Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

فورسز کی کارروائیاں، پروپیگنڈا مہم اور فتویٰ جواب فتویٰ

فورسز کی کارروائیاں، پروپیگنڈا مہم اور فتویٰ جواب فتویٰ

عقیل یوسفزئی

خیبر پختون خوا سمیت ملک کے بعض دیگر علاقوں میں کالعدم تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے اور ہفتہ رفتہ کے دوران بعض مبینہ خودکش حملہ آوروں سمیت متعدد دیگر مطلوب افراد کی بڑی تعداد کو نشانہ بنایا جاچکا ہے.
لکی مروت، بنوں، وزیرستان، پشاور اور خیبر کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد میں نہ صرف کامیاب کارروائیاں کی گئی ہیں بلکہ خودکش حملوں کی تیاریاں کرنے والے بھی یا تو مارے گئے یا کارروائی سے قبل پکڑے گئے.

دوسری طرف پختون خوا حکومت نے صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے زمان پارک اور بنی گالہ میں تعینات 110 پولیس اہلکاروں سمیت ان سینکڑوں اہلکاروں کی واپسی کی ہدایات جاری کی ہیں جو کہ وی آئی پیز کی حفاظت اور پروٹوکول پر تھے. انسپکٹر جنرل پولیس کے مطابق ان کی تعداد 4500 بنتی ہے. یہ ایک اچھا اقدام ثابت ہوگا کیونکہ پشاور جیسے مرکزی شہر کو بھی پولیس کی کمی کا سامنا ہے.
دوسری طرف وزیرستان سمیت بعض دوسرے علاقوں سے تحریک طالبان پاکستان کے اندرونی اختلافات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے اندر پاکستان میں حملوں کے معاملے پر فاصلے بڑھ گئے ہیں اور اس پر بحث جاری ہے کہ مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء کے فتووں کے بعد ان کارروائیوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ان علماء نے قرار دیا ہے کہ پاکستان اپنے دستور اور نظام کے باعث ایک اسلامی ریاست ہے اس لیے یہاں جہاد یا قتال کی شرائط کے مطابق کارروائیوں کو جایز قرار نہیں دیا جاسکتا.
اس پیشرفت یا واضح موقف کے بعد تحریک طالبان پاکستان نے نہ صرف اپنے سربراہ مفتی نور ولی محسود کا بیان جاری کیا بلکہ امارات اسلامیہ افغانستان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ کا ایک مبہم بیان بھی جاری کیا گیا جس کے بارے میں متعلقہ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے اس زمانے کا ایک پرانا بیان ہے جب افغانستان میں امریکی فوج موجود تھی اور انہوں نے اسی پس منظر میں ایک موقف اختیار کیا تھا.
سوال یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ اگر تحریک طالبان پاکستان کے طریقہ کار اور تاثر کے مطابق یہ گروپ واقعی افغان طالبان کے امیر کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں تو قطر کے اس تحریری معاہدہ کی خلاف ورزی کا کیا جواز پیش کیا جاسکتا ہے جس کے مطابق افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی. اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ ٹی ٹی پی اپنی بیعت یا حلف کی خلاف ورزی کررہی ہے. اس بحث اور فتووں نے ٹی ٹی پی کے بیانیہ کو جہادی حلقوں میں مشکوک بنادیا ہے اور غالباً اسی کا نتیجہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹی ٹی پی نہ صرف وضاحتیں پیش کررہی ہے بلکہ مورال بوسٹنگ کے لیے فورسز پر حملوں کی ایسی اطلاعات بھی جاری کرتی دکھائی دیتی ہے جن کا حقائق سے تعلق نہیں ہوتا. سرکاری ذرائع کے مطابق فورسز کی حالیہ کارروائیوں کے دوران جن مبینہ حملہ آوروں کو گرفتار یا مارا گیا ان کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک تو یہ سب بہت عمر تھے اور دوسرا یہ کہ یہ منشیات استعمال کرنے کے عادی ہوتے تھے. اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان کے پاس یا تو جنگجوؤں کی قلت پڑ گئی ہے یا حالیہ بحث اور فتووں کے بعد اتنا فرق پڑ گیا ہے کہ ان کا منشیات استعمال کرنے والے کم عمر لڑکوں پر انحصار بڑھ گیا ہے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket