IED

Two killed, six injured in attack on a political party’s vehicle

PESHAWAR:

Two people killed while six others injured in an IED attack on vehicle of Awami National Party (ANP) in Bajaur tribal district on Sunday.

Initial reports claim that a remote controlled bomb has exploded on a vehicle of Awami National Party (ANP) supporters in Mamond Kamarsar area of ​​Bajaur district that resulted in killing of Liaquat Khan and Muhammad Rehman while six injured.

However, other reports pouring in from different sources claim that it was a suicide attack. The injured include Omar Khan, Younis Khan, Zaid Ahmed, Mashooq, Imran, Saeed who have been shifted to District Headquarters Hospital Khar for immediate treatment. The bodies have been shifted to their native areas.

According to Bajaur District Police Office officials the blast occurred near the Pak-Afghan border in Sur Qamar area within Laghrey police station’s limits. The officials dispelled the notion that the incident took place near a polling station where local government elections are underway.

The police and law enforcement personnel arrived at the scene following the blast. Security forces and police cordoned off the area and launched a search operation.

d4e22836-9790-4d3e-a26f-b9ae2bd04d93

پشاور کا تاریخی چترالی بازار

خیبر  پختونخوا  کے  دارالحکومت  پشاور  میں  موجود  چترالی  بازار  چترال  کے  ثقافتی  ملبوسات  اور  ریشمی  کپڑوں  سے  تیار  کردہ  کوٹ  واسکٹ،  چوغہ، پکول،  چادر  اور  ایسی  بہت  سی  چترالی  ثقافتی  چیزوں  کیلے  مشہور ہے۔اس  مارکیٹ  سے  نہ  صرف  پاکستان  بلکہ  دوسرے  ممالک  کو  بھی  سامان  بھیجا جاتا  تھا۔

پاکستان کی آزادی سے قبل 1943 میں اس بازار کی بنیاد رکھی گیٔ تھی۔ تاریخ کے اعتبار سے چترالی بازار ایک بین الاقوامی اور منفرد بازارو ں  میں  شمار  ہوتا  ہے ۔ شروع میں، چترالی بازار “حُسن بازار” یا “ٹھٹھی بازار ” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جو کہ آج کل چترالی بازار کے نام سے مشہور ہے۔ چترالی بازار بننے سے پہلے اُس مقام پر ڈھول بجانے  والے  اور  موسیقارآباد تھے۔ پاکستان کی آزادی سے قبل  پشاور  میں  لوگ  کاروبار  کی  غرض  سے  آتے  تھے  جن میں  اس  وقت  سے  چترال کے مقامی لوگ  بھی یہاں  پر  اپنی  تیار کردہ  مصنوعات  بیچتے  تھے۔ بعد  میں  اس  بازار  میں  چترالی  صنعت  کاروں  نے  اپنی  صنعت  لگائی اور  چترال  میں  بنائی  جانے  والی ٹوپی،چوغہ، واسکٹ،  یہاں  پر  بنانا  شروع  کی۔ ابتداء  میں  یہ  کاروبار چھوٹے پیمانے پر تھا اور آج ان  مصنوعات کی وجہ سے   چترالی بازار کی پہچان ہے۔

اس بازار میں تقریباً 750 کے قریب دوکانیں موجود ہیں اور 17 ہزار سے لے کر 18 ہزار کاریگر کام کرتے ہیں۔وقت کے سات ساتھ مختلف براداری کے لوگوں نے یہاں کاروبار شروع کیا۔ لیکن آج بھی اکثریت چترال کے مقامی لوگوں کی ہے۔ چترالیوں کے علاوہ یہاں سوات ،باجوڑ، دیر، افغانستان  اور پشاور کے مقامی لوگ بھی کاروبار کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں اگر اس بازار کو کثیرل القوم بازار کہا جاۓ تو غلط نہیں ہوگا۔ شروع میں یہ بازار رقبے  کے  لحاظ  سے محدود تھا۔ لیکن اب اس بازار کا اوسط اور حُجم  بڑھ گیا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ کام کا حجم بھی بڑھ گیا ہے۔

اس بازار کا ‘چوغہ’ سب سے مشہور ملبوسات میں سے ایک ہے۔ چوغہ ریشمی کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے ۔ اس کپڑے پر گُلکاری ہاتھوں سے کی جاتی ہے۔پہلے جب باہر سے سیاحت کے لئے لوگ پاکستان آتے تھے تو چوغہ دیکھنے کے لئے چترالی بازار کا رُخ ضرور کرتے تھے۔ اور بہت بڑے پیمانے پر خریداری بھی کرتے تھے۔ لیکن جب سے پاکستان اور خاص کر پشاور دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے تو سیاہوں کا رُخ بھی تبدیل ہوا ہے اس سے خریداری  مقامی سطح تک منتقل ہوئی۔ جو بلوچستان، کوئٹہ، پشاور، سوات اور مردان کے مقامی لوگ ہے۔

گرم ٹوپی، واسکٹ اور چوغہ میں جو مٹیریٔل  استعمال ہوتا ہے وہ زیادہ تر چترال سے منگوایا جاتا ہے۔ اب سوات اور زیادہ تر چائنہ کا مٹیریٔل  استعمال ہوتا ہے۔ ایک چوغہ اگر چترالی خالص پٹی سے بنایا جائے تو تقریباً 15000 یا 16000 تک کا خرچہ آتا ہے۔ اگر سواتی پٹی سے بنے تو تقریباً 5000 سے 6000 تک خرچہ آتا ہے۔ چائنہ پٹی سے بنے ہوئے چوغہ پر  2000 سے لے کر 2500 کا خرچہ آتا ہے۔

چترالی بازار کے صدر عبدالرزاق  چترالی  کا کہنا تھا کہ جب افغانستان کے حالات ٹھیک تھے۔ تو ہم زیادہ تر سپلائی پاک افغان بارڈر کے ذریعے  کرتے تھے لیکن جب سے افغانستان کے حالات خراب ہوۓ تو اس سے سپلائی رک گئ اور پاکستان میں مہنگائی کی وجہ سے خریداروں میں کافی کمی آئی ہے اور  کاروبار  متاثر  ہوا  ہے۔

موجودہ  وقت  میں  اس  کاروبار  کا  منافع کم  ہوا  ہے  اسی  وجہ سے اب  یہ ہنرلوگ  نہیں  سیکھ  رہے  نا  موجودہ  کاریگر  اپنے  بچوں  کو   سکھا  رہے  ہیں۔

  عبدالرزاق  نے  مزید  بتایا  کہ  حالات  ایسے  چلتے  رہے  تو  بہت  سے  کاریگر  اس  کاروبار  سے  کنارہ  کشی  اختیار کر لیں گے،  اگر  حکومتی  سطح  پر  اس  کاروبار پر توجہ دی جائے تو تو چترالی  بازار  ملک  کی  معیشت  میں  کلیدی  کردار  ادا  کرسکتا ہے۔

486f46f2-a67c-4f85-8b5d-bcf3e6bae12b

Mohsin bags another int’l shooting medal for Pakistan

By Kashmala Yousafzai

Pakistani shooter Mohsin Nawaz have won a bronze medal in South Africa Open Championship 2021. Mohsin won this 900m 2nd long range international medal for Pakistan after National Rifle Association championship 2018.

Mohsin Nawaz, of Pakistan is not only a National asset of the country but his efforts and achievements are clearly defined by his wins. His determination and challenging practices has hit an accuracy of projectiles making him the National Champion for 25 times.

His skills and expertise are clearly evident as he won a gold medal in the National Rifle Association (NRA) US Nationals in long range shooting in 2018.

Recently in 2021, he bagged a bronze in the South Africa F class Open Championship with 600 participants from all over the world which clearly is a proud moment for the nation. Mohsin Nawaz is the first Pakistani to bag medals in the international competitions held in South Africa and the USA and now he is preparing for the world championship being held in 2023.