Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, April 25, 2024

کشیدگی کے باوجود سیاسی، ادبی اور علمی سرگرمیاں جاری

کشیدگی کے باوجود سیاسی، ادبی اور علمی سرگرمیاں جاری

عقیل یوسفزئی

اس میں کوئی شک نہیں کہ بوجوہ ہمارا ملک گزشتہ کچھ برسوں سے سیاسی کشیدگی کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث معاشی بحران بھی پیدا ہوگیا ہے اور عوام کو بے چینی کا بھی سامنا ہے تاہم یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ تمام مشکلات اور مسائل کے باوجود پختون خوا سمیت ملک کے ہر علاقے اور صوبے میں سیاسی، سماجی، ثقافتی اور ادبی سرگرمیاں جاری ہیں اور ساتھ میں سیکیورٹی کے حالات کو بہتر بنانے کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں.
ایک رپورٹ کے مطابق ماہ فروری میں کاونٹر ٹیررازم نے صوبہ پختون خوا کے تقریباً 14 اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے فورسز کو مختلف قسم کے حملوں میں مطلوب تقریباً 42 افراد کو ہلاک جبکہ 25 کو گرفتار کرلیا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فورسز کو عوام کے تحفظ کی مد میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اور اپیکس کمیٹیوں نے پشاور حملے کے بعد اپنے دو اہم ترین اجلاسوں میں جو فیصلے کئے تھے ان پر عمل جاری ہے.
اگر چہ فروری میں بھی ایک کالعدم تنظیم کے حملے جاری رہے اور پختون خوا ہی زیادہ تر ان حملوں کا نشانہ بنتا رہا تاہم متعدد مجوزہ حملے ناکام بنانے میں متعلقہ ادارے کامیاب رہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جہاں عوام امن کے حق میں مختلف ریلیوں اور اجتماعات کی شکل میں آواز اٹھاتے رہے وہاں صوبے میں مختلف نوعیت کی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی مسلسل جاری رہا.
اس ضمن میں گذشتہ دنوں پشاور میں دوستی لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جو کہ تین چار دن تک جاری رہا. اس فیسٹیول میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین، دانشوروں، صحافیوں اور فنکاروں نے شرکت کی جبکہ اس میں تعلیمی اداروں کے سینکڑوں سٹوڈنٹس شریک ہوئے. سب سے اچھی بات یہ رہی کہ ہر ایونٹ میں جہاں ماہرین نے مختلف موضوعات پر لیکچر دیے وہاں ہر جگہ بک سٹالز بھی لگائے گئے. اس سے قبل مختلف طلباء تنظیموں نے بھی ایونٹس کا انعقاد کرتے ہوئے بک سٹالز لگادیے جو کہ انتہائی خوش آیند بات ہے. ممتاز دانشوروں اور لکھاریوں خورشید ندیم، ڈاکٹر گلزار جلال اور سکندر خان تنگی نے اس حوالے سے رابطے پر بتایا کہ پشاور لٹریچر فیسٹیول میں موضوعات کا انتخاب اور اس میں چار روز تک سٹوڈنٹس کی بھر پور شرکت اور دلچسپی ان کے لیے حیران کن تھی کیونکہ ان کے بقول جاری حالات میں اس طرح کے رسپانس کی توقع کم ہی کی جارہی تھی. ان ماہرین کے مطابق جن موضوعات پر باتیں کی گئیں وہ بہت منفرد ہونے کے علاوہ وقت کے تقاضوں اور چیلنجز سے متعلق موضوعات تھے.
دوسری طرف مختلف علاقوں خصوصاً قبائلی اضلاع میں درجن بھر کلچرل اور سپورٹس ایونٹس کا انعقاد کیا گیا جبکہ مالم جبہ سوات میں بھی سنو فال کے حوالے سے ایک منفرد ایونٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام اور سیاحوں کے علاوہ کور کمانڈر پشاور بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے. کور کمانڈر نے قبائلی اضلاع میں منعقدہ بعض جرگوں میں بھی اس دوران شرکت کی.
گزشتہ ہفتے امریکی سفیر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ پشاور کا 3 روزہ دورہ کرکے جہاں امریکی اور عالمی اداروں کی جانب سے پختون خوا کے عوام خصوصاً نوجوانوں اور سٹوڈنٹس کے لیے اہم پیکجز کے اعلانات کئے وہاں انہوں نے مختلف ایونٹس میں شرکت کرکے عوام اور مختلف طبقات سے براہ راست بات چیت بھی کی اور متعدد مقامات کی سیر بھی کی. یہ اس بات کی جانب اشارہ تھا کہ پشاور اور صوبے کو کتنی اہمیت دی جارہی ہے اور یہ کہ نا مساعد حالات اور سیکیورٹی مسائل کے باوجود نہ صرف زندگی رواں دواں ہے بلکہ معاشرہ آگے بھی بڑھ رہا ہے.
یہ بات قابل ستائش ہے کہ اگر ایک طرف امن و امان کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور سب کو سیاسی سرگرمیوں کی کھلی اجازت دیکر تحفظ فراہم کیا جارہا ہے تو دوسری طرف صوبے میں سماجی، علمی، تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے. یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ عوام میں آگے بڑھنے کا جذبہ موجود ہے بس ان کو مواقع ملنے چاہئیں.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket