Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

میدان کرکٹ کے شہسوار

عقیل یوسفزئی
متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کرکٹ کے مقابلے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور شائقین کرکٹ ان مقابلوں میں غیرمعمولی دلچسپی لے رہے ہیں. پاکستان اور افغانستان میں اس ایونٹ کو شاید کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ شوق اور اہتمام کے ساتھ انجوائے کیا جارہا ہے حالانکہ دونوں ممالک کو سیاسی عدم استحکام، سیلاب کی تباہ کاریوں اور بد امنی کا سامنا ہے. اس دلچسپی کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ دونوں ممالک کے عوام ایشیا کپ کی آڑ میں جاری مسائل اور ڈپریشن سے چند گھنٹوں یا چند دنوں کے لیے چھٹکار پانا چاہتے ہیں جو کہ ایک فطری عمل ہے۔.
پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچز کو دنیا بھر میں سب سے ذیادہ دلچسپی سے دیکھا گیا اور دونوں میچوں میں کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو ملے تاہم افغانستان کی ٹیم بھی نامساعد حالات کے باوجود شائقین، کھلاڑیوں اور تبصرہ کارو کی توجہ کا Pak vs Afg asia cup 2022مرکز بنی رہی جس نے سری لنکا سمیت دوسری ٹیموں کو نہ صرف شکست دی بلکہ اس کے چند کھلاڑی عالمی رینکنگ کا حصہ بھی بنے. اس ٹیم میں اکثریت ان کھلاڑیوں کی ہے جنہوں نے پشاور میں قیام کے دوران سہولیات نہ ہونے کے باوجود کرکٹ کھیلی اور سیکھی. اس وجہ سے ان کی کامیابی پر پاکستان میں بھی خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اس ایونٹ کی سب سے اہم اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں میں پشتون کھلاڑیوں کی اکثریت ہے۔ یہ نوجوان کھلاڑی عالمی کرکٹ کے پورے منظر نامے پر چھا گئے ہیں اور یہ سب اپنی کارکردگی کے باعث نہ صرف سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں بلکہ متعدد نے بیٹنگ اور بولنگ میں بعض عالمی ریکارڈز بھی توڑ دیئے ہیں۔
پاکستان کی ٹیم میں خیبر پختونخوا کے جو کھلاڑی شامل رہے ان کی کارکردگی شاندار رہی۔ اس وقت ان کی تعداد چھ (6) ہے۔ مطلب آدھی ٹیم ان پر مشتمل ہے۔ اگرچہ شہنشاہ آفریدی علالت کے باعث کھیل نہیں پائے تاہم اس کے باوجود وہ نہ صرف ٹیم کا مورال بلند کرتے باولرز کی رہنمائی کرتے رہے بلکہ وہ تمام ایونٹ کے دوران کمینٹیٹرز کے مثبت تبصروں کا مرکز بنے رہے۔
خیبر پختون خوا کےجو کھلاڑی اس عالمی ایونٹ کا حصہ بنے ہوئے ہیں ان میں فخر زمان، محمد رضوان، افتخار احمد، خوشدل شاہ اور نسیم شاہ شامل ہیں. ان سب کا تعلق Pakistan vs Afghanistan asia cup 2022صوبے کے مختلف علاقوں سے ہے تاہم خوشگوار حیرت کی بات یہ ہے کہ اکثر دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
محمد رضوان کو اس میگا ایونٹ میں ٹی ٹونٹی کی رینکنگ میں ایک بیٹسمین کی حیثیت سے پہلی نمبر حاصل کرنے والے کھلاڑی کا اعزاز حاصل ہوا ہے جو کہ اس سے قبل پاکستان کے کپتان بابر اعظم کے پاس تھا۔ اس اعزاز پر بجا طور فخر کیا جاسکتا ہے۔
نوجوان کھلاڑی نسیم شاہ کو اس کی جارحانہ باولنگ کی وجہ سے کمینٹیٹرز عالمی سطح پر ایک اہم اضافہ قرار دے رہے ہیں جنھوں نے انتہائی شاندار کھیل پیش کرکے سب کی توجہ حاصل کی اور بھارت کے نامور بیٹسمین بھی گھبراہٹ کا شکار دکھائی دیے۔ فخر زمان نے ہر میچ میں مڈل آرڈر کو سھنبالے رکھا جبکہ خوشدل خان اور افتخار احمد نے ٹیم کو اپنی خوداعتمادی کے باعث متعدد بار نہ صرف بحران سے نکالا بلکہ جیت میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔
دوسری طرف افغانستان کی اب تک کی کامیابیوں میں جن کھلاڑیوں نے بنیادی کردار ادا کیا ان میں محمد نبی، مجیب الرحمٰن اور مایہ ناز باولر راشد خان سرفہرست ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے متعدد بار سینئر ٹیموں کے اہم کھلاڑیوں کے اوسان خطا کرکے دنیا کو اپنی کارکردگی سے پیغام دیا کہ اب کرکٹ میں ان کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس ٹیم کو مستقبل کے ایک کامیاب اور خطرناک اسکواڈ کے طور پر بہت سنجیدہ لے رہے ہیں۔
اس تمام صورتحال یا کارکردگی سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ مٹی نہ صرف ہر شعبے میں بہت زرخیز ہے بلکہ یہاں نامساعد حالات کے باوجود آگے بڑھنے کا عزم بھی موجود ہے۔
ان کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی اور رویہ سے اس عالمی تاثر یا پروپیگنڈہ کو بھی غلط ثابت کردیا ہے کہ اس بیلٹ کے عوام تشدد پسند یا انتہا پسند ہیں۔
یہ بات انتہائی خوش آئیند ہے کہ اس علاقے کے کھلاڑی دوسرے کھیلوں میں بھی نہ صرف یہ کہ بہت آگے ہیں بلکہ متعدد کے پاس عالمی اعزازات بھی ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے دوسرے باصلاحیت نوجوانوں کی بھرپور سرپرستی اور حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ اس خطے کے بارے میں موجود منفی تاثر کا خاتمہ کیا جائے اور دنیا پر ثابت کیا جاسکے کہ یہ مٹی واقعی بہت زرخیز ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket