Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

وزیراعظم کا دورہ پشاور اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالی مشکلات

وزیراعظم کا دورہ پشاور اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالی مشکلات
ہفتہء گزشتہ کے دوران وزیراعظم میاں شہبازشریف نے پشاورکادورہ کیااوریہاں مصروف ترین وقت گزارا۔انہوں نے ریڈیوپاکستان، اے پی پی کی تباہ شدہ عمات اورقلعہ بالاحصارکادورہ کیااس موقع پران کاکہناتھاکہ ”9اور10مئی کے دلخراش واقعات نے پوری قوم کو رنجیدہ کیا،ان واقعات میں ملوث شرپسندوں اوردہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں،ان کوآئین وقانون کے مطابق سزاملے گی تاکہ کوئی دوبارہ اس قسم کی جسارت نہ کرسکے،قومی اورتاریخی ورثے کویوں تباہ وبربادکرناکہاں کی حب الوطنی ہے؟ریڈیوپشاورکے عملے کوخراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے کٹھن حالات میں عزم وحوصلے کامظاہرہ کیا،ریڈیو کی تاریخی عمارت کی بربادی پرآج ہم سب دکھی ہیں، اس عمارت میں قیام پاکستان سے پہلے ہی ریڈیوکاسیٹ اَپ موجودتھا،13اور14اگست کی درمیانی شب یہاں سے آزادی کااعلان کیا گیا،جس مرکزسے پاکستان بننے کی خبرنشرہوئی اسے شرپسندوں نے راکھ کاڈھیربنادیا،دنیااپنی شناخت اورتاریخی ورثے کوجان سے زیادہ عزیزرکھتی ہیں تاکہ آنے والی نسلیں اس سے فیضیاب ہوں مگریہاں نادرونایاب اورتاریخی اشیاکوبھی نہیں بخشاگیا، 100سالہ ریکارڈکی تباہی افسوسناک ہے جس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی یہ لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں،یہ عمران نیازی نامی نام نہادسیاستدان کی غلط تربیت کانتیجہ ہے جودن رات جھوٹ بولتارہا،کرپشن کی بہتی گنگامیں ہاتھ دھوتارہااور شرپسندوں کی کھیپ تیارکر تارہا۔انہوں نے ریڈیو عمارت کے باہرچاغی کی یادگارتباہ کرنے پربھی افسوس ککااظہارکیااورکہاکہ یہ یادگارپاکستان کی دفاعی طاقت کاشاہکارتھی، چاغی یادگاراس بات کی علامت تھی کہ ہم نے دنیاسے ٹکرلیکرپاکستان کوایٹمی طاقت بنایااور ناقابل تسخیردفاع کے سبب دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے قابل ہوئے۔انہوں نے وزیراطلاعات کوریڈیوعمارت کی مرمت کاکام فوری شروع کروانے کی ہدایت دی اورکہاکہ سول عمارتوں پر حملے کے ملزموں کوانسداددہشت گرد ی ایکٹ جبکہ فوجی تنصیبات اورعمارتوں پرحملہ آوروں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے اورکسی بے گناہ کیساتھ زیادتی نہیں ہوگی“۔وزیراعظم نے گورنرہاؤس میں امن وامان سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شرکت کی انہوں نے مرکز سے صوبے کودہشت گردی کی مدمیں فراہم کئے جانے والے 470ارب روپے کی تحقیقات کی ہدایت دی تاکہ اس خطیررقم کامصرف معلوم ہو۔ وزیراعظم نے صوبے کی مالی مشکلات کے پیش نظربجلی منافع اوردیگرمدات میں مرکز کے ذمے واجب الادارقوم کی فوری ادائیگی کی بھی یقین دہانی کرادی۔ اگرصوبے کومرکزکی جانب سے واجب الادا180ارب روپے کی رقم ملتی ہے تواس سے مالی مشکلات میں کمی آنے کی قوی توقع ہے۔محمودخان حکومت نے صوبے کومالی مشکلات سے دوچارکرکے راہِ فراراختیار کی۔ گزشتہ عیدالفطرپرصوبائی حکومت کے پاس دس دن قبل ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رقم موجود نہیں تھی۔اس سے ایک دن قبل وزیراعلیٰ نے صوبائی آل پارٹیزکانفرنس بھی منعقدکی جس میں قابل ذکرسیاسی راہنماؤ ں ایمل ولی خان،آفتاب شیرپاؤ، اکرم درانی،سراج الحق، ارباب عالمگیر،امیرمقام اورشاہ جی گل آفریدی نے شرکت کی اے پی سی نے صوبے کے آئینی حقوق کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پرمشتمل جرگہ تشکیل دینے کافیصلہ کیاجواگلے ہفتے و زیراعظم سے ملاقات میں یہ معاملہ اٹھائے گاقائدین نے سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکرصوبائی مفادات کیلئے مشترکہ کاوشوں پراتفاق کیاجبکہ صوبے کومالی مشکلات سے نکالنے کیلئے فوری اقدام کے طورپرصوبے کے مختلف جنگلات میں پڑی لکڑیوں کوفروخت کرنے کابھی فیصلہ کیاگیایہ معاملہ صوبائی کابینہ کے سامنے رکھاجائیگاسالہاسال سے جنگلات میں پڑی ونڈفال ٹمبرخراب ہورہی ہے ایک اندازے کے مطابق اسکی فروخت سے150 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، بیکارپڑی لکڑیوں کی فروخت اورسیاسی قائدین کی جانب سے وزیراعظم سے ملاقات دونوں اچھے فیصلے ہیں ان پرجلدازجلدعملدرآمدکی ضرورت ہے وفاق کوبھی صوبے کی مالی مشکلات کااحساس کرتے ہوئے فوری طورپرتمام واجبات کی ادائیگی کردینی چاہئے یہاں ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادائیگی کیلئے رقم موجودنہیں،صحت کارڈپرعلاج عدم ادائیگی کے سبب تعطل کاشکارہے،درسی کتب کیلئے فنڈزفراہم نہیں کئے جارہے دہشت گردی اورتحریک انصاف کی کارستانیوں سے متاثرہ صوبے کی حالت قابل رحم ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket