Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Tuesday, March 19, 2024

مذاکرات؟ کیوں اور کیسے؟

مذاکرات؟ کیوں اور کیسے؟

عقیل یوسفزئی

سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز حسب عادت تین چار قسم کے مختلف بیانات دیے ہیں. ایک تو یہ کہ فوج ان کی ہے اور وہ فوج کے خلاف نہیں ہیں. دوسرا یہ کہ انہوں نے حکومت سے مذاکرات کے لئے 7 رکنی کمیٹی بنادی ہے.
تیسرا یہ کہ وہ بہت جلد ایک بڑا سرپرایز دینے والے ہیں. ایک ہی دن کی گئی یہ باتیں ان کی ڈپریشن کی عکاسی کرتے دکھائی دے رہی ہے کہ وہ سیاسی اور ذہنی طور پر کتنے منتشر ہیں. جہاں تک فوج سے متعلق ان کے دعوے یا بیان کا تعلق ہے اس پر نہ تو کوئی یقین کرنے کو تیار ہے اور نہ ہی ایسے کھوکھلے بیانات سے ان اقدامات کی تلافی ممکن ہے جو کہ موصوف کی پلاننگ اور ہدایات کے باعث پاکستان اور اس کی قومی فوج کو زک پہنچانے کا سبب بنے ہیں. موصوف نے جو کرنا تھا وہ بار بار کرکے ہیں اور اسی رویہ کے باعث وہ نہ صرف تنہائی کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کی پارٹی بدترین توڑ پھوڑ کا سامنا کررہی ہے بلکہ عوام بھی ان سے بری طرح متنفر ہوچکے ہیں. موصوف اب بھی شاید بہت سی غلط فہمیوں کا شکار ہیں جو کہ ان کی شخصیت کا خاصہ رہا ہے.
جھاں تک مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا تعلق ہے اس کو اتحادی جماعتوں اور حکومت نے یکسر مسترد کردیا ہے. عجب تماشا یہ ہے کہ جن 7 لیڈرز کو انہوں نے کمیٹی میں ڈال دیا ہے ان میں سے اکثر “مفرور” ہیں اور متعلقہ اداروں کو مطلوب ہیں. دوسرا یہ کہ موصوف کل تک حکومت کے ساتھ کسی مذاکراتی عمل کا کھلے عام مذاق اڑایا کرتے تھے اور وہ اس حکومت کو سرے سے مانتے ہی نہیں تھے. ایسے میں یہ محض ایک کاغذی کاروائی کہی جاسکتی ہے.
رہی بات کسی سرپرایز کی تو اس پر محض یہی کہا جاسکتا ہے کہ خوش فہمی اور غلط فہمی کا کوئی علاج نہیں ہوتا.
وہ شاید اب بھی پرانے جھولے پر “جھول” رہے ہیں. ان کو ادراک ہونا چاہیے کہ 9 مئ کے بعد نہ صرف پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہے بلکہ اب موصوف کے لیے خود کو اور اپنی پارٹی کو بچانا بھی ممکن نہیں رہا ہے. انہوں نے جو کارڈز کھیلنے تھے وہ ختم ہوگئے ہیں اس لیے وہ جتنی جلدی “نرگسیت” سے نکل آئے اتنا ہی بہتر ہوگا

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket