوات موٹروے فیز ٹو کے لئے زمین کی خریداری کے سلسلے میں ساڑھے پانچ ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔وزیر اعلی کی متعلقہ حکام کو دیر موٹروے منصوبے کا بھی سنگ بنیاد رکھنے کے لئے پیشرفت تیز کرنے کی ہدایت۔ دیر موٹروے منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کا پی سی ون جلد پراسس کیا جائے۔

5b3b7b74-34b4-40e4-9d1d-eb8b159a95d4

سپین وام میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا۔ کیمپ میں 852 مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ۔اس موقع پر مفت  ادوایات بھی فراہم کی گئیں۔ ان مریضوں میں خواتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

کیمپ کے اختتام پر مقامی آبادی کو عام بیماریوں اور ان سے بچائو سے متعلق آگاہی بھی فراہم کی گئی۔ مقامی افراد نے فوج اور سول انتظامیہ کے اس اقدام کو بہت سراہا اور خوشی کا اظہار کیا.

تحریک عدام اعتماد

امریکی مداخلت آئینی بحران اور قومی سلامتی

3 اپریل 2022 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک ہنگامہ خیز دن ثابت ہوا۔ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تبدیلی کے لئے جو تحاریک جمع کروائی تھیں ان کے نتائج tehreek adam aitamadحسب توقع نہیں نکلے۔ وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائس پر صدر نے قومی اسمبلی توڑ دیں اور اسمبلی کے علاوہ عمران خان بھی وزیراعظم نہیں رہے تو دوسری طرف ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے آئین کے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو یہ جواز بنا کر مسترد کردیا کہ اس تحریک کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ یا سازش ہے اس لئے اس پر ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔
اسی دوران سپریم کورٹ نے ایک سوموٹو ایکشن لے کر فریقین کو حکم دیا کہ وہ امن و امان کی صورتحال کو خراب ہونے نہ دیں اور کوئی غیرقانونی کام نہ کریں یوں ملک میں ایک نیا بحران پیدا ہوا۔
بظاہر تو عدم اعتماد سیدھا سادہ آئینی طریقہ کار اور سیاسی حق ہے جو کہ اپوزیشن کو حاصل ہے تاہم عمران خان نے اس معاملے کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں ہونے والی ایک مبینہ امریکی مداخلت یا سازش سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ امریکہ نے باضابطہ طور پر پاکستان کے سفیر اسد مجید کو کہہ ڈالا تھا کہ امریکی حکومت عمران کے دورہ روس اور افغانستان میں پاکستان کے کردار سے خوش نہیں ہے اس لیے ان کی حکومت ختم کرنا چاہتی ہے۔
تحریک عدم اعتمادآن دی ریکارڈ متعلقہ دو امریکی عہدیداران سمیت اپوزیشن نے بھی اس خط یا مبینہ سازش کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تاہم عمران خان نہ صرف اپنے موقف پر ڈٹے رہے بلکہ انہوں نے اسد مجید کی جانب سے بھیجے گئے لیڈ یا مراسلہ کو نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھی پیش کیا اور اس معاملے پر اعلیٰ سطح مشاورت بھی ہوئی۔ بہرحال اس ایشو کو عمران خان نے امریکی سازش سے جوڑ کر اینٹی امریکہ کارڈ کے طور پر استعمال کیا، عوام کی بڑی تعداد کی توجہ بھی حاصل کی اور عدم اعتماد کی کوشش کو بھی سبوتاژ کیا۔
دوسری طرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسی دوران ایک سیمنار سے خطاب کے دوران کہا کہ اگر ایک طرف چین اور بعض دیگر ممالک کے ساتھ نئی بنیادوں پر نئے تعلقات کی بنیادیں رکھ رہا ہے اور سب سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تو وہاں امریکہ کے ساتھ پاکستان کی اسٹریٹجک اور اکنامک ریلیشن شپ بھی بہت پرانی اور اہم ہے اور پاکستان ان تعلقات میں مزید استحکام چاہتا ہے۔
مستقبل کا سیاسی منظرنامہ کیا بنتا ہے یہ وقت اور حالات پر منحصر ہے تاہم اس تمام معاملے کے دوران سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی امریکا اور اس کے اتحادی افغانستان کے مسئلے اور ایک ریجنل پولیٹیکل ایلائیمنٹ کے ایشو پر پاکستان سے اتنا ناراض ہے کہ امریکہ نے انتہائی اقدام کے طور پر عمران خان کی حکومت کو گرانے کی سازش کی؟
اس پر تجزیہ کار اور سفارتکار ملے جلے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں تاہم اس معاملے کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بعض حکومتی وزراء اور دیگر حلقوں نے حالیہ مسئلے میں ملٹری، اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ عدلیہ کو ملوث کرنے کی شعوری کوشش کی جس کے ردعمل میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح انداز میں موقف اپنایا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے اور فوج کا اس سے کوئی تعلق یا لینا دینا نہیں ہے۔
اس تمام بحث کی پس پردہ تفصیلات اپنی جگہ مگر ایک بات کافی حوصلہ افزا ءہے کہ سیاسی معاملات سے فوجی اداروں کی لاتعلقی یا غیر جانبداری پر مشتمل پالیسی نے جہاں اس اہم قومی ادارے کی عزت اور شہرت میں مزید اضافہ کر دیا ہے وہاں یہ بات بھی خوش آئند ہیں کہ عسکری ادارےاپنے پیشہ ورانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر رہے ہیں اور افغانستان کے معاملے کو درپیش صورتحال کے تناظر میں بہترطریقے سے ڈیل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم اس خدشے کا بھی سکیورٹی اداروں کو پہلے ہی سے ادراک اور احساس ہے کہ امریکہ اور اتحادی افغانستان میں اپنی شکست، ناکامی کی خفت مٹانے کی ضرور کوشش کریں گے اور پاکستان ان کے لئے ایک سافٹ ٹارگٹ کے طور پر موزوں آپشن ہے۔ اسی تناظر میں یہ خطرہ موجود ہی ہے کہ نیشنل سیکورٹی کے علاوہ فارن پالیسی کی مد میں بھی پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور نعرے بازیوں کی بجائے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
جہاں تک عمران خان اور بعض دیگر کے ماضی کی پالیسیوں پر غیر ضروری بحث اور تنقید کا تعلق ہے اس سے عملاً کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ ہر فیصلے اور اقدام کا ایک مخصوص پس منظر ہوتا ہے اس لیے وار آن ٹیرر کے دوران پاکستان کے کردار کو اسی پس منظر میں پرکھا اور دیکھا جائے ۔
مستقبل بینی اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات پر سنجیدہ قومی مشاورت اور نظر ثانی کے رویے ہی سے معاملات کو درست انداز میں آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے لازمی ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کا رویہ ترک کر کے بدگمانی اور بد اعتمادی پیدا کرنے کی کوششوں سے گریز کیا جائے کیونکہ خطے میں کئی اہم تبدیلیاں متوقع ہیں اور پاکستان اس ضمن میں ایک متحد مضبوط اور یکسو پاکستان کا ہونا لازمی ہے۔

6fbf8a15-6d87-4880-8d1c-8b6f8a70a11d

شمالی وزیرستان : مریضوں، مسافروں کے لیئے افطار کا انتظام

ضلعی انتظامیہ شمالی وزیرستان نے مریضوں اور مسافروں کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میرانشاہ میں افطار دسترخوان کا اہتمام کیا ۔انتظامیہ کی  طرف سے مفت افطار کا سلسلہ  پورے رمضان جاری رہے گا۔ تمام مریضوں ، تیماداروں اور مسافروں کو اس دسترخوان سے استفادہ حاصل کرنے کی دعوت دی جاتی ہے ۔

ECP

چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کل الیکشن کمیشن میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔صوبائی الیکشن کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔اجلاس میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا جائے گا جبکہ 3 ماہ کے اندر انتخابات کرانے سے متعلق الیکشن کمیشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

ڈپٹی اسپیکر نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف کسی غیر ملکی کو حق نہیں کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لائے، میں بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ دیتا ہوں کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مسترد کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی تحلیل کردی ہے اور کابینہ ٹوٹ گئی ہے تاہم آئین کے تحت وزیر اعظم عمران خان 15 روز کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق نگران وزیر اعظم کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 224اے کے تحت ہوگی۔

وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اسمبلی تحلیل ہونے کے تین روز میں نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق کریں گے۔وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق نہ ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی کمیٹی تشکیل دیں گے۔کمیٹی 8ارکان پر مشتمل ہوگی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے 4،4 ارکان شامل ہوں گے۔

کمیٹی تین روز میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنے کی پابند ہو گی۔ کمیٹی بھئ اتفاق نہیں کر پاتی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن دو روز میں نگران وزیراعظم کا اعلان کرنے کے پابند ہوِں گے۔