Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

الوداع جنرل قمر جاوید باجوہ۔۔۔

الوداع جنرل قمر جاوید باجوہ…

عقیل یوسفزئی

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب اپنی ملازمت کے 6 ہنگامہ خیز دور گزارنے کے بعد آج 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں اوران کی جگہ جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف کی ذمہ داری سنبھال لیں گے جن کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے. جنرل باجوہ کا دور متعدد حوالوں سے پاکستان کی عسکری اور سیاسی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا. بہت سے معاملات پر انہوں نے یوم شہدا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تفصیلی بات بھی کی. انہوں نے نہ صرف کھلے دل سے بعض اجتماعی غلطیوں کا اعتراف کیا بلکہ مستقبل کی سول ملٹری ورکنگ ریلیشن شپ کے بارے میں تجاویز بھی دیں جن کو جاری صورتحال میں اہم سمجھا جا سکتا ہے.
ان کو دور ملازمت میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جن میں عمران خان کی حکومت کو پاکستان کے مسائل کے تناظر میں کامیاب کرانے کا عسکری تعاون سرفہرست ٹاسک تھا جو کہ بہت سی تلخ یادوں کا سبب بن گیا اور کوشش یہ عمران خان صاحب کی غیر ذمہ داری کے باعث ناکامی سے دوچار کوشش ثابت ہوئی.
تاہم فوج کو سیاسی معاملات سے بعد میں ایک فیصلہ کن مرحلے کے دوران دور رکھنے کی باجوہ صاحب کی پالیسی عمران خان اور ہم خیالوں کی تنقید کے باوجود ایک تاریخی اقدام سمجھا جاتا ہے جس کے مستقبل میں دیرپا نتائج برآمد ہوں گے.
باجوہ صاحب اور ان کی ٹیم کو اس دوران دوحہ مذاکرات کے پیچیدہ چیلنج سے بھی دوچار ہونا پڑا. یہ مشکل مرحلہ انہوں نے بڑی کامیابی سے طے کیا اور افغانستان میں بہت سی قوتوں کی کوششوں کے باوجود خونریزی اور خانہ جنگی کی نوبت نہیں آئی. دوسری طرف پاکستان کی عسکری قیادت نے کراس بارڈر ٹیررازم میں کمی لانے کے لیے سرحد کو محفوظ اور منظم بنانے پر توجہ دی جس کے باعث امریکی انخلاء کے بعد کوئی خطرناک متوقع صورتحال پیدا نہیں ہوئی.
انہوں نے قبائلی علاقوں کے خیبر پختون خوا میں شامل کرنے کی پورے پراسیس میں نہ صرف ذاتی طور پر دلچسپی لی بلکہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے قبائلی علاقوں کے عمائدین، منتخب نمائندوں اور مختلف لیڈروں کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں اور نشستیں بھی کیں جبکہ امن کے قیام کا جائزہ لینے کیلئے انہوں نے ان علاقوں کے ریکارڈ دورے کیے.
انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ آپریشن ردالفساد کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور شورش زدہ علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کا کامیاب تجربہ کیا جس کے نتیجے میں عام زندگی متاثر ہوئے بغیر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ ممکن کیا اور ان علاقوں میں عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی. فوج کو متنازعہ بنانے کی کوششیں مسلسل جاری رہیں مگر وہ تحمل سے کام لیتے گئے جس کا عمران خان سمیت بعض دیگر نے بھی ناجائز فائدہ اٹھا یا.
فوج کو متنازعہ بنانے کی کوششیں جس طریقے سے ان کے دور میں سامنے آتی رہیں ان سے نمٹنے کا کام کافی صبر آزما تھا مگر کوشش کی گئی کہ سختی سے گریز کیا جائے اور یہ چیلنج نئی عسکری قیادت کے لیے بھی کافی عرصے تک موجود رہے گا.
عمران خان کی بار بار پیشکش کے باوجود ایکسٹنشن نہ لینے کا ان کا فیصلہ بھی ان کی عزت میں اضافے کا سبب بنا جبکہ ایک جمہوری عمل کے ذریعے اتحادی جماعتوں پر مشتمل موجودہ حکومت کے قیام میں ان کے کردار کو بھی سراہا جائے گا.
مجموعی طور پر درپیش چیلنجز کے تناظر میں ان کے دور ملازمت کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا تاہم اس بات کا اعتراف بھی کیا جائے گا کہ انہوں نے بار بار مواقع ملنے کے باوجود جمہوری عمل کو پٹٹری سے اترنے نہیں دیا اور فوج کو مداخلت سے دور رکھا.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket