Coronavirus spreads rapidly among children in Pakistan

Coronavirus spreads rapidly among children in Pakistan

The fact cannot be denied that the Covid19 is a pandemic and a challenge to the global community which has affected millions of people across the world with hundreds of thousands dead and only 8 percent among the victims were children which is a very low number.

The positivity ratio among the children in the first and second wave of Covid19 was very low and few of the children across the world had lost their lives due to the Coronavirus.

However, like the rest of the world, health experts in Pakistan have also expressed their concerns over the rapid spread of coronavirus during the third wave of the pandemic, as the ratio of positivity among the children in Pakistan is increasing with every passing day.

The death rate among children as per health officials is much lower than but since they can be potential carriers of the virus children have become a major cause for the spread of the disease. Health experts say that newborns are also affected by the virus.

According to recent data last month, at least 5,792 children of the ages up to 10 years tested positive for Covid-19 only in the federal capital Islamabad since the start of the pandemic last year. According to official statistics, the children who tested positive for coronavirus included newborns.

While talking to Voice of KP, Doctor Aftab said that the people should take the third wave much serious as it is affecting both children and adults almost with a same ratio. He said very young children can develop COVID-19 and many of them have no symptoms.

He said that those that do get sick tend to experience milder symptoms such as low-grade fever, fatigue, and cough and some children have had severe complications, but this has been less common. Children with underlying health conditions may be at increased risk for severe illness.

He maintained that the potentially severe and dangerous complication can occur in children which is also known as multisystem inflammatory syndrome in children (MIS-C); adding that it can lead to life-threatening problems to the heart and other organs in the body.  Dr Aftab warned that in this condition different body parts such as the heart, lungs, kidneys, brain, skin, eyes, or gastrointestinal organs can become inflamed.

Meanwhile, Dr Imad Khan who is serving in Corona ward in a private hospital in Peshawar said that although in a majority of cases disease seems to be milder in young children but it is important for parents and caregivers to understand that children can be infected with SARS-CoV-2, the coronavirus that causes COVID-19, and can transmit it to others.

Dr. Imad stated that fever and cough are common COVID-19 symptoms in both adults and children. Shortness of breath observed in the adults. Children can have pneumonia with or without obvious symptoms. They can also experience sore throat, excessive fatigue or diarrhea, he added.

He warned the parents that serious illness in children with COVID-19 is possible and parents should stay alert if their child shows signs of the disease.

Dr. Imad concluded that in rare cases children can become very sick with COVID-19, and deaths have occurred, saying that it is important to use precautions and prevent infection in children as well as adults.

A research conducted by some doctors in Khyber Pakhtunkhwa stated that 25 percent schoolchildren in KP have corona antibodies with no apparent symptoms of corona.

بندوق کلچر سے قلم وکتاب کلچر تک

بندوق کلچر سے قلم وکتاب کلچر تک

تحریر: حیات اللہ محسود

ایک وقت تھا کہ قبائل اپنے بچوں  کو لڑاکو بنانے کے لیے انکی مختلف طریقوں سے تربیت کرتے انکو مختلف جنگجوؤں اور علاقے کے لڑاکا افراد کے قصے اور کہانیاں سناتے۔بلکہ یہاں تک کہ ہماری موسیقی جو امن کی علامت سمجھی جاتی ہے وہ بھی اس پر مبنی تھی ۔ہوش سمبھالتے ہی بچے کو بندوق چلانے کا طریقہ سکھایا جاتا تھا۔بندوق سے نشانہ بازی اور بندوق کی صفائی سکھانا لازم تھا ۔

یہ رسم پورے قبائلی اضلاع اور بالخصوص جنوبی وزیرستان میں اپنی مثال آپ تھی ۔بندوق ہمارےرسم ورواج کا حصہ تھی ۔ہر کسی کی یہ خواہش ہوتی تھی کہ وہ اچھی سے اچھی بندوق خریدے ۔جسکے پاس جتنا ذیادہ اسلحہ ہوتا تھا وہ سب سے خوش قسمت تصور کیا جاتا تھا ۔طالبانزیشن کے وجود میں آنے کے بعد اس کلچر کو مزید پروان چڑھایا گیا اور ساتھ میں اس کلچر میں جدت آتی گئی اور آخر کار بندوق کلچر جدید دور کے جدید اور بھاری اسلحہ رکھنے تک جا پہنچا ۔اپریشن راہ نجات کے بعد یہ کلچر آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا اپریشن کے خاتمے کے بعد قبائلی اضلاع کا انضمام بھی ہوا اسی طرح بچا کچھہ بندوق کلچر ے دم تھوڑنے لگا ۔

عسکری اپریشن کے باعث جہاں قبائلی اضلاع کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو وہیں ان قبائلی اضلاع کے عوام کو ترقی کی دوڑ میں دیگر اقوام کے ساتھ شریک ہونے کے لیے بے شمار مواقع بھی میسر ہوئے ۔جس میں سب سے بڑا موقع تعلیم کا حصول تھا ۔تعلیم کے حصول  کے میدان میں قبائلوں کی اترنے کی دیر تھی کہ پاک آرمی نے تعلیم کے ساتھ قبائلوں کی محبت کو دیکھتے ہوئے قبائلی اضلاع میں کیڈٹ کالج اے پی ایس اور دیگر جدید طرز کی تعلیم فراہم کرنے والے تعلیمی اداروں کا جال بچھایا ۔ان تعلیمی اداروں کے قیام کے بعد  قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے غریب اور امیر دونوں والدین کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ انکا بچہ بہتر سے بہتر تعلیمی ادارے میں پڑھ لکھ کر اپنا مستقبل سنوارے اور یوں بندوق کلچر سے بیزار ہوکر قلم کےکلچر کو فروغ دینے کی ایک لہر دوڑ گئی ۔

وہ والدین جو اس سے پہلے تعلیم یافتہ بچوں کو پنجابی وغیرہ کے نام سے یاد کرتے تھے وہی والدین اپنے بچوں کو اچھے سے اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھانے کےلیے سرگرم ہوگئے ۔وہ والدین جو اس سے پہلے ہوش سمبھالتے ہی اپنے بچوں کو بندوق کی تربیت دیتے تھے وہ اپنے بچوں کو سکول جانے کی تربیت دینے لگے ۔اسکی بدولت 18 سال کے اس قلیل عرصے میں پاکستان سمیت بیرونی دنیا میں بہترین پوزیشن پر قبائلی نوجوانان فائز ہیں ۔بندوق کلچر کی  بجائے قلم کتاب کلچر نے قبائلی اضلاع میں ایک مقام بنا لیا ۔

قلم کتاب کلچر کو فروغ دینے کے لیے یہاں کے مقامی تعلیم یافتہ طبقوں نے مختلف غیر سرکاری تنظیمں قائم کیں جس نے قلم وکتاب کلچر کو فروغ دینے کے لیے بہت محنت کی انہی غیر سرکاری تنظیموں کی بدولت آج گھر گھر تعلیم کی شمع روشن ہو رہی ہے ۔ جس طرح قبائلی اضلاع کے عوام کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے اور بندوق کلچر کو ختم کرکے قلم وکتاب کلچر کو فروغ دینے کے ریاست نے بہترین اقدامات اٹھا کر حقیقی ماں کا کردار ادا کیا اسی طرح اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ وہ ان غیر سرکاری تنظیموں کو سپورٹ کرنے کے لیےقدم بڑھا کر انکے حوصلے بڑھائے کیونکہ انہی غیر سرکاری تنظیموں کی بدولت آج ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں  قبائلی اضلاع کےغریب یتیم اور مستحق  طالبعلم اپنے علم کی پیاس بجھانے میں مصروف عمل ہیں ۔

جنوبی وزیرستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم ماوا کی بدولت ترکی سے تعلق رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے وفد نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کرکے وزیرستان میں  تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا اعلان کیا ۔ترکی کے اس وفد کی وزیرستان آمد اور یہاں پر تعلیمی ماحول کو فروغ دینے کے لیے کردار ادا کرنے کے اعلان کے بعد یہ وفد جب ترکی واپس تو وہ وزیرستان کا تذکرہ کرتے ہوئے یہاں کے عوام کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی بجائے تعلیم سے منسلک ہونے والی قوم کے طور پر یادکریگا۔

بندوق کلچر سے قلم وکتاب کے کلچر تک کے سفر میں کردار ادا کرنے والے قوم کے محسنوں کی حوصلہ افزائی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔اگر دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو صدارتی ایوارڈ دیا جاسکتا ہے تو ان محسنوں کو بھی صدارتی ایواڑڈ دیتے  وقت یاد رکھنا چائیے  جنھوں نے بندوق کلچر کو قلم وکتاب کلچر میں تبدیل کرنے کے لیے مختلف مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود اسکو فروغ دیا ۔