Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

نئے انتخابات واقعی بحران کا حل؟

نئے انتخابات واقعی بحران کا حل؟

عقیل یوسفزئی

پی ڈی ایم نے خیبر پختون خوا سے قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر اعلان کردہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے. پیپلزپارٹی اور اے این پی اگر چہ اس اتحاد میں شامل نہیں ہیں مگر ان پارٹیوں نے بھی ایسا ہی ایک فیصلہ کیا ہوا ہے. دوسری طرف تحریک انصاف نہ صرف عام انتخابات کا مسلسل مطالبہ کررہی ہے بلکہ اس کا موقف ہے کہ پاکستان میں جب تک نئے الیکشن نہیں ہوتے اس کی مزاحمت اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا. عمران خان نے متعدد بار یہ بھی کہا ہے کہ اگر اب کے بار ان کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہوتی یا باالفاظ دیگر ان کو یہ نہیں دلوائی جاتی تو وہ سادھا اکثریت والے نتائج کی بنیاد پر اقتدار نہیں سنبھالیں گے.
عوام اور سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ عمران خان نے پختون خوا اور پنجاب کی اسمبلیاں اور اپنی حکومتیں توڑ کر نہ صرف یہ کہ اپنے پاوں پر خود کلہاڑی ماری ہے بلکہ پریشر ڈالنے کے لئے انہوں نے سیکیورٹی چیلنجز کو نظرانداز کرکے ایک بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے.
حساس اداروں نے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس میں جاری بدامنی اور چیلنجز کی بنیاد پر تجویز پیش کی ہے کہ صورتحال نارمل ہونے تک الیکشن کرانے سے گریز کیا جائے دوسری طرف کے پی پولیس کا بھی کہنا ہے کہ اسے تقریباً 50 ہزار کی مزید نفری درکار ہوگی. سیاسی جماعتوں کے اس موقف کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ اگر نتائج عمران خان کی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں نکلتے تو وہ انہیں تسلیم کرکے آرام سے بیٹھ جائیں گے.؟
وہ تو ہر قیمت پر اقتدار چاہتے ہیں اوران کو یہ گمان یا غلط فہمی ہے کہ وہ نہ صرف جیت سکتے ہیں بلکہ ان کے بغیر کسی اور کو سیاست اور حکومت کرنے کا حق بھی حاصل نہیں ہے. یہاں سیکیورٹی کے چیلنجز کے تناظر میں اگر اعلیٰ عسکری قیادت کے اس فیصلے کا جائزہ لیا جائے کہ ملٹری سیاسی معاملات سے الگ رہے گی تو ایسے میں جہاں یہ فیصلہ قابل ستائش ہے وہاں یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر فوج الیکشن پراسیس کا سیکیورٹی کی حد تک حصہ بنتی ہے تو اس کے خلاف مسلسل الزامات لگانے اور پروپیگنڈہ کرنے والی تحریک انصاف کو منفی پروپیگنڈہ کا ایک اور موقع کیوں فراہم کیا جائے؟
اگرچہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز بعض حلقوں پر اپریل کے آخر میں ہونے والے انتخابات بھی بوجوہ ملتوی کردیئے ہیں تاہم یہ بات کافی تشویشناک ہے کہ تحریک انصاف عدالتوں کے فیصلوں کو بنیاد بنا کر آرام سے بھیٹنے والی نہیں ہے اور وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے جس کی ظاہر ہے کہ اجازت نہیں دی جاسکتی.
سب سے بڑا مسئلہ اور سوال اب بھی وہی ہے کہ کیا الیکشن ہی مسائل کا حل ہے تو اس کا جواب نفی میں ہے. پاکستان کے مسائل اس قدر شدید شکل اختیار کرچکے ہیں اور اسی عمران خان نے ایک ایسا بحران پیدا کیا ہے کہ کوئی ایک پارٹی ملک کو ان مسائل سے نکالنے کی صلاحیت اور قوت نہیں رکھتی. جس انداز میں عمران خان اپنی سیاست اور مزاحمت کو آگے بڑھارہے ہیں اس طریقے کو وسیع تر تناظر میں کسی طور نہ تو مناسب قرار دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس طرزِ سیاست کو برداشت کیا جاسکتا ہے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket