Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, April 20, 2024

راشد خان کی موسیقی میں پی ایچ ڈی اور ہمارے نوجوان گلوکار

راشد خان کی موسیقی میں پی ایچ ڈی اور ہمارے نوجوان گلوکار

عقیل یوسفزئی

صوابی سے تعلق رکھنے والے پشتو کے باصلاحت گلوکار راشد خان یوسفزئی نے پشتو موسیقی پر اپنی نوعیت کے منفرد موضوع پر اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہے اور علمی، ثقافتی حلقوں میں ان کے اس تجربے اور کامیابی پر خوش کا اظہار کیا جا رہا ہے کیونکہ پشتون تاریخ اور سماج میں پشتو شاعری اور موسیقی کو بنیادی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے اور راشد کی یہ کاوش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ پشتون بیلٹ کو بوجوہ ایک بار پھر بدامنی سمیت متعدد دیگر چیلنجز کا سامنا ہے.
اس سے قبل ایک اور نوجوان گلوکار کرن خان بھی پی ایچ ڈی کر چکے ہیں جبکہ ہارون باچا برسوں قبل ایم فل کرچکے ہیں.
یہ پشتو زبان کی خوش قسمتی ہے کہ اس کو ہر دور میں اس کے باوجود اچھے خاندانی پس منظر والے تعلیم یافتہ گلوکار اور فنکار میسر آتے رہے کہ ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ پشتونوں میں بحیثیت قوم یا معاشرہ موسیقی یا فنکاروں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا.
اس لاٹ میں ہم گلزار عالم، سردار علی ٹکر، فضا فیاض، ہمایون خان، نعیم طوری، بختیار خٹک، عرفان خان، فیاض خشگی،حشمت سحر، سرفراز، سیف خان، شان یوسفزئی، گوہر جان، بلال سکندری، بلال سعید، معیذ مہمند، وصال خیال اور متعدد دیگر کے نام شامل کرسکتے ہیں جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود نہ صرف معیاری موسیقی اور شاعری متعارف کرائی بلکہ اس شعبے کو معتبر بھی بنایا. متعدد تعلیم یافتہ فی میل سنگرز بھی نام کمانے میں کامیاب ہوئی ہیں تاہم مرد گلوکاروں نے معیار کو جس طرح برقرار رکھا وہ قابل ستائش ہے.
کرن خان، راشد یوسفزئی اور بعض دیگر نے شعوری کوشش کی کہ فن موسیقی کے سفر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کی حصول پر بھی خصوصی توجہ مرکوز رکھیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ اس کاوش میں کامیاب ہوکر نئے آنے والوں کے لئے مثال بن گئے.
جس طرح کرکٹ، سکواش اور دیگر شعبوں میں اس صوبے کے کھلاڑیوں نے ملکی اور عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نام کمایا اسی طرح ان گلوکاروں نے اپنی محنت سے ایک ایسے دور میں اپنی موسیقی کو زندہ رکھا جب پورے معاشرے کو بعض منفی رویوں کے باعث ذہنی اور سماجی مسائل کا سامنا ہے.
یہ بات بہت خوش آیند ہے کہ ہماری نئی نسل کے یہ باصلاحت نوجوان اپنے بل بوتے پر پشتونوں کے امیج بلڈنگ کے لیے وسائل اور مواقع کی کمی کے باوجود بہت کچھ کرتے دکھائی دے رہے ہیں. اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ ان نوجوانوں نے فن موسیقی میں اپنے لیجنڈ گلوکاروں خیال محمد، سردار علی ٹکر، گلزار عالم، ہارون باچا، انور خیال اور ایسے دیگر کے معیار کو اپنا کر اپنا سفر نہ صرف جاری رکھا بلکہ وقت کے تقاضوں کے مطابق پشتو موسیقی کو نیء نسل کے لئے قابل قبول بھی بنایا.
ضرورت اس بات کی ہے کہ ان باہمت نوجوانوں کی سرکاری سرپرستی کرکے ان کی مہارت اور مقبولیت سے ایک پالیسی کے تحت معاشرے میں توازن اور امن لانے کے لیے استعمال کیا جائے کیونکہ اس معاشرے کو ایسے افراد اور ان کی سرگرمیوں کی اشد ضرورت ہے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket