Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, April 25, 2024

آرمی چیف کا دورہ وزیرستان اور فورسز کی کارروائیاں

آرمی چیف کا دورہ وزیرستان اور فورسز کی کارروائیاں

عقیل یوسفزئی

آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے گزشتہ روز جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر پشاور اور دیگر اعلیٰ حکام نے ان کو علاقے کی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی اور ساتھ میں ان ترقیاتی منصوبوں سے بھی آگاہ کیا جو کہ فانا مرجر کے بعد مختلف علاقوں میں جاری ہیں۔ فوج کے ادارہ برائے تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے امن وامان کے قیام میں کامیابی پر فورسز کی قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہوئے عوام کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کی اور یقین دلایا کہ علاقے میں مستقل امن کے لئے عوام کے تعاون سے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔
آرمی چیف کے مطابق کسی کو بھی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو نہ صرف اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے بلکہ فورسز قربانیاں بھی دے رہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کشیدگی اور بدامنی سے دوچار علاقوں کی تعمیر نو اور ترقی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر توجہ دی جارہی ہے۔
اس سے قبل آرمی چیف بلوچستان کے علاقے گوادر بھی گئے تھے جو کہ اس حوالے سے اہمیت کا حامل پریکٹس ہے کہ یہ علاقے بوجوہ نہ صرف شورش کا شکار رہے ہیں بلکہ اب بھی بعض اندرونی اور بیرونی قوتوں کی کوشش ہے کہ انتہائی اہمیت کے حامل ان علاقوں کو بے چینی اور بدامنی سے دوچار کیا جائے۔
آرمی چیف اور دیگر ذمہ داران کے ایسے دوروں سے عوام کو تحفظ کا احساس ہوجاتا ہے اور ان کو یہ یقین دہانی بھی کرائی جاتی ہے کہ ریاست ان کے مسائل اور معاملات سے بے خبر یا لاتعلق نہیں ہے۔
جس روز آرمی چیف اور کور کمانڈر پشاور وزیرستان گئے اسی روز فورسز نے ایک کارروائی کے دوران 8 حملہ آوروں کو نشانہ بنایا جبکہ اس سے قبل بھی متعدد مطلوب افراد کو نشانہ بنایا جاتا رہا جن میں ایک اہم کمانڈر رشید کی ہلاکت بھی شامل ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا اور بلوچستان کو سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور ریاستی اداروں کو اندرونی اور بیرونی پروپیگنڈے کی پیچیدہ صورتحال سے بھی نمٹنا پڑ رہا ہے تاہم ان تمام معاملات سے نمٹنے اور نکلنے کے لیے تمام اداروں، سیاسی قوتوں اور عوام کو متحد ہونا پڑے گا کیونکہ چیلنجز کی نوعیت بہت پیچیدہ اور حساس ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے دوران بعض سیاسی قوتیں دباؤ ڈالنے کے لیے نہ صرف قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہیں بلکہ وہ پاکستان کی فوج اور حساس اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا بھی کرتی آرہی ہیں جو کہ ایک نامناسب طرز عمل ہے۔جاری جنگ خطرے کے مخصوص حالات کے تناظر میں ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے لازمی ہے کہ منفی پروپیگنڈا اور ریاست مخالف بیانیہ سے گریز کیا جائے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket