Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

سیاحوں کی آمد اور سیکیورٹی صورتحال کی بہتری

سیاحوں کی آمد اور سیکیورٹی صورتحال کی بہتری

عقیل یوسفزئی

متعلقہ سرکاری اداروں کے مطابق خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کے باعث پشاور اور سوات سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں نہ صرف کاروباری سرگرمیاں پھر سے شروع ہوگئی ہیں بلکہ مختلف علاقوں میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے. دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تجارت کے حجم میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تجارت، آمدورفت کے لیے قائم کراسنگ پوائنٹس پر دو طرفہ سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں.
ڈی آئی جی ملاکنڈ سجاد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور نواحی علاقوں میں جہاں جہاں بعض شرپسند اورمشکوک افراد کی اطلاعات تھیں ان تمام علاقوں کو کلئیر کیا گیا ہے اور پولیس کے علاوہ فورسز بھی متاثرہ علاقوں کی گشت اور مانیٹرنگ کررہی ہیں. یہی وجہ ہے کہ عوام خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے. ان کے مطابق کسی کو بھی ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی.
دوسری جانب ڈی سی سوات جنید خان کے مطابق برفباری شروع ہوگئی ہے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں سے سیاحوں کی آمد ابھی سے شروع ہوگئی ہے. انہوں نے کہا کہ سوات میں سیاحوں کو نہ صرف مکمل تحفظ دیا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی بلکہ ان کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے متعدد ایونٹس کے انعقاد کا اہتمام بھی کیا جائے گا جس پر کام جاری ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اب کی بار بھی پچھلے چند سالوں کی طرح لاکھوں سیاح برفباری سے لطف اندوز ہونے سوات آئیں گے.
سینئر صحافی شہزاد عالم کے مطابق امن و امان کی صورتحال تیزی سے بہتر ہوگئی ہے اور کاروباری، سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس پر سوات کے عوام اور کاروباری حلقے کافی مطمئن اور خوش نظر آرہے ہیں اور ریاستی اداروں کے علاوہ ان لوگوں کے کردار کے بھی معترف ہیں جنہوں نے امن کے لئے آواز اٹھائی اور ماضی جیسی صورتحال کی نوبت آنے نہیں دی گئی.
دوسری جانب ڈائریکٹر میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی سیاحوں اور اہم وفود نے پشاور سمیت صوبے کے مختلف علاقوں کے میوزیمز اور تاریخی مقامات کے دورے کیے. ان میں بھارت سے آنے والے سکھ یاتری بھی شامل تھے. ان کے مطابق تمام میوزیمز اور تاریخی مقامات کی آپگریڈیشن کی گئی ہے اور ضم شدہ اضلاع پر بھی خصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کے لیے بھی تفریح سمیت معلومات فراہم کی جاسکے.
اسی طرح صوبے کے مختلف تعلیمی اداروں میں بھی صحت مند معلوماتی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے. مثال کے طور پر ایک تاریخی کالج میں نامور پشتون فاتح اور حکمران شیرشاہ سوری کی شخصیت اور کارناموں پر ایک کامیاب سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد نے بھرپور دلچسپی دکھائی. اسی طرح پشاور یونیورسٹی میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں جہاں شعراء نے اپنے کلام سناکر ماحول بنایا وہاں شرکاء اور سٹوڈنٹس بھی محظوظ ہوئے.
اس قسم کی سرگرمیاں معاشرے کو پرسکون رکھنے، تشدد پسندی کے خاتمے اور ایک مثبت سوسائٹی کے قیام کے لئے بہت لازمی ہیں. ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ حکام اور ادارے ان تمام سرگرمیوں کی سرپرستی کریں اور معاشرے میں موجود گھٹن میں کمی لانے کے لیے ایک منظم اور مستقل لائحہ عمل طے کیا جائے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket