Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

وزیرستان میں فورسز کی کارروائیاں اور موثر حکمت عملی

یہ امر خوش آئند ہے کہ سیکورٹی فورسز کی حکمت عملی اور کارروائیوں کے باعث رواں مہینے خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر اور مختلف رہی جبکہ مستقل امن کے قیام کے لئے اعلی حکام نے بعض قبائل اور ان کے مشران کے ساتھ جو مشاورت کی تھی اس عمل کے بھی بہتر اور مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
Sepoy Shabir Ahmedفورس نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں ایک موثر کارروائی کے دوران 5 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا۔ اس کارروائی میں ایک سپاہی شبیر احمد شہید ہوگیا جبکہ فورسز نے دہشت گردی میں استعمال ہونے والے بارودی مواد اور اسلحہ کو بھی تحویل میں لیا۔ اس سے قبل بھی شمالی وزیرستان اور بعض دیگر سرحدی اضلاع میں متعدد انٹلیجنس بیسڈ آپریشن کیے گئے جبکہ ایک مربوط حکمت عملی کے تحت پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے کر ماضی قریب کے بعض حملوں کے تناظر میں اقدامات کیے گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دسمبر اور جنوری کے مقابلے میں رواں مہینے حملوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگئی اور حالات بہتر ہوتے گئے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق علاقے کی سکیورٹی پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا اور اس ضمن میں ریاست کی پالیسی اور حکمت عملی نہ صرف یہ کہ بالکل واضح ہے بلکہ درکار اقدامات بھی کیے گئے ہیں اور جہاں بھی کوئی نیا چیلنج درپیش ہوگا اس سے کامیابی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔حکام کے مطابق بعض مسائل اور سرحد پار سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہیں اور کسی کو بھی ماضی کی طرح اس علاقے میں گڑ بڑ پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے پے در پے حملوں کے بعد بلوچستان کے بعض شورش زدہ علاقوں میں بھی متعدد کارروائیاں کرکے صورتحال پر قابو پالیا ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران درجنوں باغی حملہ آوروں کو ٹھکانے لگایا جا چکا ہے اور مزید اقدامات جاری ہیں۔
ادھر اعلےٰ ریاستی حکام اور عہدیداروں نے قبائلی علاقوں میں مشران اور عمائدین کے ساتھ رابطہ کاری کرکے ان کو اعتماد میں لینے کی جو پالیسی اپنا ئی اسکے بہت مثبت اور حوصلہ افزا ءنتائج برآمد ہو رہے ہیں اور مذکورہ مشران نے ہر سطح پر یہ یقین دہانیاں کرائی ہیں کہ وہ اپنی اقوام اور قبائل کے ہمراہ امن کے قیام کے لیے حکومت سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ بعض افغان عہدیداران کی خواہش اور بعض یقین دہانیوں کے باعث مشروط رابطہ کاری کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے اور کوشش کی جارہی ہیں کہ جو عناصر مزاحمت کرنا چاہتے ہیں ان سے بات کی جائے۔ تو قع ہیں کہ اس مجوزہ رابطہ کاری کے بھی بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket