Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Wednesday, April 24, 2024

خیبر پختونخوا میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز…لیکن نظریں عدالت پر

وصال محمدخان
خیبر پختونخوا میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز…لیکن نظریں عدالت پر

صوبے کاموسم معتدل ہوچکاہے۔سردیاں رخصت ہورہی ہیں بہارکی آمدآمدہے جوسیاسی سرگرمیوں کیلئے آئیڈیل موسم ہے۔ مگرسیاسی میدان گرم ہونے کی بجائے پشاورہائیکورٹ سرگرمیوں کامرکزبن چکاہے جہاں آئے روزکسی نہ کسی سیاسی کیس کے سبب رونق لگی رہتی ہے۔ تحریک انصاف نے صوبائی انتخابات کی تاریخ کیلئے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیاہے،بلدیاتی نمائندوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف ہائیکورٹ کے دروازے پردستک دی ہے اوراب مستعفی ایم این ایزنے استعفوں کی منظوری کوبھی عدالت میں چیلنج کر دیاہے۔ انتخابات کی تاریخ کامعاملہ توسپریم کورٹ کے فیصلے سے حل ہونے کی توقع ہے۔ سپریم کورٹ نے صوبائی اسمبلی انتخابات کی تاریخ کیلئے گورنرکی ذمہ داری پرمہرتصدیق ثبت کردی ہے۔ آئین واضح طورپرگورنرکویہ ذمہ داری دیتاہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے پروہ 90دن کے اندرانتخابات کی تاریخ کااعلان کریں گے ۔یہ بات معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کوبھی معلوم تھی اسلئے سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس سے اسی فیصلے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ تاریخ دینے میں تاخیرپرگورنرکوآئینی خلاف ورزی کامرتکب بھی قراردیاگیاہے جوباد ی النظرمیں درست ہے۔ گورنرواضح طورپرانتخابات کی تاریخ دینے میں ناکام رہے۔ 90دن میں انتخابات کاانعقادآئینی تقاضاہے مرکزی حکومت اوراتحادی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتے انکی خواہش ہے کہ اکتوبرمیں قومی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں۔ مگرآئین کی قدغن اس خواہش کی راہ میں رکاؤٹ ہے۔ وفاق کے پاس اس کاکوئی حل یا منصوبہ موجودنہیں۔ سپریم کورٹ فیصلے پرعملدرآمدالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ صدرکوسونپ دی گئی ہے جبکہ خیبرپختونخوامیں گورنرنے انتخابات کی تاریخ دینی ہے جس کیلئے ایک مرتبہ پھرالیکشن کمیشن اورگورنرکے درمیان خط وکتابت کاسلسلہ شروع ہوچکاہے۔ اس سلسلے کاایک بے نتیجہ راؤنڈ پہلے بھی ہوچکاہے اب ایک مرتبہ پھرالیکشن کمیشن نے گورنرکومراسلہ ارسال کیاہے۔ پنجاب میں چونکہ صدرمملکت30اپریل کی تاریخ دے چکے ہیں۔ اسلئے یہاں بھی 30اپریل یااسکے آس پاس کوئی تاریخ سامنے آنے کاامکان ہے۔انتخابات کااعلان ہوتے ہی رمضان ہویاگرمی،سیاسی سرگرمیاں نہ صرف شروع ہونگیں بلکہ وقت کم ہونے کے باعث ان میں کچھ زیادہ ہی تیزی دیکھنے کوملے گی اب سستانے کانہیں دوڑنے کاوقت ہواچاہتا ہے۔سیاسی جماعتوں کوبھی اس بات کااحساس ہے اسلئے تقریباًتمام سیاسی جماعتیں پارلیمانی بورڈزتشکیل دے چکی ہیں۔ اے این پی نے اس سلسلے میں سال بھرپہلے کا م کاآغاز کردیاتھااب ٹکٹوں کی تقسیم کا80فیصدکام مکمل کرلیاگیاہے۔اے این پی نئے عزم کیساتھ میدان میں اتررہی ہے اسے گزشتہ دوانتخابات کے مقابلے میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔ جے یوآئی خودکوآئندہ حکمران جماعت سمجھ رہی ہے۔ دسمبر2021ء کے بلدیاتی انتخابات میں اچھی کارکردگی سے اس کامورال خاصا بلندہے۔ پشاور،چارسدہ،مردان،صوابی اوربنوں وغیرہ میں میدان مارنے کے بعدجے یوآئی وہی کارکردگی دہرانے کیلئے پرعزم ہے۔ تحریک انصاف پارلیمانی بورڈکی سفارشات عمران خان کوپیش کی جاچکی ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پی ٹی آئی کے بعض سابق وزرابھی ٹکٹ سے محروم رہیں گے۔کچھ نئے چہرے میدان میں اتارنے کافیصلہ کیاگیاہے جبکہ کچھ سابق ایم این ایزکوبھی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس دئے جارہے ہیں پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے نوجوان اورنظریاتی کارکنوں کوترجیح دی ہے ان رنگین خیالات کااظہار توعمران خان طویل عرصے سے کرتے چلے آرہے ہیں مگرگزشتہ دوانتخابات میں ان پرعملدرآمدہواتاہوانظرنہیں آیا2013اور2018ء دونوں انتخابات میں الیکٹیبلز اورسرمایہ داروں کوترجیح د ی گئی اس مرتبہ اگراسکے برعکس فیصلے سامنے آئے توپارٹی میں پھوٹ پڑنے کے خدشات نظراندازنہیں کئے جاسکتے۔ پارلیمانی بورڈکے ایک سینئرممبر کے مطابق سکروٹنی کے بعدامیدوارشارٹ لسٹ کئے گئے ہیں کئی سابق وزرابھی ٹکٹ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے پارٹی کوجلسوں کاشیڈول تیارکرنے کی ہدایت کردی ہے۔شوکت یوسفزئی کے مطا بق عمران خان کے جلسوں کیلئے پروگرام ترتیب دیاجارہاہے ہم بھرپور انتخابی مہم چلائیں گے۔

بلدیاتی نمائندوں کوپشاورہائیکورٹ سے ریلیف ملاہے۔مئیرمردان،پشاوراورنوشہرہ سمیت دیگرنے الیکشن کمیشن کی جانب سے معطلی ہائیکورٹ میں چیلنج کی تھی ان کامؤقف تھاکہ الیکشن کمیشن نے صوبائی انتخابات کے پیش نظربلدیاتی ادارے معطل کئے جوآئین کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کوبلدیاتی نمائندوں کی معطلی کااختیارنہیں اسلئے یہ اعلامیہ معطل کیاجائے ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اعلامیہ معطل کرکے بلدیاتی نمائندے بحال کردئے۔جبکہ پرویزخٹک،مرادسعیداوردیگرنے استعفوں کی منظوری کوہائیکورٹ میں چیلنج کرکے ضمنی انتخابات روکنے کی استدعاکی تھی۔ سماعت کے دوران فاضل جج نے ریمارکس دئے کہ پہلے استعفوں کی منظوری کیلئے جلوس لیکرسپیکرکے پاس جاتے رہے جب استعفے منظورہوئے توہمارے پاس اسے روکنے کیلئے آگئے ہیں آپ اسے بچوں کاکھیل سمجھتے ہیں۔ ہائیکورٹ نے مزیدسماعت ملتوی کرتے ہوئے 16مارچ کو ضمنی انتخابات روک دئے ہیں البتہ ایم این ایزکو فی لحال بحال نہیں کیاگیا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket