خیبر پختونخواہ ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن

اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبرپختونخواہ پاکستان کے دوسرے صوبوں اور علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کر رہا ہے اور اس کے عوام کا معیار زندگی بھی دوسرے علاقوں کے عوام کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔ اس سے قبل سال 2016 کے دوران بھی اقوام متحدہ نے ایسی ہی اپنی ایک رپورٹ کے دوران انکشاف کیا تھا کہ جنوبی ایشیا میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دیہاتی علاقے معیار زندگی کے حوالے سے پاکستان تو کیا پورے خطے میں سب سے بہتر ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے دیہاتی علاقوں میں پرائیویٹ سیکٹر نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سب سے زیادہ اشیاء خیبرپختونخوا میں فروخت کی جاتی ہیں ۔

حالیہ رپورٹ صوبے کے عوام کے لئے یقیناً بہت حوصلہ افزا ءاور اطمینان بخش اس حوالے سے ہے کہ یہاں کے عوام سال 2005 کے بعد مسلسل حالت جنگ میں رہے ہیں اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے رکھی ہیں۔ دہشت گردی کے اثرات کے علاوہ صوبے کے کئی علاقوں کو 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب سمیت بعض دیگر عوامل نے بھی بری طرح متاثر کیا۔ حالیہ رپورٹ کے اسباب کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو اس کے تین چار بڑے عوامل نظر آتے ہیں۔ سب سے پہلا سبب تو اورسیز پاکستانیوں کا کردار ہے جو کہ بہت بڑی تعداد میں بیرون ملک اپنے خاندان صوبہ اور ملک کے لیے زرمبادلہ بھیجتے رہے ہیں اور صوبے کے مخصوص حالات کے تناظر میں ان کی تعداد میں کمی آنے کی بجائے اضافہ ہی ہوتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے ہاں گزشتہ چند برسوں کے دوران یہ مثبت رجحان بھی دیکھنے کو ملا ہےکہ وہ اپنے منافع کو اب کاروبار یا سرمایہ کاری میں بھی استعمال کرنے لگے ہیں جس کے بعد ان کی آمدنی سے دوسرے بھی فائدہ اٹھانے لگے ۔

دوسری بڑی وجہ سال 2019-20 کے دوران افغانستان کے ساتھ ہونے والی تجارت میں اضافے کا رجحان ہے۔ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں حکومتِ پاکستان نے نہ صرف افغانستان کے ساتھ کی جانے والی تجارت کے فروغ پر بہت توجہ دیں بلکہ بعض درکار سہولیات بھی فراہم کی اور ظورخم کے علاوہ متعدد دوسرے تجارتی راستے بھی کھول دیے۔ اب اس تجارت کا حجم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور تجزیہ کاروں کا موقف ہے کہ اگر افغانستان کے امن کے لیے دوحہ میں جاری مذاکرات کے مثبت نتائج نکل آئے تو پاکستان اور افغانستان کی دوطرفہ تجارت کا حجم 5 بلین ڈالر سالانہ تک پہنچ جائے گا جس سے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی معیشت پر خصوصی اثرات مرتب ہوں گے۔

تیسری بڑی وجہ 2019 کے دوران قبائلی ایجنسیوں کو صوبے میں شامل کرنے کا تاریخی اقدام ہے۔ اس فیصلے کے بعد جہاں قبائلی علاقوں کی مجموعی ترقی اور استحکام پر توجہ دی گئی وہاں قبائلی علاقوں کے کاروباری حلقوں میں امن و امان کی بہتر صورتحال کو دیکھ کر اپنا سرمایا بتدریج دوسرے علاقوں سے خیبرپختونخوا میں منتقل کرنا شروع کیا اور اس وقت صوبے کی معاشی اور کاروباری ترقی میں یہ لوگ بنیادی کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

حکومت بھی نامسائد حالات اور کورونا بحران کے باوجود گزشتہ چند مہینوں سے صوبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے لگی ہے جس کی بڑی مثال حال ہی میں رشکئی اکنامک زون کا افتتاح ہے جس سے صوبے میں نہ صرف صنعتی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا بلکہ روزگار اور کاروبار کے لیے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ سی پیک کے ثمرات سے جو علاقے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے ان میں بھی خیبرپختونخوا سرفہرست ہے کیونکہ یہ سنٹرل ایشیا ءاور افغانستان کا گیٹ وے ہے یہی وجہ ہے کہ چین اور پاکستان کی حکومتوں نے فیصل آباد کے بعد دوسری اکنامک زون کے باقاعدہ قیام کے لئے رشکئی اکنامک زون کا انتخاب کیا اور اس کا افتتاح کیا گیا۔

اس سے قبل عبدالولی خان یونیورسٹی مردان اپنی بہترین کارکردگی کے باعث عالمی رینکنگ میں ملک بھر میں پہلے نمبر پر آئی جو کہ صوبے کے عوام کے لیے سال کی سب سے بڑی اور اچھی خبر تھی حالیہ یو این او رپورٹ بھی جنگ زدہ صوبے کے عوام کے لئے اعزاز اور خوشی کی بات ہے۔

دوحا قطر میں انٹرا افغان ڈائیلاگ کا انعقاد اور اس ایونٹ کے انعقاد میں عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کی تعریف کو بھی مستقبل کے علاقائی منظر نامے کی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کیونکہ افغانستان کے حالات ہر دور میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی سیاست، معاشرت اور ثقافت پر اثر انداز ہوتے آئے ہیں اور اگر افغانستان میں فریقین سیز فائر پر آمادہ ہو کر جنگ بندی کا راستہ اپناتے ہیں تو اس سے ان دو صوبوں کی سیاست اور معیشت پر غیرمعمولی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

خطے میں اگر ایک طرف پاکستان کا سیاسی اور اقتصادی کردار بڑھتا دکھائی دے رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان چین کے بعد اب سینٹرل ایشین ریاستوں اور روس کے ساتھ بھی اس کے تعلقات اور مراسم بہتر ہوتے جا رہے ہیں جس کی بڑی مثال ازبکستان تک پاکستان سے ریلوے ٹریک بچھانے کا فیصلہ اور بعض دیگر اقدامات ہیں۔ توقع کی جانی چاہیے کہ متعلقہ ریاستی ادارے ہے خیبرپختونخوا کی اجتماعی ترقی پر مزید توجہ دیکر مزید اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔