501dbc3b-fc69-4b42-9591-8fd70aa8de35

بونیرمیں انسداد پولیو مہم کاآغاز

بونیر: انسداد پولیو مہم کاضلع بھرمیں آج سےباقاعدہ آغاز ہوچکاہے۔ سیکیورٹی کے سخت انتظامات 900 سے زائد پولیس افسران، جوانان تعینات مہم کےدوران پانچ سال سے کم عمربچوں کو پولیو کےقطرے پلائیں جائیں گے۔انسداد پولیو مہم پرمعمور پولیو ٹیموں کو فراہم کی گئی سیکیورٹی کی نگرانی براہ راست  ایس ڈی پی او خود کررہے ہیں۔ انسداد پولیو مہم کے دوران ضلع بھر میں مختلف مقامات پر ناکہ بندیاں اور سنیپ چیکنگ جاری۔ جبکہ ضلع کےداخلی اور خارجی راستوں پرپولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

انسداد پولیو ڈیوٹی پرموجود پولیس جوانوں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات دی گئی ہے تاکہ پولیو مہم کامیاب ہوکر آنے والی نسل کو کسی بھی معذوری سے بچا سکیں۔پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پولیس افسران نے خود بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ ویکسین پلائی۔

ڈی پی او عبدالرشید خان نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچانے کیلئے پولیو سے بچاؤ قطرے ضرور پلائیں اور انسداد پولیو ٹیموں سے تعاون کریں، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پولیو کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور ہماری مشترکہ کوششوں سے ہی پولیو کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

FMqOAARXMAQ0A7x

پی ایس ایل : لاہور قلندر پہلی مرتبہ چیمپین بن گئی

لاہور: پاکستان سپر لیگ 7 (پی ایس ایل) کے فائنل میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو شکست دے کر پہلی بار فتح اپنے نام کرلی۔ واضح رہے کہ ملتان سلطانز پی ایس ایل کی دفاعی چیمپین تھی۔

لاہور قلندرز کے 181 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ملتان سطانز کی ٹیم 20 ویں اوور میں 138 رنزبناکر آؤٹ ہوگئی، خوشدل شاہ 32 رنز بناکر نمایاں بلے باز رہے۔

واضح رہے کہ پی ایس ایل 7 کے فائنل میچ میں ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 181 رنز کا ہدف دیا گیا تھا۔ محمد حفیظ نے 69 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جب کہ ہیری بروک نے 41، ڈیوڈ ویزے نے 28،
عبداللہ شفیق نے 14، کامران غلام نے 15 اور ذیشان اشرف نے 7 رنز بنائے ہیں۔

پی ایس ایل 7 کے فائنل میچ میں آصف آفریدی نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ واضح رہے کہ لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھ

394f1c21-8d52-41c9-97fd-a64169401ee4

وزیراعظم عمران خان آج شام 6 بجے قوم سے خطاب کریں گے

وزیراعظم عمران خان آج (پیر) شام 6 بجے قوم سے خطاب کریں گے جس میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد ملکی معاشی صورتحال اور عالمی چیلنجز پر بات کریں گے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر خبر کا اعلان کرتے ہوئے کہا: “وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے، جس میں روس یوکرین تنازع کے بعد معیشت اور عالمی چیلنجز پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا”۔

ٹیتل

ضم اضلاع گیمز : ہاکی فائنل جنوبی وزیر ستان نے جیت لیا

پشاور:ضم اضلاع گیمز کے سلسلے میں ہاکی کا فائنل جنوبی وزیر ستان نے جیت لی ، فائنل میں ضلع خیبرکوسات چھ سے شکست۔ضم اضلاع میجر گیمز کے سلسلے میں ہاکی کے مقابلے خیبر پختونخوا کے تاریخی مقام اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے گرانڈ پر کھیلے گئے جس کے فائنل میچ میں جنوبی وزیرستان کی ٹیم نے کانٹے دار مقابلے کے بعد ضلع خیبر کو دو صفر سے ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

فائنل میچ میں مقررہ وقت تک دونوں ٹیموں کی جانب سے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو دو گول سے برابر رہا تاہم فیصلہ پینلٹی ککس پر کیا گیا جس میں جنوبی وزیرستان کی ٹیم نے دو صفر سے برتری حاصل کرکے فائنل جیت لیا۔مہمان خصوصی ڈائریکٹر ضم اضلاع پیر عبداللہ شاہ نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے ان کے ہمراہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعوان حسین،محمد ایوب اور راحدگل ملاگوری سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں۔ڈائریکٹورٹ آف سپورٹس مرجڈ ڈسٹرکٹس کے زیر اہتمام ضم اضلاع گیمز کے ہاکی ایونٹ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کی تاریخی مقام اور عظیم تعلیمی درسگاہ اسلامیہ کالج کے گرانڈ پر اختتام پذیر ہوئی۔

فائنل میچ جنوبی وزیرستان اور ضلع خیبر کے ٹیموں کے مابین کھیلا گیا جس میں دونوں جانب سے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ وقت تک میچ دو دو گول سے برابر رہا جس کے بعد پینلٹی ککس پر فیصلہ کیا گئے پینلٹی ککس میں جنوبی وزیرستان کی ٹیم نے دو صفر سے کامیابی حاصل کر کے ٹرافی اپنے نام کرلی۔اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں ضلع خیبر نے مہمند کو صفر کے مقابلے میں سات گول سے جبکہ جنوبی وزیرستان کی ٹیم نے ایف آر کوہاٹ کو 2-3 سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

poliooo

مہمند: پولیو بائکاٹ مہم ختم کر دی گئ

مہمند: تحصیل خویزی کونگ میں مطالبات کے حل کے لئے پولیو بائکاٹ مہم ختم کر دی گئ ۔
انتظامیہ اور احتجاجی کیمپ میں شامل مشران نے پرامن مذاکرات کر کے بائکاٹ مہم ختم کر دی ۔
دوسرے روز انتظامیہ کی طرف سے اے سی خویزی بائزی حبیب اللہ خان صاحب ، تحصیلدار خویزی طاہر خان ، ڈی ایس پی جان محمد صاحب ، ڈی ایس پی کوآرڈینیشن نادر شیر صاحب ایس ایچ او میرافضل صاحب جبکہ احتجاجی مظاہرین کی طرف سے تفسیر مومند نے مذاکرات کر کے احتجاج اگلے پولیو سیشن تک ختم کر دیا ۔

احتجاج میں عوام نے مطالبہ کیا تھا کہ تب تک پولیو مہم کا بائکاٹ کریں گے جب تک ہائی سکول کی منظوری ، بجلی کی ترسیل ، کھاد کی ترسیل اور لینڈ لائن فراہم نہ کی جائے ۔ انتظامیہ نے یقین دلایا کہ مسائل کے حل کے لئے ایمرجنسی بنیادوں پر کام شروع کریں گے

167fdf53-5eef-4420-a0d4-784ec932a490

خیبرپختونخوا میں کورونا مثبت کیسز میں کمی

 پشاور۔ خیبرپختونخوا میں کورونا مثبت کیسز میں کمی آگئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبہ بھر سے 68 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت کے مطابق

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 2 افراد انتقال کرگئے۔صوبے میں کورونا سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہزار 248 ہیں۔

خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مزید 68 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ۔صوبے میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 16 ہزار 119 ہوگئی۔ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے متاثرہ 341 مریض  صحت یاب ہوئے۔

صوبے میں ایک دن میں 2 ہزار 708 نئے ٹسٹ کئے گئے اور صوبے میں کورونا ایکٹیو کیسز کی تعداد 7 ہزار 235 رہ گئی ہے ۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مزید 35 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

Hujjj

Hujra , a place of Status, Influence and formal gatherings

Hujra used to be a place where the villagers/ relatives/ families would come together for some time. It may be a gathering for some specific purpose i.e. for mourning death of someone or may be for enjoying and rejoicing marriage of their closed ones. The gathering also could be for some gaming and may be for gossips and discussion.

Hujra is a sacred place designated serving community and guests in Pashtun culture. It is one of the prominent symbols in showcasing strength and status to community as well as it holds a deep rooted connection with Pakhtunwali.

It holds different names sometime it can be called with the name Baitak or the other time it can be called with the name Daira. The meaning almost remains the same as it is a designated place for meetings, gatherings and most importantly for holding jirgas.

It could not be wrong if I say that it was and is Hujra from where trends, discussions, political favoritism and choosing takes place. It is a sort of trend setter place in Pushtoon’s culture.

Hujra is a place where guests would be stayed and that they would be given a collective care and protocol from all the relatives/ villagers. This way it would put a greater impact on the guest about Pashtun culture.

Above all Hujra played a role of governing body/ parliament in Pashtun culture. Because their used to be chosen and trusted elders, they would form a Jirga and then they would solve issues and enmities between tribal and communities.

A Jirga is a formally selected committee/ group of elders from the community who could be trusted, they needs to be loyal and trustworthy because they should be given responsibility of mediator, emir and leader. Jirga is still practiced and is highly regarded as one of the traditional and one of the core components of Pakhtunwali.

As a course of nature that everything changes with time. As it is said the only one thing is permanent in this world and it is change. Change is happening, transitions are taking place, it is something else that we might at the present moment cannot realize or see it.

As every other thing of sour culture and its different components change its shape/ outlook and ways with time. The same just happened with Pakhtun’s Hujra as well i.e. at the past hujras used to be a living room/ place precisely for unmarried youths in the family. They would stay there day and night.

In some way or the other the unmarried would spend most of their time in hujras. Oppositely the married ones would stay in their homes at nights. This was a sort of culture; it was not like that elder would impose this on younger ones.

But with time things got changed, now that factor which was once at the top i.e. unmarried youth would spend most of their time there, is now minimal.

Today hujras is widely used for entertaining guests, for political discussions/ events and gatherings. Also people set together at the eve of marriages and families mourn their dead ones there.

Hujra was and is still a symbol of power and influence in Pashtun society. People with properties and big hujras are still considered as wealthier and rich amongst the ones who do not have. Hujra played and still is playing its role in political awareness, activities, and is still considered a base for political campaigns.

922167_7460076_3_updates

KPK Stars Shine in PSL 7

The seventh edition of Pakistan Super League (PSL) ended with a bang in Gaddafi Stadium, where, swept along by crowd support that almost reached mystical levels, Shaheen Shah Afridi and his men blew away defending champions Multan Sultans by 43 runs. Runners up were Multan Sultan, another team from central Punjab and led by Muhammad Rizwan. He is among the top T20 and One Day International (ODI) batters while Lahore Qalandar’s Captian is the No. 1 blower of the shortest format of white-ball cricket. Both these stars hail from KPK province which is a unique occurrence in the history of this sports extravaganza.

Muhammad Rizwan belongs to the Mardan district while Shaheen Shah Afridi is from the Afridi tribes of KPK. It is an amazing fact that despite belonging to KPK, both led 2 teams from Punjab. This indicates the strength of unity achieved through diversity and co-existence, mutual respect, and professionalism. Both led from the front. In their every match, Shaheen opened a bowling attack for LQ while on the other hand, Muhammad Rizwan opened the inning for MS. Shaheen was the highest wicket-taker in the tournament while Muhammad Rizwan remained 2nd highest run-getter and won “Player of PSL” and Best Wicketkeeper awards. They were able to achieve these personal milestones while taking the pressure of captaincy of their respective team. Both played a key role in their team victories during their run-up to the final. They both yielded command and respect from their respective team members and love from staff and managers. Their mutual respect was evident in post-match celebrations when both the captains hugged each other with joy and congratulated each other.

With victory in PSL 7, Shaheen Shah Afridi has emerged as world’s youngest captain who won a T20 league tournament. International media has applauded his success.

PSL has established itself as the biggest brand of sports in Pakistan’s history. The annual tournament is loved equally by cricket lovers both at home and abroad. PSL began during a very volatile and violent era in Pakistan when the country was not considered safe for any sports and no international player was ready to play in Pakistan. PSL began in Dubai which at that time would act as Pakistan’s home ground. It took the consistent occurrence of 6 editions before Pakistan Cricket Board was able to hold the entire tournament in Pakistan.

Cricket is more than a sport for Pakistan. It binds the nation into one shunning ethnic and sectarian differences. Cricket has brought home honors and glories. This sport has shown the world what natural talent Pakistanis are gifted with. The cricketing history of Pakistan very much characterizes that of the country. Like the country in general, Pakistani cricket has oscillated between breathtaking brilliance and shambolic nadirs. The mercurial nature of our cricketers and their ability to stun the world when the chips are down is pretty much akin to how the state of Pakistan “bounces back”. Cricket is not only a potent tool of diplomacy but is one of national integration.

Apart from Muhammad Rizwan and Shaheen, there are other players from KPK who have made their mark in national and international cricket. Aamer Azmat is a 23 years old young MS batsman who is originally from Peshawar. Khusdil Shah, who won “All-rounder of PSL” and “Fielder of PSL” awards in PSL 7, also belongs to KPK. He has represented Pakistan in many international contests across the world. Arshad Iqbal was another KPK star in PSL 7 who was part of the Karachi Kings team.

34 years old MS bowler, Muhammad Imran Khan belongs to Dir, KPK, and his teammate Asif Afraid who opened an MS bowling attack against LQ in the final also from KPK. He picked up 2 crucial wickets in the final game as well.

Cricket, apart from being a unifying force, is also an important counter-terrorism/counter extremism tool at the social level. It’s the responsibility of the government to give young boys and girls bats and balls so that they can be kept away from guns and violence. Let the youth follow Muhammad Rizwan, Shaheen Shah Afridi, Khushdil, Babar Azam; this is the need of the hour so that more heroes can emerge from KPK and bring laurels for Pakistan cricket, InshaAllah.

AIG Ayesha Gul

خاتون اے آئی جی عائشہ گل کی کامیابی کا سفر

انٹرویو ۔ ارشد اقبال

عائشہ گل کااسلام آباد کے مختلف تھانوں میں بطور پولیس آفیسر بہترین انداز میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ بننے کے بعدخصوصی انٹرویو
AIG Ayesha Gulخیبر پختونخوا کی دارالحکومت پشاورمیں نئی تعینات ہونے والی اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس(اے آئی جی جینڈرایکوالٹی) کا تعلق صوابی سے ہے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم پشاور سے حاصل کی۔ اور پشاور یونیورسٹی سےمعاشیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اور پھر نسٹ یونیورسٹی سے اکنامکس میں ہی ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کرکے سٹیٹ بنک آف پاکستان میں ایک سال تک ملازمت بھی کی۔ تاہم عائشہ گل کو محسوس ہوا کہ بینک کی ملازمت ان کیلئے مناسب نہیں اورسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ملازمت سے مطمئن بھی نہیں تھی۔ عائشہ گل کے مطابق ان کویوں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ اس ملازمت کیلئے نہیں بنی۔ چونکہ ان کا والد ایئر فورس میں تھے تو وردی میں ان کیلئے خاندانی کشش بھی تھی۔ اس لئے سی ایس ایس کا امتحان دیا ۔سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس سروس میں آفیسر کے عہدے پراسلام آباد سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ۔اے ایس پی تھانہ مارگہ اور تھانہ کوہسارکے بعد اے ایس پی ٹریفک بھی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عائشہ گل نےایک سال کی خصوصی تربیت کیلئےفرنٹیئر کانسٹیبلری میں بھی ضلعی آفیسر کے عہدے پر کام کیا ۔ ایف سی میں وہ موجودہ آئی جی خیبر پختونخوا معظم جا انصاری کی زیر قیادت کام پرفخرمحسوس کرتی ہیں۔آئی جی معظم جا انصاری آج کل خیبر پختونخوا میں بھی ان کے باس ہیں۔پولیس میں بطور آفیسر تقرری سے متعلق وہ کہتی ہیں کہ محکمہ پولیس اس لئے مناسب پلیٹ فارم تھا کہ یہاں عوام سے زیادہ رابطے میں رہنا پڑتا ہے اور پولیس ملازمت میں عوامی مسائل کے حل کی گنجائش بھی دیگر شعبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

عائشہ گل کہتی ہیں کہ اب پولیس سروس اسلام آباد میں مختلف تھانوں میں ذمہ داریاں سنبھالنے اور ترقی ملنے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ ہوں جس پر میں فخر محسوس کر رہی ہوں ۔ کیونکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس کی قربانیاں دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور تعلق بھی اسی صوبے سے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عائشہ گل نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس میں ملازمت کا تجربہ نہیں تھا ،تبادلہ ہوا تو سوچ رہی تھی کہ کیا ہوگا۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے پہلے سے ہی میرے لئے ذہن بنالیا تھا کہ وہ مجھ سے کیا کام لیں گے۔ دوسری جانب جب خیبر پختونخوا پولیس میں آئیں تو ماتحت افسران نے کہا کہ میڈم کس ضلعے میں جائیں گی۔ پھر آئی جی سے ملی تو انھوں نے کہا کہ آپ ضلعی پولیس میں نہیں جائیں گی۔آئی جی صاحب کے ذہن میں میرے لئے ایک نیا عہدہ تھا۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ آپ خواتین ، بچوں او بالخصوص خواجہ سراؤں کے مسائل پر کام کریں۔یہ میرے لئے ایک اور اعزاز اور فخر کی بات تھی کہ میرے لئے ایک نیا عہدہ تخلیق کیا گیا، ایک نئی ذمہ داریاں دی گئیں۔ یہ آئی جی خیبر پختونخوامعظم جا انصاری کا مجھ پر اعتماد ہی تو ہے کیونکہ میں ان کے ساتھ ایف سی میں بھی بطور ضلعی آفیسر کام کر چکی تھی تو ان کے علم میں یہ بات تھی ۔اس کیلئے پھر آئی جی نے کیپیٹل پولیس آفس میں خصوصی ذمہ داریوں کیلئے ایک نئے دفتر کا پروگرام بنایا اور مجھے یہ ذمہ داریاں دیں جس پر مجھے فخر ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس عہدے کی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی آئی جی سے بات چیت کی تو انھوں نے باقاعدہ مجھے گائیڈ لائنز دیں اور وژن بھی دیا کہ وہ آخر اس عہدے سے چاہتے کیا ہیں۔
اے آئی جی عائشہ گل کہتی ہیں کہ اس تقرری اور عہدے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ سی پی او سے جو پالیسی ضلعی سطح پر جاتی ہے اس میں کوئی چیز مس نہ ہو ۔سی پی او کی پالیسی ضلعی سطح پر سنجیدگی سے لی جاتی ہےاور اس پالیسی پر اضلاع میں زیادہ فوکس بھی کیا جاتا ہے۔آئی جی نے یہ بھی بتایا کہ ضلعی سطح پر جو خواتین پولیس اہلکار اور آفیسرز ہیں ان کیلئے ماحول کو بہتر کیا جا سکے۔ان کے مسائل کیسے معلوم کئے جائیں۔

AIG Ayesha Gulعائشہ گل کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس میں خواتین کی تعدا بہت کم ہے۔آئی جی نے بھی یہ تسلیم کیا ہے۔آئی جی نے ہدایت کی ہے کہ میں سکولوں ،کالجز اوریونیورسٹیزمیں جاؤں اور لڑکیوں سے اپنے تجربات شیئر کروں اور طالبات بھی خواتین پولیس آفیسرز کیلئے کیریئر چوائس کے طور پر دیکھیں۔عام طور پر بھی پولیس کا جو تاثر لوگوں میں ہے اس کو دور کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پشاور میں ویمن پولیس سٹیشن کو جلد از جلد بحال کیا جائے اور دیگر اضلاع میں بھی خواتین پولیس سٹیشنز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ خواتین بغیر کسی ہچکچاہٹ تھانوں میں اپنی شکایات بآسانی رجسٹرڈ کرواسکیں ۔دوسری اہم بات سی پی او میں جینڈر ڈیسک کا قیام ہے جس کوبہت جلد مکمل فعال کیا جائیگا ۔ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ جب خواتین تھانے جائیں اوران کو وہاں خاتون آفیسر ملے تو وہ بہتر انداز میں ان کے مسائل حل کر سکیں گی۔
عائشہ گل یہ بھی ارادہ رکھتی ہیں کہ مقامی مسائل کے حل کیلئے قائم ڈی آرسیزمیں تعینات خواتین کو بھی اعتماد میں لے سکوں تاکہ ان کے ذریعے بھی سماجی مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے جائیں، کیونکہ ان خواتین ککے ذریعے سوسائٹی میں خواتین تک رسائی آسان ہے۔
پسندیدہ شخصیت سے متعلق ایک سوال پر عائشہ گل کسی ایک آفیسر کا نام لینے سے کتراتی رہیں ۔ کہنے لگیں مختلف شخصیات ہیں ،ایک شخصیت میں ایک خوبی پسند ہےتودوسری شخصیت میں کوئی دوسری خوبی۔بڑے اچھے آفیسرز کے ساتھ کام کیا ہے اور تمام آفیسرز سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھنے کو ملا ہے۔
عائشہ گل نے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ کسی کو بھی کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو وہ اس کو رجسٹرڈ کرکےآواز ضرور اٹھائیں تاکہ پتہ چلے ۔ اگر کوئی اپنا مسئلہ نہیں اٹھائے گا تو ہمیں معلوم نہیں ہوگا کہ اس علاقے میں کیا مسئلہ ہے ۔میں پولیس آفیسر ہونے کے ناطے یہ یقین دلاتی ہوں کہ خیبر پختونخوا پولیس آفیسرز کی جانب سے یہ پالیسی ہے کہ تمام شہری برابر کے حقوق کے حقدار ہیں اور ان کے ساتھ تھانوں سے بھی مکمل تعاؤں کیا جائے گا ۔ہماری کوشش ہے کہ ہم تمام پولیس اہلکاروں اور آفیسرز کو تربیت دیں کہ وہ کس طرح ایک اہم کیس کو دیکھیں گے۔اس تربیت کے بعد پولیس میں ایک اندرونی تبدیلی کی توقع ہے۔
تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق عائشہ گل کہتی ہیں کہ ہماری بڑی کوشش ہوگی کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام پرزیادہ توجہ سے کام کیا جائےاور طالبات کو بالخصوص اس حوالے سے شعور دیا جائے۔ جب میری باقاعدہ ذمہ داریاں شروع ہونگی تو میں اس پر زیادہ توجہ دونگی۔ طلبا و طالبات کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ایک بار پولیس نے ان کے سرٹیفکیٹ میں ناٹ ویری فائی لکھا تو ان کا نہ صرف تعلیمی کیریئر ختم ہوجائے گا بلکہ ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ جائیگا۔
انھوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کو مختلف متعلقہ پلیٹ فام دکھائیں تاکہ ان کے مسائل کے حل میں ان کوآسانی ہو۔اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تواکثر دیکھنے میں آٰیا ہے کہ ان کو متعلقہ دفتریا ادارے کا پتہ نہیں ہوتا جیسے سائبر کرائم کیلئے ایف آئی اے کے پاس جانا ہوتا ہے ۔یہ اس لئے بھی کہ بیشتر لوگوں کواپنے مسئلے سے متعلق آگاہی نہیں ہوتی ،انھیں شعور نہیں ہوتا ۔اس معاملے میں میڈٰیا کا کردار بھی بہت اہم ہے۔میڈیا کو بھی ہر ادارے میں جانا چاہیے کہ لوگوں سے معلوم کریں کہ ان کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان کے حل کیلئے ان کو کہاں کہاں جانا پڑے گا۔
اے آئی جی عائشہ گل نیوز چینلز بالکل نہیں دیکھتی اور یہ جواز پیش کرتی ہیں کہ نیوز چینلزپرتعمیری خبریں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں ۔ اخباربھی صرف اس کیس سے متعلق پڑھتی ہیں جو ان سے متعلق یاجس میں ان کا ذکر ہو۔اور پھر اس بارے میں ضلعی پولیس سے رپورٹ بھی طلب کرتی ہیں۔البتہ وقت اور موقع ملے تویوٹیوب پرتفریح کیلئے ڈرامے دیکھتی ہیں اور کبھی کبھار فلمیں بھی دیکھ لیتی ہیں۔ عائشہ گل کوادب اور شعر و شاعری سے بالکل دلچسپی نہیں لیکن اگر کبھی کوئی کتاب سامنے آئے تو اس کو ضرور پڑھتی ہیں۔ عائشہ گل کے مطابق ان کوموسیقی بہت پسند ہے لیکن صرف صوفیانہ کلام سنتی ہیں۔عابدہ پروین ان کی پسندیدہ گلوکارہ ہیں اور ان کا صوفیانہ کلام زیادہ پسند کرتی ہیں۔
عائشہ گل نے دوران انٹرویو اعتراف کیا کہ وہ پشتو کی موسیقی بہت کم سنتی ہیں اور کہا کہ پختون ہونے کے ناطے پشتو موسیقی زیادہ سننی چاہیے۔
عائشہ گل کہتی ہیں کہ میری شخصیت رعب دار نہیں لیکن خاندان کے لوگ بضد ہیں کہ میری شخصیت رعب دار ہیں۔میں معمول کے مطابق کسی پر بھی رعب نہیں جماتی۔عائشہ گل کو بنیادی کھانا پکانا بھی آتا ہے اور سب زیادہ چپلی کباب کو کھانا پسند کرتی ہیں ۔ دیسی کھانا کھانے کی شوقین ہیں اور اپنی خواہش پر گھر میں پاستہ بنانا پسند کرتی ہیں۔گھر کے سارے کاموں میں زیادہ فوکس صفائی پر کرتی ہیں اور سب سے زیادہ جھاڑو مارنا انکواچھا لگتا ہے۔ میری اس عادت پر گھر والے بھی مجھ پر غصہ ہوتے ہیں۔