covid update pakistan

پاکستان میں پہلی بار ایک دن میں 8000 کورونا کیسز رپورٹ

پاکستان میں  کورونا وباء شروع ہونے کے بعد پہلی بار 8000 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 8,183 نئے انفیکشن کا پتہ چلا ہے، جو کہ فروری 2020 میں ملک میں وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے روزانہ کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس سے پہلے 21 جنوری کو سب سے زیادہ کیسز – 7,678 – ریکارڈ کیے گئے تھے۔

کیسز کی کل تعداد 1,402,070 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مثبتیت کی شرح 11.9 فیصد ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیسز کی تفصیل درج ذیل ہے۔

سندھ: 2,469

پنجاب: 2,385

خیبرپختونخوا: 1,317

بلوچستان: 56

اسلام آباد: 1,550

گلگت بلتستان: 23

آزاد جموں و کشمیر: 383

Senaaat

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ترمیمی بل 2021 منظور

سینیٹ نے جمعہ کو اپوزیشن بنچوں کے شدید احتجاج کے درمیان اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی۔

ایوان بالا میں بل کی منظوری میں ٹریژری بنچوں کو اپوزیشن کے 42 کے مقابلے میں 43 ارکان کی معمولی برتری حاصل تھی۔ بل وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے پیش کیا۔

بل کی منظوری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ملک کو 1 بلین ڈالر کے اجراء کے لیے مقرر کردہ شرائط میں سے ایک ہے۔

آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس 28 جنوری کو ہونا ہے اور اس میں فنڈز کے اجراء کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی منظوری کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔ تاہم، یہ فنانس (ضمنی) بل 2021 اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 پیشگی کارروائیوں سے منسلک ہے –

SAAA

راشن رعایت پروگرام کے لیے 19 ملین درخواست دہندگان رجسٹرڈ

اسلام آباد: حکومت کے احساس راشن رعایت پروگرام کے لیے انیس ملین درخواست دہندگان نے رجسٹریشن کرائی ہے۔

یہ بات وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے خاتمہ غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے جمعہ کو اسلام آباد میں احساس راشن رعایت پروگرام کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ احساس قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کو احساس راشن رعایت پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں تک رسائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ماہانہ 50,000 روپے سے کم آمدنی والے خاندان راشن پروگرام کے اہل ہیں۔ زیادہ سے زیادہ خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کی اجازت دیتے ہوئے، کمیٹی نے اس پروگرام میں 31500 روپے ماہانہ سے کم تنخواہ والے سرکاری ملازمین کو بھی شامل کرنے کے لیے کابینہ کی طرف سے پہلے منظور کیے گئے معیار کی توثیق کی۔

آٹھ 8 جنوری کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ نے کہا تھا کہ احساس راشن کریانہ اسٹور پروگرام کے ذریعے 20 ملین سے زائد خاندانوں کو سہولت فراہم کی جائے گی۔

ملتان میں شجاع آباد روڈ پر پہلے احساس راشن کریانہ سٹور کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان غربت کے خاتمے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں

اس مقصد کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے مزید کہا کہ احساس پروگرام کے تحت مستحق افراد کی سہولت کے لیے 16 منصوبے چلائے جا رہے ہیں۔

ٹویتتعر

پشاور زلمی -کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آج رات کراچی میں مدمقابل

پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پاکستان سپر لیگ  کے اپنے پہلے میچ میں آج رات 07:00 بجے نیشنل اسٹیڈیم، کراچی میں مدمقابل ہوں گے۔زلمی اپنے کپتان وہاب ریاض کے بغیر کھیلے گی، جو مثبت ٹیسٹ کے بعد اپنی قرنطینہ مدت پوری کر رہے ہیں۔ تجربہ کار آل راؤنڈر شعیب ملک ٹیم کی قیادت کریں گے۔

پی ایس ایل کی پوری تاریخ میں دونوں ٹیموں نے اپنے آپ کو سخت حریف کے طور پر قائم کیا ہے۔ دونوں ٹیمیں 17 بار ٹکر چکی ہیں، زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آٹھ کے خلاف نو جیت کے ساتھ معمولی برتری حاصل کی۔ نیشنل اسٹیڈیم میں، دونوں ٹیموں نے چار میچ کھیلے ہیں، جن میں سے ہر ٹیم نے دو دو فتوحات اپنے نام کی ہیں۔

وہاب ریاض کی انجری کے علاوہ، زلمی کو کامران اکمل اور تیز گیند باز ارشد اقبال کی کمی محسوس ہوگی، یہ دونوں کچھ دن پہلے کورونا مثبت ٹیسٹ کے بعد قرنطینہ میں ہیں۔

پچھلے دو سیزن میں، زلمی نے اوپری ہاتھ تھامے، چاروں میچوں میں کلین سویپ کیا، ہر سیزن میں دو۔ گزشتہ دو سیزن کے دوران کوئٹہ پوری قوت سے مقابلہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دوسری طرف کوئٹہ، اس سیزن میں زیادہ متوازن دکھائی دے رہا ہے، اور ان کی تیز گیند بازی، خاص طور پر، زلمی کی پاور ہاؤس بیٹنگ لائن اپ کو جھٹکا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

6623e4df-6a66-4deb-88bf-3a07fb217d35

پری باغ میں موجود خواجہ سراوں کی کہانی

تحریر: ضیااللہ 

یوں تو میں نے کئی خواجہ سراوں کے انٹرویوز کیئے ہیں لیکن بری امام کے قریب پری باغ کی رہائشی خواجہ سرا کمیونٹی سے گفتگو کرنا ایک الگ تجربہ رہا۔پری باغ خواجہ سرا ندیم کشش کا گھر ہے۔ندیم کشش وہ خواجہ سرا ہے جس نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف 2018 میں این اے 53 سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا اور آج کل ایک ٹی وی چینل میں بطور میک اپ آرٹسٹ کام کررہی ہیں۔ندیم کشش  کا کہنا ہے کہ اپنے گھر کا نام پری باغ اس لیے رکھا ہے کہ جس طرح  پری سے کوئی شادی نہیں کرتا  اسی طرح خواجہ سراء سے بھی اس معاشرے میں کوئی شادی کرنے کو تیار نہیں۔ندیم کشش  کا کہنا تھا کہ پری باغ میں ایسے لوگ زندگی گزار رہے ہیں جنہیں لوگ اس معاشرے کا حصہ ہی نہیں سمجھتے۔

پری باغ دوسرے خواجہ سرواں کے گھروں سے بلکل  مختلف ہے۔ پانچ کمروں،ایک کچن اور ایک واش روم پر مشتمل پری باغ میں ہر چیز ایک مہذب انداز سے اپنی اپنی جگہ پر پڑی ہوئی تھی اور برآمدے کے دیوار پرایک  گڑیا کو فریم کیا گیا ہے جس کے نام سے یہ گھر منسوب ہے۔پری باغ آس پاس رہنے والے خواجہ سراوں کے اکھٹے ہونے اور گپ شپ لگانے کا ایک مرکز ہے۔کورونا وبا کے لاک ڈاون کے دوران ندیم کشش نے اس گھر میں 15 سے 20 خواجہ سراون کے رہنے کا انتظام کرتی رہی جو لاک ڈاون کے دوران اپنے کمروں تک محدود ہوگئیں تھیں۔

 ندیم کشش کا کہنا ہے کہ  خواجہ سرا کو کمتر سمجھنے کا عمل اس کے گھر سے شروع ہوتا ہے جب والدین کو پتہ چلتا ہے کہ ان کی اولاد کو اللہ نے خواجہ سرا پیدا کیا ہے۔پری باغ میں موجود فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی گریجویٹ خواجہ سرا جولی کا کنہا ہے کہ مختلف معاشروں میں مختلف اندازوں سے خواجہ سراوں سے برتاو رکھا جاتا ہے اور ہمارے معاشرے میں جس طرح ایک امیر،جاگیردار اور طاقت رکھنے والے لوگوں کی عزت کی جاتی ہے اسی طرح  امیر طبقوں میں پیدا ہونے والے خواجہ سرا بھی میک اپ آرٹسٹ،فیشن ڈیزائنر یا ایکٹر بن جاتی ہے جبکہ درمیانی یا کمزور طبقوں  میں پیدا ہونے والے خواجہ سرا ناچ گانے یا بھیک مانگنے سے اپنا پیٹ پالتے ہیں یا خوشی کے موقع پر گھروں سے بدھائی وغیرہ حاصل کرتی ہیں۔ جولی یہ سمجھتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں انصاف عموماََ صرف غریب کو نہیں ملتا بے شک وہ  مرد،عورت یا خواجہ سرا کیوں نہ ہو۔ اسی طرح ظلم بھی اکثرغریب ہی پر ہوتا ہے اور ظلم کرنے والا جنس، نسل یا لسانیت کی پرواہ کیے بغیر اپنی طاقت کآ استعمال کرتا ہے۔ پاکسان میں خواجہ سرا کو حقوق دلوانے کے حوالے سے جولی کافی پر امید ہیں اور 2018 میں پاس یونے والے خواجہ سرا(حقوق تحفظ) ایکٹ پر انتہائی خوش ہے اور کہتی ہے کہ ایکٹ پاس ہونے کے بعد اب خواجہ سرا مختلف شعبوں میں ڈیوٹیاں سرانجام دے سکتے ہیں اور اس وقت کچھ خواجہ سراء  مختلف محکموں میں ڈیوٹیاں سرانجام دے رہی ہیں۔

جولی نے خواجہ سراء کمیونٹی کو لاحق خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سب کو  معاشرے میں خواجہ سراوں سے متعلق سوچ کو بدلنا ہے جسے انگریزی زبان میں ڈی کنسٹرکشن کہتے ہے۔پری باغ میں موجود ندیم کشش اور جولی کی گورواماں گوری  کا کہنا ہے کہ پچھلے دور کے مقابلے میں موجودہ دور میں  خواجہ سراوں کو کافی آزادی ملی ہیں۔ اماں گوری بتاتی ہے کہ اس  وقت اپنے گھر سے نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ اور رات کے وقت بھی باہر جانے میں خوف محسوس کرتی تھی۔اماں گوری نے گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کے دور میں یعنی 25 سال پہلے خواجہ سراوں پر ایسے تشدد کیا جاتا تھا کہ وہ ناچنے کے قابل نہیں رہتی۔کھبی سر کے بال کاٹ دیے جاتے تو کبھی چہرے پربلیڈ سے گہرے  زخم کا نشان بنایا جاتا تھاجس کا مقصد خواجہ سرا کی حسن کو نقصان پہنچانا تھا۔اکثر پاوں بھی توڑ دیے جاتے تھے تاکہ ناچنے کے قابل نہ رہے۔ اپنی دل کی فریاد بیان کرتے وقت اماں گوری نے مزید بتایا کہ ان کے لیے اس کا حسن ایک امتحان بن گیا تھا اور اکثر اپنے گھر کو باہر سے تالہ لگواتی تھی تاکہ کسی کو یہ پتہ نہ چلے کہ گھر میں کوئی موجود ہے۔ اس وقت خواجہ سراوں پر تشدد کرنے کے لیے اکثر ان کے گھروں کے دروازے تھوڑ دیے جاتے تھے او خواجہ سراوں کو اپنے ساتھ اٹھا کے لے جاتے تھے۔اماں گوری کے کہنے کے مطابق  ان کے دور میں خواجہ سراوں کی تدفین اور جنازہ پڑھنے میں کافی مشکلات پیش آتے تھے۔ایک دفعہ تو ایسا بھی ہوا تھا کہ ایک خواجہ سرا کا جنازہ پڑھنے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا تو ایک سید گھرانے نے اس کی تدفین کے لیے حامی بھری اور  آخری رسومات کی بندوبست کرنے کے بعد کے ان کی عورتوں نے اس خواجہ سرا کے لیے وظیفہ بھی کیا۔خواجہ سراوں کے معاشی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے اماں گوری نے کہا کہ خان اور نوابوں کے دور میں خواجہ سراوں کی اس طرح عزت کی جاتی تھی کہ  خوشی کے موقعوں پر خواجہ سراوں کو حد نگاہ تک جائیدادیں دی جاتی تھی اور خواجہ سرا ان نواب اور وڈیروں کے گھروں میں خوشی کے لیے دعائیں کرتی تھیں۔ستارہ نے موجودہ وقت میں اپنے کمیونٹی کو حقوق ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور خواجہ سراوں کو وہ تمام حقوق دلوانے کے لیے پرامید نظر آئی جو ہمارے معاشرے میں ایک عام شہری کو حاصل ہیں۔اماں گوری کے کہنے کے مطابق خواجہ سرا پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ محفوظ ہیں لیکن غربت نیخواجہ سرا کوناچ گانے اور اس طرح دوسرے کاموں پر مجبور کیا ہے جس طرح ایک عام غریب شہری اپنا پیٹ پالنے کے لیے ہر حد سے گزر جاتا ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرر ڈاکٹر ظفر خان نے وائس آف کے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیپیٹلزم نظام میں فلاحی ادارے نہ ہونے سے طبقات کے درمیان کافی فاصلہ پایا جاتا ہے۔ اور پسماندہ طبقات معاشی ناانصافی سے متاثر ہوکر اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہ جاتے ہیں۔

 ڈاکٹر ظفرکے مطابق صنفی اختلافات اور معاشرے میں موجود عوامی رویے سے خواجہ سرا طبقہ پسماندگی کا شکار ہے۔اگر صنفی اختلافات ختم کی جائے تو یہی خواجہ سراء اپنے گھروں میں دوسرے لوگوں کی طرح ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں جب تک فلاحی ادارے اپنا فعال کردار ادا نہیں کرتے تب تک ان  طبقات کے درمیان فاصلہ موجود رہے گا۔

FIA Cyber crime wing peshawar

سائبر کرائم آگاہی کے حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے سیمنار کا انعقاد

پشاور:۔سائبر کرائم ایف آئی اے نے ملک گیر آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے جو ملک کے مختلف شہروں میں سیمنار منعقد کریگی۔ آج اسی سلسلے میں سائبر کرائم ونگ نے ایک روزہ سیمنار منعقد کیا اور معاشرے میں سوشل میڈیا کی غلط استعمال اور لاپرواہی کی بدولت جرائم میں دن بہ دن جو اضافہ ہو رہا ہے اس کی روک تھام اور لوگوں کو اس کے سد باب کے حوالے سے پرزنٹیشن دی گئی۔
مقرررین میں محمد اکرم ڈپٹی ڈارئریکٹر سائبر کرائم ونگ آیف آئی اے، فہد دُورانی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور فورنسک کے انچارج فقیر حسن نے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی ۔تقریب میں مختلف شعبوں کے فکلٹی ممبران، ڈاکٹرز اور طلباء وطالبات نے شرکت کی۔
ڈیپٹی ڈائریکٹر محمد اکرم کے مطابق سال 2018 سے 2020تک کُل 159189سائبر کرائم کمپلنٹ موصول ہو چکے ہیں۔
انھوں نے کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ اور موبائل فون کو مزید محفوظ بنانے کے بارے میں مختلف وارداتوں کی روک تھام کے حوالے سے اور ڈیجیٹل فورنسک کے متعلق آگاہی فراہم کی۔
تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب ڈین کے ایم سی نے اپنے تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ یہ ڈیجیٹل زمانہ ہے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کے بارے میں معلومات ہے مگر اسکی نقصانات کا اندازہ نہیں ۔ انھوں نے سائبر کرائم کے ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کے ایم سی میں ہم ایک ٹیم منتخب کرئینگے جو کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سے ڈیجیٹل فورنسک اور سائبر کرائم کے حوالے سے ٹریننگ لینگے جو کہ بعد میں ہم اپنے تمام سٹاف اور طلبا وطالبات کو آگاہی فراہم کرینگے۔

GOC MAJOR GENERAL NAEEM AKHTAR at jirga

میجر جنرل نعیم اختر کا شمالی وزیرستان کے عمائدین کے ساتھ گرینڈ جرگہ

جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل نعیم اختر کا شمالی وزیرستان کے عمائدین کے ساتھ گرینڈ جرگہ،جرگے کے متفقہ مطالبات میں سے بیشتر منظور اور متعلقہ حکام و محکموں کوفوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ھدایات کی ۔
تفصیلات کے مطابق کل میرانشاہ میں شمالی وزیرستان کے داوڑ اور اتمانزئی وزیر قبایئل کا گرینڈ جرگہ جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل نعیم اختر کیساتھ ھوا جسمیں شمالی وزیرستان کے چیدہ چیدہ مشران و ملکان،علماء کرام ،مقامی سطح پر تمام محکموں کے سر براھان ،سیاسی قیادت اور صحافیوں نے شر کت کی،جرگہ میں وزیرستان کے امن و امان ،تجارت ،تعلیم اور ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ کئی معاشرتی مسائل پر بحث ھوئی اور جرگہ کی طرف سے درپیش کئی مسائل کی نشاندہی اور حل کرنے کے مطالبات پیش کئے گئے جس پر جی او سی نے موقع پر نوٹس لیتے ھوئے کئی مسائل کو حل کرنے کے موقع پر ھدایات جاری کی،امن و امان کی بحالی و قیام کے حوالے سے جی او سی نعیم اختر نے جرگہ کو بتایا کہ لڑنے والے وزیرستانیوں میں سے جو بھی بندوق پھینک کر پر امن شہری بن کر سر نڈر کریگا انکو رعایت دی جائیگی انھوں نے شمالی وزیرستان میں زمینی تنازعات ،دشمنیوں اور لڑائیوں کے حوالے سے مشران پر زور دیا کہ وہ تمام مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرے اورتمام فریقوں کو خبردار کرے کہ حکومت مزید اس طرح کے کسی بھی واقع کو برداشت نہیں کریگی اورکسی قسم کی لڑائی اور فایئرنگ کے وقت موقع پر ھی آرمی،ایف سی اور پولیس فوری طور پر قانون کے مطابق کاروائی کریگی اور بارودی سرنگوں کے مسلے پر بات کرتے ھوئے انہوں نے کہا کہ سرنگوں کو تلاش اور ناکارہ بنانے کیلئے ماھر اہلکاروں پر مشتمل ٹیموں اور مشینری میں اضافہ کیا گیا ھے جو جلد ھی صفایا کر دینگے تاکہ اس کے مذید نقصان اٹھانے سے بچا جا سکے ۔اسکے ساتھ ساتھ جرگہ کی طرف سے پیش کئے گئے کئی مطالبات کو تسلیم کرتے ھوئے جی او سی نے جاری منصوبوں کا ذکر کیاجس کے مطابق تحصیل میر علی میں ارمی پبلک سکول اور ساتھ ھی ایک سو طلباء کے رہائیش کیلئے ھاسٹل کا قیام جسمیں تمام تر انتظامات اور سہولیات حکومت کی طرف سے مفت مہیا کئے جائینگے،میرانشاہ آرمی پبلک سکول کیلئے بھی ایک سو طلباء کیلئے ایک ھاسٹل کا قیام جسمیں بچوں کے مفت قیام و طعام اور تمام تر اخراجات حکومت برداشت کریگی ،انہوں نے مذید کہاکہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 241 بچے ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ھیں جو کہ جلد ھی یہ تعداد دگنی کی جائیگی انھوں اپنے خطاب میں مذید بتایا کہ اگلے مہینے یعنی فروری سے ٹیکنکل ایجوکیشن و ٹریننگ کیلئے طلباء کو پانچ ھزار روپے مہینہ دیا جائیگااور فوج میں بھرتیوں کیلئے شمالی وزیرستان کے جوانوں کیلئے اسانی اور حاص رعایت دی جائیگی ۔تجارت کے حوالے سے بات کرتے ھوئے جی او سی نے کہا کہ چار مذیدافلوڈنگ پوائنٹس کھلے جایئنگے جسمیں شیر خیل اور عیدک پر پہلے سے ھی کام جاری ھے اور علام خان میں ایکسپورٹ ایمپورٹ کیلئے الگ ٹر مینل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ھے
جرگہ کے مطالبے پر انھوں نے بانڈہ پل کاذکر کرتے ھوئے کہا اس پر جلد از جلد کام شروع کیا جائیگا،اور تمام تر مسائیل کے حل کیلئے تمام جرگوں میں متحرک طبقوں کو نمائندگی دی جائیگی جسمیں مشران ،صحافیوں ،نوجوانوں،علماء کرام اور ٹیچرز کو اپنے اپنے علاقوں کی نمایئندگی کرنے کا موقع دیاجائیگا،بارڈر پر رہنے والے قبائیل کیلئے تجارت کے مواقع فراھم کرنے کے مطالبے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ غلام خان،الواڑہ منڈی اور ڈانڈے کچ کے مقامات پر تین بارڈر مارکیٹو ں کا قیام عمل میں لایا جارہا ھے ۔