Pakistan's clear position and challenges on the Afghan issue

افغان مسئلے پر پاکستان کا واضح موقف اورچیلنجز

وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے افغان امن کو پاکستان اور خطے کے لئے ناگزیر اور ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستحکم اور پرامن افغانستان کے قیام کے لئے پاکستان اپنا مثبت اور غیر جانبدارانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔ دونوں قائدین نے قومی سلامتی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ علاقائی تنازعات حل کیے بغیر خطے کا امن اور ترقی ممکن نہیں ہے اس لیے عالمی برادری اور علاقائی قوتیں اس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ایک طاقتور حریف کے باوجود ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا مگر اس کے باوجود علاقائی تبدیلیوں اور اپنی سلامتی سے لاتعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن اور مذاکراتی عمل کی کامیابی پاکستان کی ناصرف ترجیحات میں شامل ہیں بلکہ یہ ہماری ضرورت بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان اس مقصد کے لیے مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرتا آرہا ہے۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ شدت پسندی کے مستقل خاتمہ کے لئے لازمی ہے کہ علاقائی تنازعات کا حل نکال کر پسماندہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان قبائلی علاقہ جات کی مین اسٹریمنگ اور ترقی پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔
انہوں نے افغان مسئلہ کے حل کے علاوہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل پر بھی زور دیا۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ افغان مسئلہ تمام تر کوششوں کے باوجود حل ہوتا نظر نہیں آرہا اور اس وقت بھی روس کے دارالحکومت ماسکو میں افغان فریقین کے درمیان ایک کانفرنس کا انعقاد جاری ہے۔ امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور سیکرٹری خارجہ نے حالیہ بیانات میں کہا ہے کہ امریکہ امن معاہدے کے تحت یکم مئی سے فوجی انخلا کے لیے اپنے اعلان پر نظرثانی کررہا ہے جبکہ طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوج کو معاہدہ کے مطابق نہیں نکالا گیا تو معاہدہ ٹوٹ جائے گا اور اس کی ذمہ داری امریکہ اور افغان حکومت پر عائد ہوگی اس صورتحال نے پاکستان کو بھی پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔تاہم سیکیورٹی ذرائع پرامید ہیں کہ پاکستان میں ماضی والی صورتحال پیدا نہیں ہوگی اور امن کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔