aqeel1

چارسدہ ،قوم پرستوں کا مستقبل اور اگلا مرحلہ

 خیبرپختونخوا کے 17اضلاع میں 19 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے غیر متوقع نتائج نے جہاں حکمران جماعت تحریک انصاف کے پارلیمانی مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے وہاں بعض اہم پارٹیاں،  افغان صورتحال کے مجوزہ اثرات اور قوم پرستوں کا مستقبل بھی زیربحث ہیں۔  جے یو آئی (ف)  پشاور کی میئرشپ سمیت پورے صوبے میں سب سے بڑی قوت کے طور پر سامنے آئی ہے جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر ہے۔  بہترین انتخابی مہم کے باوجود اے این پی محض 8 تحصیلوں میں کامیاب ہوئی ہے تاہم مردان کی میئر شپ اس کے حصے میں آئی ہے جبکہ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کوئی خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں اصل مقابلہ جی یو آئی، پی ٹی آئی اور اے این پی کے درمیان ہوگا۔

 حیرت کی بات یہ ہے کہ 19 دسمبر کے الیکشن میں اے این پی نے 8 تحصیلوں  پر تو کامیابی حاصل کرلی ہے تاہم اس کے ہوم ٹاؤن چارسدہ میں یہ پارٹی شکست سے دوچار ہوئی ہے اور پارٹی کسی ایک تحصیل پر بھی کامیاب نہیں ہوئی ہے۔  اسی طرح قومی وطن پارٹی نے بھی چارسدہ میں شکست کھائی ہے۔  ضلع چارسدہ 3  تحصیلوں پر مشتمل ہے۔  نتائج کے مطابق ان میں دو پر جے یو آئی (ف) نے کامیابی حاصل کی جبکہ ایک کی نظامت مزدور کسان پارٹی کے حصے میں آئی ہے۔ اس سے قبل چارسدہ میں عام انتخابات کے دوران بھی جے یو آئی اے (ف)اے  این پی سے متعدد بار جیتے ہیں۔

 حالیہ الیکشن میں جہاں گورنر اور متعدد وزراء کے رشتے دار اور امیدوار مختلف علاقوں میں جے یو آئی (ف)سے ہار تےنظر آئے وہاں  جے یو آئی اے نے چارسدہ میں اے این پی کو بھی سخت دھچکا لگایا ہے۔  یہ امر قابل حیرت ہے کہ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو تحصیل تنگی کے ان کے آبائی علاقے میں مزدور کسان پارٹی کے ہاتھوں شکست اٹھانی پڑی ہے۔ یہ اس جانب اشارہ ہیں کہ عام الیکشن میں ان 2002، 2004کی طرح پھر سے مذہبی فیکٹر کے ہاتھوں چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

تجزیہ کار اس ٹرینڈ کو افغانستان کے بدلتے حالات اور وہاں طالبان حکومت کے قیام کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں جبکہ اے این پی دیگر قوم پرستوں پر حال ہی میں کرائے گئے بعض حملوں کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔  اس پارٹی نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں اور جاری مذاکراتی عمل پر غیر ضروری طور پر فریق بن کر اپنے لئے 2008-9جیسے حالات پھر سے پیدا کر لیے ہیں اور ٹی ٹی پی ایک بار پھر اس کو اپنی مخالف قوت قرار دے چکی ہے۔

 آئندہ عام انتخابات میں جے یو آئی، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو افغانستان کے بدلتے منظر نامے سے فائدہ جبکہ قوم پرستوں کو نقصان پہنچنے کے امکانات و خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یہ خدشات صرف پختونخوا تک محدود نہیں بلکہ اس سے بلوچستان کی پشتون بیلٹ اور سندھ کے پشتون علاقے اور حلقے بھی متاثر ہونگے۔  پختونخوا کی طرح بلوچستان میں بھی جے یو آئی (ف) کی ممکنہ کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں جہاں پشتون بیلٹ میں ہر دور میں جے یو آئی ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور اے این پی کا مقابلہ ہوتا رہا ہے۔

 یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ پختون خوا میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے دوران جن علاقوں میں الیکشن منعقد ہونگے وہاں پر بھی جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے مقابلے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔  مثال کے طور پر جے یو آئی شمالی و جنوبی وزیرستان، اورکزئی اور کرم پر مشتمل 4 قبائلی اضلاع میں کافی مقبول ہے جبکہ ان علاقوں میں پی ٹی آئی بھی موجود ہے۔  ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع بونیر میں 19 دسمبر کو جے یو آئی اکثر سیٹوں پر جیت گئی ہے باقی کے چھ سات اضلاع میں بھی یہ کافی موثر قوت ہے۔ ضلع ہری پور کو چھوڑ کر ہزارہ ڈویژن میں بھی دوسرے مرحلے کے دوران الیکشن ہوں گے۔  ان علاقوں میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ متوقع ہے۔  اس لئے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اگلا ٹاکرا بھی جے یو آئی کے لیے اہم ثابت ہو گا جبکہ اسی پس منظر نے قوم پرستوں کے مستقبل کو پھر سے سوالیہ نشان بنا کر رکھ دیا ہے ساتھ میں پیپلز پارٹی کو بھی صوبہ خیبر پختونخوا میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

70820390-8ab1-4d8e-95a8-6cfb0bd9edfa

Lack of crematorium forces Peshawar Hindus, Sikhs to bury dead

By Mansoor Bakhtiar

The Hindu and Sikh Community in Khyber Pakhtunkhwa (KP) Peshawar in peace and harmony in a Muslim neighborhood. Peshawar overall is a safe pocket for the religious minorities. Since partition, there has rarely been any case of violence against religious minorities in te city of Peshawar.

However, there are still some issues faced by the Hindu and Sikh Community since decades which despite their several applications and demands not been resolved by the successive governments in KP. While talking to Voice of KP, Baldeer Singh an activist from Sikh Community hailing from Peshawar said that overall Peshawar was a peaceful city for the religious minorities.

He said, “We have never ever felt that we are living as a minority in Peshawar because all are living with absolute peace and harmony.” Baldeer said that the Sikh or Hindu Community in Peshawar is facing the pressing issue of unavailability of crematorium. He said due to lack of crematorium the Sikh and Hindu religious minorities are unable to perform the final rituals of their deceased ones.

He said that the families of Sikhs and Hindus in Peshawar either bury the dead or take them to Attock district some 80km away from Peshawar for cremation.

Baldeer lamented that there are over 400 families of Sikh Community in Peshawar with a population of over 6000, but have no crematorium for which is a big issues since decades. Baldeer said that the Attock crematorium has all the facilities, but it is too expensive to carry the dead far from Peshawar and most of the families can’t afford it.

Meanwhile, Sandeep Mukesh a student hailing from a Hindu Community of Peshawar also lamented the lack of proper crematorium for the Hindu Community in Peshawar despite having a considerable population of over 5000 in the city.

 

He said that the religious minorities in KP are enjoying their full rights in every sector including scholarships and jobs quota reserved by the KP government. “However, we can not perform the final rituals of our deceased as we don’t have any crematorium in the city,” he said. Sandeep also said that they either bury their dead or take them to Attock for cremation, which is very disturbing and sad for the Hindus and Sikhs living in the city. He said that the KP government many times announced millions of funds for the construction of crematorium in Peshawar, but not a single penny released so far, he cried.

Mukesh Rajput a student from Hindu Community while talking to Voice of KP said that a number of their temples, graveyards, agricultural lands and commercial areas have been occupied by different mafias while many sacred sites have been turned into schools, picnic spots and hotels.

He recalled that his grandfather who died at the age of 88 wanted his last rituals to be as per Hindu religion but he was buried in Peshawar due to the unavailability of proper crematorium in the city.

The provincial government in the fiscal budget for 2017-18 had allocated Rs30 million to build a crematorium for the Sikh & Hindu community and a graveyard for the Christian community in Peshawar. However, the government has yet to release funds for these projects nor has it made any plans for these.