Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Wednesday, May 8, 2024

پشاور میں پولیس پر حملہ اور جوابی کاروائی

پشاور میں پولیس پر حملہ اور جوابی کاروائی

عقیل یوسفزئی

گزشتہ شب تحریک طالبان پاکستان نے پشاور کے تھانہ سربند پر رات گئے خود کار اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 2 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تاہم پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو مزید آگے آنے نہیں دیا. اگلے دن ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری رسمی طور پر قبول کرلی.
یکم جنوری 2023 سے 13 جنوری کے درمیان پختون خوا پولیس کو تقریباً 12 دفعہ نشانہ بنایا گیا جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس فورس ہی مین ٹارگٹ ہے اور اس کی بنیادی وجہ 2006 کے بعد تقریباً 1600 شہادتیں دینے والی پولیس فورس کی وہ کارکردگی ہے جو ہمیں اس تمام منظر نامے میں اور کسی صوبے میں نظر نہیں آتی.
جاں بحق ڈی ایس پی اور دو دیگر اہلکاروں کی نماز جنازہ کے وقت سرکاری پروٹوکول کا زبردست اہتمام کیا گیا. نماز جنازہ میں عوامی اور سیاسی حلقوں کے علاوہ اعلیٰ سول، عسکری حکام سمیت گورنر پختون خوا، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر شریک ہوئے.
اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ اس حملے میں پہلی مرتبہ جدید سنائپر اسلحہ استعمال کیا گیا تاہم پولیس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور حملہ آوروں کو پسپا کیا. چیف سیکرٹری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی پولیس کو درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے درکار جدید اسلحہ بہت جلد فراہم کردیا جائے گا.
حملہ کے اگلے روز سی ٹی ڈی پشاور نے ایک آپریشن کے دوران اس حملے میں مبینہ طور پر ملوث 2 افراد کو ہلاک کر دیا. ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ دوسری کارروائیوں کے علاوہ اےاین کے رہنما ہارون بلور اور ایک اعلیٰ پولیس آفیسر پر ہونے والے حملوں میں بھی ملوث رہے تھے. ان میں سے ایک کا تعلق ضلع خیبر اور دوسرے کا مہمند سے بتایا گیا.
اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کے مخصوص حالات کے تناظر میں پاکستان بالخصوص پختون خوا کے امن کو متعدد چیلنجز اور مسلسل حملوں کا سامنا ہے تاہم اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ فورسز کی دفاعی اور جوابی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دی جارہی ہیں.
ایک ایسے وقت میں جبکہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عمران خان کے ایک سیاسی فیصلے کے نتیجے میں اقتدار سے الگ ہورہی ہے اور مجوزہ طور پر ایک نگران حکومت قائم ہوگی ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ عسکری حکام جاری صورتحال کا ازسر نو جائزہ لیکر نگران حکومت کو اپنی مکمل معاونت فراہم کریں اور سول حکام مذید وقت ضائع کئے بغیر پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ اداروں کی ضروریات پوری کرے کیونکہ پختون خوا کو درپیش مشکلات اور چیلنجز بہت مختلف اور پیچیدہ ہیں اور حملہ آور قوتیں کوشش کریں گی کہ جاری سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket