Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

وادی کاغان اور سیلاب سے متاثرہ سیاحت

پاکستان اس سال  تاریخ کے ایک بد ترین سیلاب کی زد میں آیا۔ اب سیلاب کے 2ماہ بعد  جہاں ملک تباہ کن سیلابوں کے بعد بحالی کا آغاز کر رہا ہے وہیں وادی کاغان میں سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والی  سیاحت کی صنعت  بھی سیلاب سے پہلے  والے  معمول پر آنے کی پوزیشن میں نہیں ہے جس کی وجہ سے  سیاحوں کی  وادی میں آمد بھی متاثر  ہوئی  ہے۔

وادی میں سیاحوں کی کمی کی وجہ سے سیاحت کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ہوٹل، ریسٹورنٹ اور جیپ کے کاروبار سے وابستہ افراد حالیہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

 خوش قسمتی سے وادی کاغان میں صرف مہندری کے مقام پر دریا کے کنارے تعمیر کیا گیا بازار متاثر ہوا جبکہ وادی کے دیگر مقامات سیلاب سے محفوظ رہے۔ تاہم سیلاب کے بعد سیاحوں کی تعداد میں کمی سے وادی کے مختلف سیاحتی مقامات کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں جس سے سیاحت کی صنعت کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ  جہاں سیلاب  نے بازاروں اور ہوٹلز کو تباہ کیا وہیں رابطہ سڑکیں اور پل بھی تباہ ہوئے ہیں  جس کی وجہ سے سیاحوں کو  وادی تک آنےشدید مسائل کا سامنا ہے۔

  وادی میں سیاحتی سیزن جون میں شروع ہوتا ہے اور نومبر کے مہینے تک رہتا ہے، تاہم اگست  اور ستمبر کے مہینے میں سیاحوں کی انتہائی کم تعداد کی وجہ سے موجودہ سیزن پہلے ہی نومبر کی شکل اختیار کر رہا ہے جب کہ صرف مٹھی بھرسیاح ہی یہاں نظر آ ئے ہیں۔

دوسری جانب ناران ہوٹل ایسوسی ایشن نے ناران میں سیاحوں کے لیے کمروں کی بکنگ پر 50% اور کرائے اور کھانے پینے کی اشیاء پر 25% کا خصوصی ڈسکاؤنٹ پیکج بھی پیش کیا ہے تاکہ سیاحوں کو ترغیب دی جا سکے۔

 ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع اللہ کا کہنا ہے کہ وہ ملک بھر کے سیاحوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وادی کاغان سیاحوں کے لیے سب سے محفوظ وادی ہے جو بغیر کسی خوف کے وادی کا دورہ کر سکتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق وادی میں سیاحتی سرگرمیوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے اور سیلاب کے بعد سیاحوں کی کمی کی وجہ سے سیاحت کی صنعت سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ دو ماہ سے بے روزگاری کا شکار ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے مہندری میں دریائے کنہار کے قریب بنی جھیل کو توڑنے کا کام شروع کیا تاکہ آمدورفت میں درپیش مسا ئل کو کم کیا جا سکے۔ مسلسل طوفانی بارشوں کے باعث دریائے کنہار اور بالاکوٹ کے ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس سے متعدد رابطہ پل اور سڑکیں تباہ ہوگئیں۔ اطلاعات کے مطابق حالیہ سیلاب سے بالاکوٹ کے علاقے مہندری میں جھیل بن گئی تھی جس سے قریبی آبادی اور ہوٹلوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس سے قبل وادی منور میں سیلابی ریلے نے علاقے کا پورا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا تھا جس میں 18 دکانیں اور 3 ہوٹل بھی شامل تھے جو تیز بہاؤ کے پانی میں بہہ گئے تھے۔ مہاندری پولیس چوکی، مہندری ہائی اسکول، مہندری پرائمری اسکول اور مدرسہ تحفیظ القرآن کی عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ اسی طرح تاجر برادری کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ جھیل بننے سے ایک بار پھر شدید نقصان کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔

وادی کاغان کا اصل مسئلہ مستقل بنیادوں پر سیاحوں کےلیے محفوظ سیاحت کو یقینی بنانا ہے ۔  اس کے لیے آئندہ کی تعمیر نو میں موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سامنے آنے والے  چیلنجز جیسا کہ شدید بارشیں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ ذرائع آمد و رفت اور ہوٹلز اور شاپنگ سنٹرز کا قیام وغیرہ  سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اس کے لیے طویل المدتی پالیسیاں ہی کوئی حل تلاش کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket