Kids

جمرود میدانک پہاڑی میں پھنسے بچوں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا

ریسکیو1122 خیبر کی تین ٹیموں نے جمرود کے علاقے میدانک کے پہاڑی سلسلے میں لاپتہ بچوں کو ریسکیو کرلیا ۔

ریسکیو1122 ٹیمیں تین مختلف اطراف سے جائے مقام تک پہنچنے کے لیے روانہ کی گئیں جنھوں نے بچوں کو کاپر تنگی کے راستے محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روزضلع خیبر کے علاقہ جمرود  کی پہاڑوں  مقامی بچے خراب موسم کی وجہ سے راستہ بھٹک گئے تھے اور حکومت سے اپیل کی گئی کہ پہاڑوں میں پھنسے بچوں کو ریسکیو  کیا جائے ۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان  نے ضلعی انتظامیہ خیبر سے رابطہ کرکے ڈپٹی کمشنر کو راستہ بھٹکے بچوں کو ڈھونڈنے کے لئے دستیاب تمام وسائل اور افرادی قوت بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی۔

zabii

افغانستان میں امریکی شہری نے اسلام قبول کر لیا

افغانستان میں ایک امریکی شہری نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے ہاتھوں اسلام قبول کر لیا ہے۔

 کرسٹوفر، جس  کا اسلامی  نام محمد عیسیٰ رکھا گیا ہے، نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے افغانستان میں رہ رہے ہیں اور اس نے طالبان کے اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  کلمہ شہادت  پڑھ کر باضابطہ طور پر امریکی شہری کو  اسلام قبول کروایا  اور اسکا اسلامی نام محمد عیسیٰ رکھا ۔

Justice Ayesha Malik

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج نے حلف اٹھا لیا

جسٹس عائشہ ملک نے بطور سپریم کورٹ جج حلف لے لیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ اے ملک سے حلف لیا۔
جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کی سفارش کی تھی، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جج ایک خاتون مقرر ہوئی ہیں۔
تقریب حلف برداری میں ججز،وکلاء،عدالتی اسٹاف اورمیڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ جسٹس عائشہ ملک کی تقریب حلف برداری کے موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک اپنی قابلیت کی بنیاد پر جج بنی ہیں، ہم کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد وفاقی وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک کے متعلق لاہور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پہ درج ہے کہ وہ 1966 میں پیدا ہوئیں اور اپنی تعلیم پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک سے حاصل کی۔ انہوں نے فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے تعلیمی اداروں سے بھی کسب فیض کیا۔
ویب سائٹ کے مطابق جسٹس عائشہ ملک نے قانون کی اعلیٰ تعلیم (ایل ایل ایم) امریکہ کے معروف تعلیمی ادارے ہارورڈ لا سکول سے حاصل کی۔
جسٹس عائشہ ملک بحیثیت وکیل ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹس، اسپیشل ٹریبیونلز اور آربٹریشن کورٹس میں پیش ہوئیں اور مقدمات لڑتی رہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں متعین ہونے والی جسٹس عائشہ ملک مئی 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج مقرر کی گئی تھیں۔

40e44051-f68b-49cf-8a9e-4010e5cc4496

ملک کی پہلی خاتون جج، جسٹس عائشہ ملک نے حلف اٹھالیا

اسلام آباد: جسٹس عائشہ ملک نے بطور سپریم کورٹ جج حلف لے لیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ اے ملک سے حلف لیا۔

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جج ایک خاتون مقرر ہوئی ہیں۔جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کی سفارش کی تھی جس کے بعد جسٹس عائشہ ملک نے حلف اٹھایا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جسٹس عائشہ ملک کے نام کی منظوری دیے جانے کے بعد وفاقی وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

تقریب حلف برداری میں ججز،وکلاء،عدالتی اسٹاف اورمیڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی، جسٹس عائشہ ملک کی تقریب حلف برداری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک اپنی قابلیت کی بنیاد پر جج بنی ہیں، ہم کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیں گے۔

kAVID

ملک میں مزید7ہزار 195 افرادکورونا میں مبتلا

ملک میں ایک روز میں  مزید 7 ہزار 195  افراد  بیمار ہو گئے،  مثبت کیسز کی شرح 12.53 فیصد ہو گئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 7 ہزار 195 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔ ملک میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 13 لاکھ 74 ہزار 800 ہو گئی۔

این سی او سی کے مطابق  گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں 57ہزار 401 کورونا ٹیسٹ کیے گئے اور مثبت کیسز کی شرح 12.53 فیصد رہی۔

سندھ میں کورونا کے کیسز کی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار 899، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 85 ہزار 340، پنجاب میں 4 لاکھ 64 ہزار 431، اسلام آباد میں ایک لاکھ 18 ہزار 292 ، بلوچستان میں 33 ہزار 941، آزاد کشمیر میں 35 ہزار 400 اور گلگت بلتستان میں 10 ہزار 497 ہو گئی ہے۔

 کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 13 ہزار 108 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ سندھ میں 7 ہزار 741، خیبرپختونخوا 5 ہزار 975، اسلام آباد 976، گلگت بلتستان 187، بلوچستان میں 367 اور آزاد کشمیر میں 751 افراد جانبحق۔

PDMA relase funds for waziristan

حالیہ بارشوں میں 8 افرادجاں بحق، 16 زخمی: پی ڈی ایم اے

 ‎پی ڈی ایم اے نے حالیہ بارشوں اور برفباری سے مختلف حادثات کی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات کے نتیجے میں 8 افرادجاں بحق جبکہ 16 افراد زخمی ہوئے۔بارشوں سے انتیس  گھروں کوجزوی جبکہ دو کو مکمل نقصان پہنچا۔

‎وزیراعلی خیبر پختونخوا نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی امدادی کاروائیاں تیز کی ہدایت جس کے بعد چارسدہ ،چارباغ اور کرک کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم شروع کردی گئی ہے۔

امدای سامان میں ٹینٹس، کچن سیٹ، ہاجین  سیٹ، واٹر کولر، ترپال شیٹ، پلاسٹک شیٹ شامل ہیں۔تمام ضلعی انتطامیہ اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے ۔ڈپٹی کمشنرز کو پالیسی کے مطابق متاثرین کو جلدمعاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

‎پی ڈی ایم اےنے 20 جنوری کوتما م اضلا ع کو مراسلہ کیا تھا جس میں با رشوں اور برفباری کی پیش گوئی اورپیشگی حفاظتی اقداما ت کی ہدایا ت جا ری کی تھی۔

‎پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر 24/7 فعال ہے۔کسی بھی ایمرجنسی صورتحال کےدوران پی ڈی ایم اے کی ھیلپ لائن 1700سےرابطہ کریں۔ ‎

WhatsApp Image 2022-01-24 at 5.21.01 AM

صوبہ پختونخوا کی سکیورٹی صورتحال اطمینان بخش ہے

آئی جی پی پختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ پشاور اور قبائلی اضلاع میں حالیہ دہشت گرد واقعات کے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ قبائلی اضلاع کے لیے اعلان کردہ سول فورس کی ٹریننگ سمیت دوسری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستان آرمی کی توجہ سرحدی معاملات پر مرکوز ہو۔  ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ دہشت گرد حملوں پر نہ صرف کڑی نظر رکھ کر کالعدم  تنظیموں اور گروپوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے بلکہ سی ٹی ڈی پولیس اور آرمڈ فورسز ان کی سرگرمیوں کے تناظر میں ضروری اقدامات اور کاروائیاں بھی کر رہی ہیں۔

 آئی جی کے پی نے بتایا کہ حالیہ حملوں میں ٹی ٹی پی کے علاوہ داعش خراسان کی موجودگی کے بھی ثبوت ملے ہیں اور وہ ذاتی طور پر داعش خراسان کو ٹی ٹی پی سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فورسز نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔  اس بات کا خدشہ بہت کم ہے کہ ماضی جیسے حالات یا بدامنی پیدا ہو۔

 ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امن اور سکیورٹی کے لئے تقریباً 30 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی ٹریننگ کا عمل تیزی سے جاری ہے جبکہ درجنوں پولیس اسٹیشن بھی تعمیر کیے جا رہے ہے اور نئی بھرتیاں بھی کی جائینگی تاہم اس پورے عمل کو مکمل ہونے میں ڈیڑھ دو سال کا عرصہ لگے گا اس کے باوجود ضم اضلاع میں پولیس اور دیگر سول اداروں کی موجودگی اور کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے اور ماضی کے مقابلے میں سیکورٹی کے حالات بہت بہتر اور تسلی بخش ہیں۔  انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کی سہولت دی جارہی ہے جبکہ سرحد پر باڑ لگانے کے پالیسی کے بھی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

 دو طرفہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ممتاز صحافی عارف یوسفزئی نے کہا کہ بعض سیاسی اور صحافتی حلقے بعض واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ صوبے خصوصاً قبائلی اضلاع میں حالات خراب ہورہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطہ 20 برسوں سے حالت جنگ میں رہا ہے افغان طالبان کو حکومت سنبھالے تین مہینے ہو گئے ہیں اس دوران افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ سامنے نہیں آیا ہے جبکہ افغان حکومت نے داعش کا راستہ اس کے باوجود روک  رکھا ہے کہ افغان طالبان کو متعدد دوسرے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ عارف  یوسفزئی کے مطابق یہ توقع رکھنا زمینی حقائق کو مسخ کرنے والی بات ہو گی کہ بیس تیس برسوں کی جنگ اور پراکسیز کا چند مہینوں میں خاتمہ ہو اس کے لیے اقدامات اور وقت درکار ہے۔

IMG-20220124-WA0023

پختونخوا میں آئیندہ 3 سالوں میں 56 کالجز کی تکمیل

خیبرپختونخوا میں آئندہ تین سالوں کے دوران 56 نئے کالجز مکمل کئے جائیں گے جن میں 28 طالبات اور 28طلباءکے لئے ہوں گے۔ ان کالجز میں 48 ہزار سے زائد طلبہ کو داخلہ دیا جائےگا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 14 نئے کالجز مکمل طور پر فعال بنائے گئے ہیں، جن میں 8 کالجز طالبات جبکہ 6 کالجز طلباءکے لئے ہیں۔ رواں سال کے آخر تک ٹوٹل 35 کالجز فعال بنائے جائیں گے ، جن میں 15طالبات اور 20 طلباءکے لئے ہیں۔ ان کالجزمیں 30 ہزار سے زائد طلبہ کو داخلہ دیا جائیگا۔
یہ بات پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت صوبے میں نئے کالجوں کے قیام پر پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ ایک جائزہ اجلاس میں بتائی گئی۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم داود خان، وزیراعلیٰ کے سپیشل سیکرٹریز مسعود یونس اور محمد خالق کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاءکو صوبے میں نئے قائم کئے جانے والے کالجوں کے علاوہ پہلے سے قائم کالجوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں دس کالجز کو فعال بنایا جائے گا جن میں چار کالجز طالبات اور چھ کالجز طلباءکے لئے ہیں۔ ان کالجز میں نئے ضم اضلاع سے 8,600 طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔مزید بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف کالجز میں بی ایس پروگرام کے لئے نئے بلاکس تعمیر کئے جارہے ہیں ، اب تک 120 کالجوں میں بی ایس پروگرام کا اجراءکیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ کالجوں میں تدریسی عملے کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کے لئے لیکچررز کی نو منظور شدہ 1900 آسامیوں پر بھر تی کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نئے ضم اضلاع میں کالجز کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ان کالجز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے فیزبیلیٹی سٹڈ ی پر کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ بندوبستی اضلاع میں بھی کالجوں شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے تجاویز پیش کی جائیں تاکہ ان اضلاع کے کالجز کو بھی بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ محکمہ کے تحت تکمیل کے قریب منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے اور کوشش کی جائے کہ مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق ہی ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے تاکہ لوگ بلا تاخیر ان منصوبوں سے مستفید ہوں۔ وزیراعلیٰ نے معیاری تعلیم کے فروغ کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا ایک اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کالجوں میں تدریسی عملے کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ جہاں پر ضرورت ہو ، سکولوں کے طرز پر کالجوں میں بھی سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ صوبے کے دور افتادہ علاقوں کے لوگوں کو دیگر شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔