Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Tuesday, April 23, 2024

پاک افغان تعلقات پر اہم ایونٹ کا انعقاد

 گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں پاک افغان یوتھ فورم اور انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام “پاک افغان تعلقات، چیلنجز اور امکانات” کے موضوع پر دو روزہ مذاکرے اور مکالمے کا انعقاد کیا گیا جس میں دونوں پڑوسی ممالک کے دو طرفہ معاملات اور تعلقات پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے صاحب الرائے افراد اور ماہرین نے اپنی آراء اور تجاویز پیش کی اور دونوں ممالک کے استحکام، بہتر مراسم اور اعتماد سازی کو خطہ اور عالمی امن، ترقی اور استحکام کے لیے ناگزیر قرار دے دیا۔
اس مذاکرے کے لیے چھ مختلف نشستیں رکھی گئی تھیں جن میں اظہار خیال کے لئے متعلقہ شعبوں کے تقریباً پچاس مہمان یا ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا جن میں سابق سفیر، صحافی، علماء، طلباء، محققین، سکالرز، ماہرین معاشیات، ماہرین تعلیم اور ماہرین ثقافت سماجی تعلقات شامل تھے۔ یہ حالیہ برسوں کے دوران ان موضوعات پر تبادلہ خیال اور سفارشات مرتب کرنے والے اہم افراد پر مشتمل سب سے بڑا اور موثر ایونٹ تھا جس میں ملک خصوصاً خیبرپختونخوا کے متعلقہ لوگوں کی سب سے بڑی تعداد کو مدعو کیا گیا تھا۔

چھ نشستوں کے لیے جن اہم موضوعات کا انتخاب کیا گیا تھا ان میں گورننس، علاقائی معاشی حالات اور رابطہ کاری، سکیورٹی اور جیو پولیٹیکل صورتحال، اکیڈمکس افیئرز، تاریخ، ثقافت مشترکہ روایات اور میڈیا جیسے موضوعات اور ایشوز شامل تھے۔

ہر نشست تقریباً دس سے بارہ متعلقہ افراد یا ماہرین پر مشتمل تھی جس کے اختتام کی جانے والی بحث اور نقات کی بنیاد پر سفارشات اور تجاویز مرتب کی جاتی تھی جس کے بارے میں ایونٹ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں دونوں ممالک کی پالیسی میکنگ کا حصہ بنایا جائے گا اور ان سفارشات اور تجاویز کی روشنی میں زیر بحث معاملات کا از سرِ نو جائزہ لے کر کوشش کی جائے گی کہ بدلتے علاقائی حالات اور چلینجز سے کس طرح نمٹا جائے۔
شرکاء نے ان اہم موضوعات پر اپنی اپنی مہارت اور سوچ کی بنیاد پر جہاں ماضی کے حالات پر سیر حاصل گفتگو کی وہاں انہوں نے دونوں ممالک کے بہتر تعلقات اور مستقبل کے وسیع تر امکانات کے تناظر میں مفید مشورے بھی دیے۔ اس پریکٹس کے دوران پہلی بار بعض ایسی تجاویز سامنے لائی گئیں جن پر عمل کرکے خطے کے مستقبل، ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل بعض دیگر متعلقہ فورمز پر بھی ان ایشوز خصوصاً افغان صورتحال پر ایسے متعلقہ لوگوں اور صاحب الرائے افراد سے مشاورت کر کے ان کی تجاویز طلب کی گئیں جو کہ ایک مفید عمل ہے تاہم حالیہ ایونٹ کو اس پس منظر میں سب سے اہم اور نمائندہ پریکٹس کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں شریک لوگ بہت اہمیت کے حامل تھے اور وہ اس ضمن میں بہتری کے لیے عملی کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket