کرونا کی نئی لہر اور صوبہ خیبر پختون خواہ

کرونا بحران نے حسب توقع پھر سے سر اٹھانا شروع کردیا ہے اور پاکستان سمیت متعدد دوسرے ان ممالک میں بھی کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی دکھائی دے رہی ہے جو کہ اس کی پہلی لہر کے دوران بوجوہ غیر معمولی اموات سے بچ گئے تھے ۔ ماہرین نے فروری2020 کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ سردی کے موسم میں نہ صرف یہ کہ کیسز کی تعداد اور اس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ دوسری لہر شاید پہلی والی صورتحال سے زیادہ خطرناک ہو اس کی بڑی مثال 18 اکتوبر کے روز دنیا میں ریکارڈ کیسز کا سامنے آنا ہے۔

مشاہدے میں آیا ہے کہ پاکستان نے معاشی بدحالی کے باوجود کرونا بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی اپنائی تھی اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ دوسروں کے علاوہ بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے 16 اکتوبر کو ایک تقریر میں کہا کہ مودی سرکار کے مقابلے میں پاکستان کا لائحہ عمل بہت بہتر تھا۔ حالیہ لہر نے بھارت میں لاکھوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جبکہ امریکہ اور بعض دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی تمام تر کوششوں اور وسائل کے باوجود نہ صرف بدترین حالات سے دوچار ہیں بلکہ اموات کی فہرست میں بھی امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔

حالیہ لہر نے پاکستان کو بھی متاثر کرنا شروع کر دیا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ حکومت نے اس صورتحال کے پیش نظر حفاظتی اقدامات پر توجہ دی ہے اور متعدد اسکولوں ، کالجوں اور متاثرہ امارات کے علاوہ بعض شہروں کے درجنوں علاقوں کو یا تو بند کر دیا گیا ہے یا بعض میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ پھر سے شروع کر رکھا ہے۔

17 اکتوبر کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کرونا سے 24 گھنٹے کے دوران پاکستان میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یوں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 6638 ہو گئی تھی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق 17 اکتوبر کے روز 24 گھنٹے کے دوران 641 نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں کرونا متاثرین کی کل تعداد 3,22,452 ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کورونا کے 9174 مریض زیرعلاج ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران 3,6640 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ سنٹر کی جاری کردہ تفصیلات میں مختلف صوبوں اور علاقوں کے کیسز کی جو تفصیل 17 اکتوبر کو سامنے آئی اس کے مطابق پنجاب میں 2288 ، سندھ میں ,2574 خیبر پختونخوا میں 1365, بلوچستان میں 146, اسلام آباد میں 165 گلگت بلتستان میں 90 اور کشمیر میں کل 81 افراد کورونا سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں کم آبادی رکھنے کے باوجود کافی متاثر ہوا ہے اور اس ابتداء میں اموات کی سب سے زیادہ تعداد پختونخواہ میں رہی ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق 17 اکتوبر کو اسلام آباد میں کرونا کیسز کی تعداد 17913 ، پنجاب میں 101500، سندھ میں ,142000 خیبرپختونخوا میں 38565، بلوچستان میں 15644، گلگت بلتستان میں 4033 جبکہ آزادکشمیر میں کیسز کی مجموعی تعداد 3400 تک پہنچ گئی تھی۔

محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں سولہ اکتوبر کو جو تفصیلات جاری کی اس کے مطابق صوبے میں مزید 50 کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایک ہفتہ کے دوران نئے کیسز کی تعداد 600 تک پہنچ گئی تھی۔ جن شہروں یا علاقوں میں صوبے کے اندر سب سے زیادہ کیس اور اموات رپورٹ ہوئی ہیں ان میں پشاور سرفہرست ہے جہاں تقریباً 610 افراد کرونا سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ماہرین پشاور کی زیادہ آبادی بتاتے ہیں تاہم اموات کی صوبائی سطح پر اگر جائزہ لیا جائے تو ثابت یہ ہوتا ہے کہ پشاور پورے ملک سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر رہا ہے۔

صوبائی حکومت نے حالیہ لہر کے بعد شکایات ملنے پر پشاور سمیت متعدد دوسرے شہروں میں درجنوں سکولز کالجز شادی ہال اور کاروباری مراکز کو بند کیا جبکہ تمام اداروں کو پھر سے ہائی الرٹ کر دیا گیا کی صورتحال پر قابو پایا جائے دوسری طرف ہفتہ رفتہ کے دوران انتظامیہ نے پشاور کے تقریبا آٹھ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن بھی کیا۔

ایس او پیز پر ممکنہ حد تک عمل درآمد کو ممکن بنانے اور سماجی فاصلہ کم کرنے کی ضرورت کے پیش نظر حکومتی اقدامات جاری ہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام،و الدین، علماء ،اساتذہ اور تاجر نئی صورتحال کے تناظر میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔