Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

سیاسی تخریب کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری؛ تحریک انصاف سے رہنماؤں کی چھلانگیں متوقع

خیبرپختونخوامیں گزشتہ ہفتے بھی تحریک انصاف کی تخریب کاریاں زبان زدعام رہیں پولیس اورسیکیورٹی ادارے نجی اورقومی املاک پر حملے، توڑپھوڑاورلوٹ مارکرنے والوں کا سراغ لگانے میں مصروف رہے جس میں انہیں خاصی حدتک کامیابی ملی ہے۔ ریڈیوپاکستان پشاورکی 1935ء میں تعمیرہونے والی عمارت کونذرِآتش کرنے والے سیاسی کارکنوں کے روپ میں شرپسندوں کی شناخت تقریباً مکمل ہوچکی ہے۔ اب انہیں گرفتارکرنے کامرحلہ درپیش ہے موقع سے گرفتار30بلوائیوں کو انسداددہشت گردی عدالت نے جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیج دیا ہے۔ دیگراضلاع سے بھی کچھ اسی قسم کی خبریں آرہی ہیں شرپسندی میں ملوث تحریک انصاف کے کارکن چھپتے پھررہے ہیں جبکہ پولیس انکی تلاش میں سرگرداں نظرآرہی ہے سابق وزراء اوراراکین قومی وصوبائی اسمبلی کے خلاف توڑپھوڑ،تشدداورلوٹ مارکے الزامات میں دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ صاحب ثروت افراد ہائیکورٹ سے ضمانتوں کیلئے رجوع کررہے ہیں،کچھ انڈرگراؤنڈ ہوچکے ہیں یا پھرشمالی علاقوں میں روپوش ہیں، چند کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ زمان پارک میں پناہ لئے ہوئے ہیں جوپولیس کے ہاتھ لگے ہیں انکے سافٹ وئیراپڈیٹس کاسلسلہ جاری ہے۔ حوالات اورجیل کی سلاخوں سے یہ لوگ ویڈیووائرل کرکے اپنے کئے پرپشیمانی، تحریک انصاف سے لاتعلقی اورگونیازی گو کے نعرے بلند کررہے ہیں مگرپولیس اورسیکورٹی فورسزانکے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ برتنے کاعزم ظاہرکرچکے ہیں۔ پشاورہائیکورٹ میں تین ایم پی اوکے تحت گرفتاریوں کوچیلنج کیاگیاہے دوران ِسماعت ایڈوکیٹ جنرل عامرفاروق نے ان رٹ درخواستوں کوناقابل سماعت قراردیتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ نے صوبے میں ایمرجنسی لگائی ہے آئین کے آرٹیکل 245تھری کے نفاذ پرعدالت ایسی آئینی درخواستوں کی سماعت نہیں کرسکتی۔ جسٹس شکیل احمداورجسٹس وقاراحمدپرمشتمل بنچ نے درخواستوں کی سماعت کی تقریباً دودرجن درخواستوں میں مؤقف اپنایاگیاہے کہ صوبائی حکومت نے حالیہ پرتشددمظاہروں کے بعدتین ایم پی اوکے تحت کارکنان کی گرفتاری کاسلسلہ شروع کررکھاہے حالانکہ پولیس نے جن افرادکی نشاندہی کی ہے وہ پہلے ہی گرفتاہوچکے ہیں اب دیگرنمایاں رہنماوئں کے گھروں پرچھاپے مارے جارہے ہیں حالانکہ ان کاپر تشددکارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اورنہ ہی پولیس کے پاس نامورراہنماؤں کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجودہے تین ایم پی اوکااطلاق ثبوت کی موجودگی پر کیاجاسکتا ہے وکلانے عدالت سے استدعاکی کہ جاری شدہ وارنٹ معطل اورگرفتارافرادرہاکئے جائیں،ایڈوکیت جنرل عامرفاروق نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں آرٹیکل245 تھری کے تحت بنیادی حقوق معطل ہیں اسلئے ہائیکورٹ ان کیسزکونہیں سن سکتی جن کوتین ایم پی او کے تحت آرڈرنہیں ملاانکے حوالے کردیاجائیگا۔کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جارہی جوبھی کارروائی ہوئی یاہو رہی ہے وہ شواہد کی بنیادپرہے۔جس پرعدالت نے قراردیاکہ جن افراد کوتین ایم پی اوکے تحت آرڈرزنہیں دئے گئے وہ فراہم کئے جائیں۔ 18مئی کودوسرے بنچ نے 150گرفتارافرادکورہاکرنے کے احکاما ت جاری کردئے ان میں طلبہ اورکم سن بچے بھی شامل تھے جنہیں 3ایم پی اوکے تحت گرفتارکیاگیا تھا۔چیف جسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل دورکنی بنچ کے سامنے بھی یہی رودادسنائی گئی جس پرانہوں نے ریمارکس دئے کہ توڑپھوڑکرنے والوں نے ویڈیوزجاری کیں جس پرحکو مت کوفوج بلاناپڑی اگرقانون پرعمل ہوتاتویہ صورتحال جنم نہ لیتی۔ انہوں نے اٹارنی جنرل اورایڈوکیٹ جنرل کونوٹسزجاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔عام شہریوں اورسیاسی کارکنوں کی جانب سے 9مئی کوتحریک انصاف کے پرتشددمظاہروں قومی املاک اورشہداء کے یادگاروں پرحملوں کی مذمت کاسلسلہ جاری ہے صوابی کے ایک شہری نے کارگل کے ہیروکرنل شیرخان (نشان حیدر)کے مزارپرتحریک انصاف کی ٹوپی اور جھنڈے کو نذرِآتش کردیا عابدنامی شخص کاکہناتھا کہ تحریک انصاف والوں نے نہ صرف مردان میں قومی ہیروکے مجسمے کی بیحرمتی کی بلکہ وہاں پرلکھی گئی قرآنی آیات کوبھی نہیں بخشاگیا۔ پاک فوج کیساتھ یکجہتی کیلئے ریلیوں کاسلسلہ بھی زوروشورسے جاری ہے۔ سابقہ قبائلی اضلاع میں روزانہ ریلیوں کااہتمام کیاجاتاہے جس میں پاک فوج اورسیکیورٹی فورسزکے حق میں نعرے بازی ہوتی ہے فوج مخالف تنظیموں کے نعرے الٹ کرکے لگائے جارہے ہیں جن میں ”یہ جوسوہنی دھرتی ہے اسکے پیچھے وردی ہے“ وغیرہ جیسے نعرے شامل ہیں ریلیوں کے دوران عوام کی جانب سے فوجی اہلکاروں پرپھولو ں کی پتیا ں نچھاورکی گئیں، گلدستے پیش کئے گئے اورہارپہناکر افواج کیساتھ لازوال محبت کااظہارکیاگیاہفتہ گزشتہ کے دوران پشاورسمیت صوبے کے تقریباًہرضلعی ہیڈکوارٹرمیں ریلیوں کاانعقاد کیاگیاجن میں تحریک انصاف کی فوجی تنصیبات پرحملوں کی بھرپورمذمت کی گئی۔
ملک بھرمیں توڑپھوڑکے بعدتحریک انصاف کے اندربھی یہی عمل شروع ہوچکاہے پنجاب اورسندھ سے توکئی راہنماکھل کرسامنے آچکے ہیں مگرخیبرپختونخواسے ابھی کھل کرکوئی نمایاں شخصیت سامنے نہیں آئی بس اشاروں کنائیوں میں کئی راہنما9۔مئی واقعات کی مذمت کرچکے ہیں۔پیپلزپارٹی اورن لیگ کے ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ پی ٹی آئی کے متعددراہنماؤں نے رابطہ کرکے شمولیت کی خواہش ظاہرکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات امجدآفریدی کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کے سابق ممبران قومی وصوبائی اسمبلی،سینیٹرز،بلدیاتی نمائندگان اوردیگرراہنماؤں نے پارٹی میں شمولیت کیلئے رابطے کئے ہیں چونکہ تحریک انصاف کے بیشترراہنما جلاؤگھیراؤاورتوڑپھوڑمیں ملوث رہے ہیں اسلئے قیادت سوچ سمجھ کرفیصلہ کریگی نجی وقومی املاک کونقصان پہنچانے والوں کیلئے پیپلزپارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ اسی طرح کے خیالات کااظہارن لیگ کے صوبائی ترجمان اختیارولی کی جانب سے بھی کیاگیاہے مگرتاحال کسی بڑے راہنمانے چھلانگ لگانے میں پہل نہیں کی۔ تحریک انصاف کے صوبائی صدرپرویزخٹک 9مئی کے واقعات سے لاتعلق نظرآئے انکے حوالے سے پیپلزپارٹی کیساتھ مذاکرات ناکام ہونے کادعویٰ کیاگیاہے اب وہ نون لیگ کیساتھ رابطے میں ہیں مناسب موقع پروہ بھی کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیارکرسکتے ہیں مگرآزادذرائع سے ان خبروں کی تصدیق یاتردیدتاحال سامنے نہ آسکی۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket