Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, April 25, 2024

کرونا وائرس -خیبرپختونخوا میں حفاظتی اقدامات

حکومت خیبرپختونخوا نے کرونا وائرس کا ممکنہ راستہ روکنے کے لیے بعض اہم اقدامات کئے ہیں تاکہ اس وباء کو دوسرے شہروں اور پڑوسی ممالک سے پختونخوا میں آنے یا پھیلنے سے روکا جا ئے۔ اس ضمن میں 15 روز کے لیے صوبے کے تمام تعلیمی ادارے بند کیے گئے ہیں جبکہ دوسرے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو بھی حفاظتی اقدامات پر مشتمل ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ باچا خان ائرپورٹ پر مسافروں کی چیکنگ اور اسکریننگ کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ یکم جون تک ہیلتھ ایمر جنسی میں توسیع کی گئی ہے تاکہ اس عالمی خطرہ سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے اور صوبے کے عوام کو تحفظ دیا جائے ۔ پاکستان میں پشاور وہ پہلا شہر تھا جہاں سب سے پہلے متاثرین کے لیے دو مختلف ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کئے گئے اور ان ہسپتالوں کو درکار سہولتیں فراہم کی گئی حکومت نے صوبائی کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں حفاظتی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا اور احتیاطی تدابیر کے ممکنہ اقدامات کے لئے بعض متعلقہ حکام کو ذمہ داریاں سونپ دیں۔ چونکہ خیبر پختونخوا کی ایک لمبی سرحد افغانستان کے ساتھ لگی ہوئی ہے اور تین مختلف کراسنگ روٹس کے ذریعے روزانہ ہزاروں افراد کی آمدورفت جاری رہتی ہے اس لیے ایران کی طرح افغانستان کے ساتھ سرحدیں بھی سیل کی گئیں۔ تاہم گزشتہ روز بلوچستان کے چمن باڈر کو اس لیےچند گھنٹوں کے لیے کھولا گیا ، کہ جو افغان باشندے واپس جانا چاہ رہے تھے ان کو سفر کی سہولت دی جاسکے ۔ طورخم بارڈر پر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مانیٹرنگ سخت کی گئی ہے، اسی سلسلے میں گزشتہ 6 مشکوک افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کیاگیا جبکہ شمالی وزیرستان کے غلام خان کراسنگ پوائنٹ پرمتعلقہ طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان سے کرونا وائرس سے کوئی متاثرہ شخص پاکستان میں داخل نہ ہو۔ بعض دیگر ان راستوں کی چیکنگ اور مانیٹرنگ پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے جن کے ذریعے دونوں ممالک کے لوگ داخل ہوتے ہیں، اسی سلسلے میں کابل میں قائم پاکستانی سفارتخانے کا ویزا سیکشن بھی عارضی طور پر بند کیا گیا ہے اور خواہشمند امیدواروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر خطرہ ٹلنے تک سفر سے گریز کریں۔ اگرچہ سندھ اور بلوچستان کے مقابلے میں خیبرپختونخوا تا حال کرونا کے کیسز سے بچا ہوا ہے تاہم صوبے کے چار بڑے شہروں میں متوقع صورتحال یا کیسز کے پیش نظر بعض بڑے اسپتالوں میں نہ صرف وارڈز مختص کیے گئے ہیں ، بلکہ دیگر درکار ضروریات اور سہولیات کی فراہمی کو بھی ممکن بنایا گیا ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket