Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, March 29, 2024

نگران وزیر اعلیٰ کی ترجیحات اور درپیش چیلنجز

نگران وزیر اعلیٰ کی ترجیحات اور درپیش چیلنجز

عقیل یوسفزئی

صوبہ خیبر پختون خوا کے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے گزشتہ روز متعلقہ حکام سے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال، مالی مشکلات اور دیگر معاملات پر تفصیلی بریفنگ لیکر اس عزم کا اظہار کیا کہ امن و امان کی بحالی اور صوبے کو اقتصادی مسائل سے نکالنا ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں اور وہ جلد اس سلسلے میں وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے.
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ جن شخصیات کے پاس سیکورٹی کے نام پر پولیس اہلکار تعینات ہیں ان کا جائزہ لیکر غیر ضروری طور پر دیے گئے اہلکاروں کو فوراً واپس بلایا جائے.
اس موقع پر ان کو کہا گیا کہ اہم سیاسی، حکومتی اور کاروباری شخصیات کے پاس تقریباً 4000 پولیس اہلکار ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں جن میں وہ سینکڑوں اہلکار بھی شامل ہیں جو کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر بنی گالہ اور زمان پارک لاہور میں تعینات ہیں. وزیر اعلیٰ نے ان کی واپسی کا بھی حکم دیا.
انہوں نے سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور پولیس کی ضروریات پوری کرنے کے احکامات بھی جاری کئے اور واضح کیا کہ امن و امان کی بحالی پر غیر معمولی توجہ دی جائے گی.
نگران حکومت کے قیام کے بعد صوبے کی سیاسی کشیدگی میں کافی کمی واقع ہوئی ہے اور بیوروکریٹس نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ عمران خان ماضی میں کے پی حکومت کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے جس طریقے سے استعمال کررہے تھے اس نے نہ صرف صوبے کو کشیدگی اور بد انتظامی میں دھکیلا بلکہ بیوروکریٹس بھی پریشانی اور عدم تحفظ کا شکار رہے. بدترین قسم کی بدانتظامی دیکھنے کو ملتی رہی جبکہ سابق حکومت جہاں کرپشن میں ملوث رہی وہاں سیکورٹی کے معاملات سے لاتعلق رہ کر محمود خان نے صوبے کو حملہ آوروں کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں بقول انسپکٹر جنرل پولیس گزشتہ سال پختون خوا کو تقریباً 4000 حملوں کا سامنا کرنا پڑا.
اسی طرح سابق حکومت نے شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی حکومت کے ساتھ غیر ضروری تصادم لیکر فنڈز کی فراہمی کے معاملے کو پیچیدہ بناکر صوبے کو اقتصادی مسائل سے دوچار کیا جس کے نتائج صوبائی اداروں کے علاوہ عام شہریوں کو بھگتنے پڑے.
یہ بات خوش آئند ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کو ان ایشوز کا ادراک ہے. ان کو فوری طور پر دو کام کرنے چاہئیں. ایک تو یہ کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلاکر کور کمانڈر پشاور اور گورنر کے ساتھ ملکر سیکورٹی کی جامع پالیسی اور حکمت عملی تیار کرنا اور دوسرا وزیراعظم اور دیگر سے مل کر صوبے کی معاشی مشکلات کے حل کا راستہ نکالنا.
امید کی جاسکتی ہے کہ صوبے کے مجموعی معاملات کافی بہتر ہوسکیں گے اور عوام سکھ کا سانس لیکر عدم تحفظ کی موجودہ صورتحال سے نکال پائیں گے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket