خیبرپختونخوا کا شعبہ توانائی اور پاک چین دوستی

خیبرپختونخوا کا شعبہ توانائی اور پاک چین دوستی

تحریر انور خان خٹک

                  عالمی منظرنامے پر دیکھاجائے توملکوں کے درمیان دوستیاں اور تعلقات مفادات کی بنیادوں پر ہوتے ہیں تاہم پاک چین دوستی مفادات سے بالاتر ہے۔جیسا کہ مشہور ہے کہ پاک چین دوستی سمندرسے گہری،ہمالیہ سے بلنداورشہد سے میٹھی ہے۔پاک چین کی سفارتی دوستی کی سترہویں 70 سالگرہ پر دونوں ممالک کے حکمران اورعوام اس لازوال دوستی کے بندھن پر فخرمحسوس کرتے ہیں پاکستان دنیاکاوہ پہلا ملک ہے جس نے سب سے پہلے چین کو تسلیم کیاجس پر چین آج تک پاکستان کا نہ صرف احسان مند ہے بلکہ ہر شعبہ زندگی میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوامیں واقع دنیاکی بلندومشکل ترین قراقرم ہائی وے پاکستان اورچین کی دوستی کی زندہ و عمدہ مثال ہے۔ عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان تقریباً تمام شعبہ جات میں ایک دوسرے کو نہ صرف مالی بلکہ تکنیکی مدد فراہم کر رہے ہیں جو کہ مضبوط سفارتی تعلقات و دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت چین کی سفارتی دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور مختلف میگا اور چھوٹے منصوبوں میں مالی اور تکنیکی معاونت پر عوامی جمہوریہ چین کا شکریہ ادا کرتی ہے ۔خیبرپختونخواکے توانائی کے شعبے میں چین کی اہمیت اور تعاون سے انکار کسی صورت نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خیبرپختونخوا کے تمام جاری اور مکمل شدہ تقریباً تمام توانائی منصوبوں میں چینی ماہرین اور انجینئرزکی ٹیمیں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیںان میگا منصوبوں میں مٹلتان پن بجلی منصوبہ84میگاواٹ سوات، لاوی پن بجلی منصوبہ69میگاواٹ چترال، چپری چارخیل پن بجلی منصوبہ کرم10.5میگاواٹ، برندوپن بجلی منصوبہ6.5میگاواٹ تورغر، جبوڑی پن بجلی منصوبہ10.2میگاواٹ مانسہرہ، کروڑہ پن بجلی منصوبہ 11.8میگاواٹ شانگلہ، کوٹوپن بجلی منصوبہ40.8میگاواٹ دیرلوئیر شامل ہیں جن کی بروقت تکمیل مرمت اور ترقی میں چینی ماہرین دن رات کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح خیبرپختونخوامیں162میگاواٹ کی بجلی کی مجموعی پیداوارکے حامل توانائی کے7منصوبوں کی کامیاب تکمیل کے پیچھے بھی چینی ماہرین وانجینئرزکی ٹیم کا ہاتھ ہے ان میں ملاکنڈتھری81میگاواٹ،درال خوڑ36.6میگاواٹ،پیہور18میگاواٹ،رانولیا17میگاواٹ،ریشون4.2میگاواٹ،مچئی 2.6میگاواٹ اورشیشی 1.8میگاواٹ شامل ہیں۔ ان مکمل شدہ بجلی گھروں سے خیبرپختونخواحکومت کو سالانہ23008ملین روپے کی آمدن ہورہی ہے۔

 ملکی تاریح کے میگاپراجیکٹ سی پیک میں خیبرپختونخواکے دو توانائی منصوبے 350میگاواٹ تورین موری کاری چترال اور260میگاواٹ جمشیل تورین موری چترال شامل ہیں اس طرح خیبرپختونخواکے 2پن بجلی منصوبے چین کے مالی تعاون سے تعمیر کئے جائیں گے جن کی مجموعی پیداوار610میگاواٹ ہے۔ ان دونوں منصوبوں کی تکمیل سے ایک طرف ملک میں توانائی کے حوالے سے بحرانی کیفیت پر قابوپانے میں مدد ملے گی تودوسری طرف صوبے کو سالانہ اربوں روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔

اسی طرح سی پیک منصوبے میں 225کلومیٹرطویل چترال سے چکدرہ تک 500 کلوواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سمیت دروش اورچکدرہ میں 500کے وی گرڈ سٹیشن اورمستوج سے چترال تک 130کلومیٹر220کے وی ٹرانسمیشن لائن اور220کے وی گرڈ سٹیشن تعمیر کئے جائیں گے۔ ان منصوبوں میں چین کی مالی اور تکنیکی معاونت اور تعاون کو کسی طرح فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اور یہی معاونت اور تعاون اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کی لازوال دوستی کو دوام بخشتا ہے۔