Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کو قومی ورثا قرار دینےکا ٹاسک مکمل

Raj kapoor haweli

 

 

 

 

مختلف نوعیت کی رکاوٹوں اور مشکلات سے نمٹ کر پختونخواحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والے انڈین فلم انڈسٹری کے دو لیجنڈز یوسف خان دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کو بھاری رقوم دے کر اپنی تحویل میں لینے میں کامیاب ہوگئی ہے جو کہ پشاور کے تاریخی علاقے قصہ خوانی اور اس کے گردونواح میں موجود ہیں ان رہائش گاہوں کو قومی ورثا قرار دینے کی کوشش اے این پی کی سابقہ حکومت کے دوران شروع کی گئی تھی تاہم مختلف قسم کی مشکلات کے باعث ان کی حکومت میں یہ کام نہ ہو سکا۔.

موجودہ حکومت نے عملی طور پر ان گھروں کو ان کے موجودہ مالکان سے خریدنے کے لیے فنڈز مختص کر کے متعلقہ حکام کو سختی سے تاکید کی کہ ان دو عظیم فنکاروں کی خستہ حال آبائی رہائش گاہوں کو خرید کر ان کی بحالی پر توجہ دے کر انہیں قومی ورثہ قرار دیا جائے تاکہ ایک توان گھروں کو بحال رکھا جاسکے اور دوسرا ان کو سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے۔ کیونکہ دلیپ کمار اور راج کپور جیسے اہم لوگوں کے آبائی گھر مقامی لوگوں کے علاوہ پورے خطے کے سیاحوں کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں اس کام کو یقینی بنانے میں سیکرٹری ٹورزم اور آرکائیوز عابد مجید اور ڈائریکٹر میوزیم، آرکائیوز ڈاکٹر عبدالصمد نے غیر معمولی دلچسپی لے کر حائل رکاوٹیں دور کیں اور وہ اس میں کامیاب ہوگئے ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق دلیپ کمار کے گھر کو80 لاکھ جب کہ راج کپور کی حویلی کو ایک کروڑ 50 لاکھ روپے میں خریدا گیا اور دونوں عمارات کو تحویل میں لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق دلیپ کمار کا گھر قصہ خوانی کے محلہ خداداد اور راج کپور کی حویلی اس سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہیں تاہم دونوں عدم نگہداشت اور سابقہ مالکان کی عدم دلچسپی کے باعث ابتر حالت میں ہیں۔ اب ان دونوں کی بحالی پر کام کا آغاز ہوگا تاکہ ان کو بعض دوسری تاریخی اور اہم عمارات کی طرح نہ صرف محفوظ کیا جا سکے بلکہ ان کو سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بھی بنایا جائے ان کے مطابق دونوں عمارتوں کو خریدنے اور سرکاری تحویل میں لینے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔ عملی طور پر 2014 کے دوران ان کو قومی ورثہ قرار دیا گیا تھا تاہم تاخیر اس لیے ہوئی کہ مختلف اوقات میں ان کے مختلف مالکان یا دعویدار سامنے آتے گئے اور عدالتوں سے بھی رجوع کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مکانات کی مد میں مالکان کو مجموعی طور پر مارکیٹ ویلیو کے مطابق تقریباً دو کروڑ تیس لاکھ روپے ادا کیے جارہے ہیں اور اب ہماری توجہ ان کی کنزرویشن پر ہے۔

ڈاکٹر صمد کے مطابق دونوں عمارات کو اس زمانے کے حساب سے ماہرین کی مشاورت سے اسی حالت میں بحال کیا جائے گا جیسی کی یہ تھیں جبکہ بحالی کے بعد ان عمارات میں دونوں اسٹارز کی زندگی خدمات اور تاریخ سے متعلق مواد اور چیزوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔

اس پیش رفت کو صوبے کے عوام، شائقین فلم اور اس سیاسی ثقافتی حلقوں نے بہت سراہا ہے جبکہ دلیپ کمار نے چند ماہ قبل خود کہا تھا کہ ان کی بڑی خواہش ہے کہ پشاور میں موجود ان کے گھر کو محفوظ کیا جا سکے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کو اپنی جنم بھومی سے بے پناہ محبت ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی عرصہ قبل جب وہ اپنی اہلیہ سائرہ بانو کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر گئے تو بچپن کی یادیں تازہ کرنے اور آبائی گھر دیکھنے کے ساتھ خوانی بازار بھی گئے تھے۔

یاد رہے کہ دلیپ کمار اور سائرہ بانو کے علاوہ راج کپور کے دو صاحبزادے رشی کپور اور رنبیر کپور بھی چند برس قبل اپنے آبائی گھر دیکھنے پشاور آئے تھے تاہم دلیپ کمار اپنے گھر کے بارے میں مسلسل پوچھتے رہے اور ایک وقت میں بھارتی حکومت نے بھی یہ مکان خریدنے کی پیشکش کی تھی۔ دلیپ کمار سے متعدد ملاقاتیں کرنے والے شکیل وحید اللہ خان کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی کئی برسوں سے پشاور میں دلیپ صاحب کی سالگرہ مناتے آئے ہیں اور ہر برس اس موقع پر وہ اپنے گھر کے بارے میں باقاعدہ پوچھتے رہے۔ ان کے مطابق حالیہ پیش رفت سے ان سمیت سب کو بہت خوشی ہوئی ہے اور اس کی اطلاع سائرہ بانو کے ذریعے دلیپ صاحب کو دی گئی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس حکومتی اقدام کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ پشاور کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے یہ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری کے سٹارز، پروڈیوسرز، رائٹرز اور ڈائریکٹرز کو اسی شہر نے جنم دیا اور یہ تمام لوگ اپنے پشاوری ہونے پر نہ صرف فخر کرتے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے رابطے بھی توڑنے نہیں دیے۔.

اس ضمن میں اب حکومت کی توجہ پشاور سے تعلق رکھنے والے دنیا کے سب سے بڑے سپر سٹار شاہ رخ خان کے گھر کی جانب مبذول کرانا لازمی ہے جو کہ اتفاقا اسی ایریا میں موجود ہے جہاں دلیپ کمار کا مکان ہے اس گھر کو بھی قومی ورثا قرار دیا جائے تو بہتر ہوگا اس کے علاوہ ایک اور پٹھان فیملی یعنی انیل کپور خاندان کے گھر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی ہشتنگری کے آس پاس موجود ہے اس کو بھی تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انیل کپور کے والد سریندر کپور بھی راج کپور کی طرح انڈین فلم انڈسٹری کے جدید بانی اور نامور پروڈیوسر رہے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket